ضمیر کی آواز

Muslim

Muslim

تحریر ۔۔۔ شفقت اللہ خان سیال
ہم آج کے مسلمان صرف نام کے مسلمان بن کر رہے گئے ہیں۔آج ایک محلہ میں آپ کو مسجدیں تو بہت نظر آئیں گی۔لیکن اس میں نماز پڑھنے والے چند ایک ہوگئے۔جو کہ امام صاحب کی مچھلی صف بھی مکمل نہ ہوگی ۔کسی چائے کے ہوٹل پر جہاں ٹی وی ماجود ہو ۔وہاں لوگوں کی بھیڑنظر آئے گئی۔آج اگر کسی دوکان سے سامان لوتووہ بہت ہی ایسے کم لوگ ہو گئے۔جن کے پاس ملاوٹ والا مال نہ ہو۔لال مرچ ۔دھنیا۔ہلدی۔چائے کی پتی وغیرہ ایسی چیزیں ہے جو آپ کو ملاوٹ والی اکثریت میں ملے گئی۔لال مرچ ایسی جو کہ ہانڈی میں جتنی چاہئے ۔ڈال دو۔اس میں آپ کو ایسے معلوم ہوگا۔کہ مرچ ڈالی ہی نہیں لیکن رنگ لال ضرور ہو جائے گا۔دوکان دار حضرات کی کیا بات کشمیر گھی کی بڑی خالی بالٹی یا ٹین میں نمبر دوگھی ڈال کر سیل کر رہے ہیں ۔دو نمبر گھی دے کر پیسے ایک نمبر کشمیر گھی کے وصول کر رہے ہیں۔

دودھ جو باہر دیہی علاقوں سے سائیکل یا موٹر سائیکلوں پر دودھ لاتے ہیں اس میں پانی کی ملاوٹ عام ہے ۔ساتھ ہی وہ دودھ کو ڈیری کرواکے اس میں سے کریم نکال کراس کو عام سیل کیا جارہا ہے۔وہ بھی 60 سے 70 روپے فی کلو۔جو یہ دودھ والے اکثریت لوگوں کے گھروں میں ہوٹلوں پر سیل کرنے میں مصروف ہے۔محلوں یا عام روڈزپر جتنی دوکانے ہو گی ۔سبزی فروٹ۔کریانہ۔چھوٹے بڑے گوشت کی یا برایلرمرغ یا دیسی کی آپ کو اکثریت دوکانوں پر ریٹ لیسٹ ہی نہیں نظر آئے گی۔سب اپنی من مرضی کے ریٹ وصول کرنے میں لگے ہیں۔

کسی کو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔آج ہم بس نام کے مسلمان رہے گئے ہے۔ان کو تو آخرت کی بھی کوئی فکر نہیں ۔ بس مال دولت کے پیچھے دوڑ لگا کر حال حرام کی تمیز کو بھی بھول گئے ہیں ۔ان کو تو یہ بھی نہیں معلوم کہ ایک دن مرنا ہے تو اس وقت اپنے رب کو کیا منہ دیکھے گئے۔آج ہم مسلمان اپنے رب کی عبادت کو بھول کر حال حرام کی تمیز بھول چکے ہیں ۔اسی طرح آپ کسی بھی محکمے کو دیکھ لو۔ٹی ایم اے کے خاکروب وہ بھی گلیوں میں آکر صفائی کرنا جیسے گناہ سمجھتے ہو۔اور اگر کسی خاکروب کی منت سماجت کی جائے کہ مہربانی کرکے آکرگلیاں صاف کردو۔تو وہ آگے سے نخرے دیکھنا شروع کردے گے۔

کہ ہم ابھی کام کرکے تھک چکے ہیں ۔آج آفیسروں نے ہماری ڈیوٹی روڈ پر لگا رکھی تھی ۔وغیرہ وغیرہ۔اور اگر ان کی جیب گرم کردی جائے تو وہ فوری کام کرنے کے لیے تیار ہو کر آجائے گے۔آج آپ محلہ منشیا نوالہ کی گلیوں اور سرگودھا روڈ نیاز پٹرولیم کے پچھلی طرف جو آبادی ہے اس علا قے کے میٹ جس کا نام عابد نامی بتایا جاتا ہے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔کہ ہر طرف آپ کو گندگی ہی گندگی نظر آئے گی۔کتنی دفعہ اس کو اور اس کے افسران کو بول چکے ہیں ۔مگر یہ شخص جیسے پتھر کا بنا ہو اس پر کسی کی بھی بات کا کوئی اثر نہیں ہوتا ۔بول تو دیتا ہے کہ گلیوں وغیرہ کی صفائی وغیرہ ہو جائے گئی۔

