قوامِ متحدہ (جیوڈیسک) ایک کمیٹی نے سلامتی کونسل سے شمالی کوریا کے انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ کو جرائم کی بین الاقوامی عدالت سے رجوع کرنے کی استدعا کی ہے۔ کمیٹی نے پیانگ یانگ حکام کی جانب سے مبینہ طور پر انسانیت کے خلاف جرائم پر تفتیس کے لیے ایک قراردار منظور کی ہے۔
انسانی حقوق سے متعلق کمیٹی کی جانب سے منظور کی جانے والی اس قرار داد کو اب خود جنرل اسمبلی سے ووٹنگ کی ضرورت ہے۔ اقوامِ متحدہ کی جانب سے فروری میں جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں شمالی کوریا کے ’ناقابلِ بیان مظالم‘ کو ظاہر کیا گیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے انکوائری کمیشن نے شمالی کوریا میں تشدد، سیاسی جبر اور دیگر جرائم کے شواہد سننے کے بعد یہ تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔
کمیٹی کی جانب سے منظور کی جانے والی قرارداد کے حق میں 111 ممالک نے ووٹ دیا، 19 نے مخالفت کی جبکہ 55 ارکان غیر حاظر رہے۔ سلامتی کونسل میں ویٹو پاور کا حق رکھنے والے دو ممالک چین اور روس نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔
کمیٹی نے شمالی کوریا کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر تنقید کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے جرائم کے ذمہ داروں کے خلاف مخصوص پابندیاں عائد کرنے کی استدعا کی۔ دوسری جانب شمالی کوریا کی وزارتِ خارجہ کے حکام نے اس قرار داد پر ووٹنگ سے پہلے کمیٹی کو متنبہ کرتے ہوئے مزید کیمیائی تجربات کرنے کی دھمکی دی ہے۔
شمالی کوریاکے اہلکار چو میونگ نام نے کہا ہے ان کے ملک کو انسانی حقوق کے نام پر سزا وار ٹھہرانہ ہمیں اس بات پر مجبور نہیں کر سکتا کہ ہم مزید جوہری تجربات نہ کریں۔ شمالی کوریا نے اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا میں ’منظم اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیوں کے شواہد ہیں۔‘ شمالی کوریا کے مفرور افراد سے لیے جانے والے انٹرویوز پر منبی رپورٹ میں کہا گیا ’گذشتہ پانچ دہائیوں کے دوران لاکھوں سیاسی قیدی ان کیمپوں میں تباہ ہو گئے ہیں۔‘