لاہور (جیوڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی نے بالآخر 30 نومبر کو اپنے یوم تاسیس کے موقع پر لاہور میں ایک ’بڑا جلسہ‘ نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ پارٹی رہنماؤں کے ایک اجلاس میں بلاول ہاؤس یا مینار پاکستان پر جلسہ کرنے پر اتفاق نہ ہوسکا جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ بلاول ہاؤس کے اندر ’کارکنوں‘ کا کنوینشن منعقد کیا جائے گا۔
یہ اجلاس منگل کو بلاول ہاؤس میں یوم تاسیس کی تقریب کو حتمی شکل دینے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ، پی پی پی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو، پی پی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم شہاب الدین، سینیٹر جہانگیر ترین اور دیگر رہنما شریک تھے۔
کچھ رہنماؤں کا خیال تھا کہ پی پی پی کو پنجاب میں یوم تاسیس کے موقع پر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاہم اس پر اتفاق نہ ہوسکا۔ چند سینئر رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ ابھی یوم تاسیس کے موقع پر کسی ’بڑے جلسے‘ کا وقت نہیں آیا۔ اجلاس میں شریک ایک رہنما نے کہا ’پی پی پی لاہور میں کراچی جیسا بڑا جلسہ کرسکتی ہے۔ پی پی پی کو پنجاب میں بڑا جلسہ کرکے سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘
تاہم ان کے منصوبے کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا گیا شاید اس وجہ سے کہ ابھی پارٹی صوبے میں ایک بڑے سیاسی جلسے کے لیے تیار نہیں جہاں اس نے اپنی پوزیشن پاکستان تحریک انصاف کے ہاتھوں گنوادی ہے۔
منظور وٹو نے ڈان کو بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کنونشن بلاول ہاؤس میں 30 نومبر کو منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کنونشن کے دوران پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کارکنوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ تاہم انہوں نے اس تاثر کی تردید کی جس کے مطابق پی پی پنجاب میں ایک ’بڑے سیاسی جلسے‘ کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب اور ملک کے دیگر مقامات میں کارکنوں کا کنونشن کا انعقاد کیا جائے جہاں بلاول صاحب خطاب کریں گے۔ اس کے بعد ہم عوامی جلسوں کی جانب بڑھیں گے۔‘ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے شرکاء نے اس حوالے سے اپنی تجاویز چئیرمین جو ہیش کردیں ہیں۔ اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں کنونشن 20 جنوری کو ہوگا جبکہ جنوبی پنجاب میں اسے 31 جنوری کو منعقد کیا جائے گا۔ سندھ میں یہ کنونشن فروری کے پہلے ہفتے جبکہ گلگلت بلتستان میں اسے اپریل میں منعقد کیا جائے گا۔