Sweepers

Sweepers

لیکن صرف بولنے کی حد تک اس بات پر عمل کرنا جیسے اس کے لیے گناہ ہو۔صفائی کے سلسلے میں ٹی ایم اے آفس بھی گئے۔تو معلوم ہوا کہ یہاں خاکروب تو بہت زیادہ بھرتی ہے جو گھروں میں بیٹھ کر تنخوائیں لینے میں مصروف ہے ان سفید پوش خاکروب حضرات نے آج تک روڈ پر آکر کبھی ڈیوٹی ہی نہیں دی صرف تنخواہ لینے کے لیے ہر ماہ تشریف لے آتے ہیں ان میں اکثر سفید پوش ایسے خاکروب ہے ۔جو تنخواہ تو ٹی ایم اے سے وصول کر رہے ہے۔اور سارا سارا دن اپنا کاروبار کر رہے ہیں ۔دوکانے بناکر وہی بیٹھے رہتے ہیں۔ان کی حاضری ان کا میٹ یا انسپکٹر وغیرہ جو بھی ہے لگا دیتے ہے اور ہر ماہ ان کو آرام سے تنخوائیں مل جاتی ہیں ایسی طرح آپ ٹی ایم اے جھنگ کی نقشہ برانچ کو ہی لے لو ۔جن کو کافی دفعہ اطلاع دی کہ جھنگ سٹی شیریں چوک ڈاکٹر منظر کے سامنے نئی مارکیٹ بنی ہے۔

جھنگ روڈ پاور لومز کے پاس حال بن رہا ہے ۔دوکانے بنی جھنگ روڈ پر آدھیول چوک۔آدھیول چوک سرگودھا روڈ ۔میلاد چوک جھنگ شہر۔دھجی روڈ ۔بستی گھوگھے والی۔اسٹیشن چوک جھنگ شہرندد بستی ملاح والی ۔فیصل آباد روڈ۔گوجرہ روڈ۔ٹوبہ روڈوغیرہ جگہ کام ہو رہا ہے اور کافی ایسی جگہ ہے جن کی تعمیر مکمل ہو چکی اور نقشہ برانچ سے نقشے جیک کئے جائے تو چند ایک لوگوں کے نقشے ہو گئے ۔اکثریت بغیر نقشے کے کام کر رہے ہے۔اندھا راجا بے دار نگر ی پوچھنے والا ہے کوئی نہیں جس کو جو دل کر رہا ہے وہی کر رہا ہے ۔صرف ہمارے دلوں میں خوف خدا ختم ہو گیا ہے آج ہمارے دلوں میں اگر فرعونیت ختم ہو جائے ۔ہم نماز روزے کے پابند ہو جائے تو ہر طرف آسانی ہی آسانی ہو جائے۔

کرپشن کا دور دوراہ ختم ہو جائے۔ملاوٹ ختم ہو جائے۔تو نہ ہی کوئی ہمارا مسلمان بھائی ملاوٹ شدہ چیزیں کھانے سے بیمار ہو اور اور اگر تما م خاکروب حضرات روڈ پر آئے گلی محلوں کی صفائی کرئے۔تو کسی جگہ آپ کو گندگی نظر نہیں آئے گی۔لیکن یہ سب ہو گا کیسے کون کرے گا ۔کو ان سفید پوش خاکروبوں کو ڈیوٹیوںپر لائے گا۔یہ وہ سفید پوش خاکروب ہے جس کسی کے پیچھے ٹی ایم اے کے ملازمین یا وڈیروں کے ہاتھ ہیں ۔اگر ان کے خلاف قانونی کاروائی ہو جائے ۔اور جو ملاوٹ شدہ خورہ نوش سیل کررہے ہے یا جو ریٹ لسٹ نہ لگا کر اپنے ہی غریب مسلمان بھائیوں کو لوٹ رہے ہے ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لا ئی جائے۔

Shafqat Ullah Khan Sial

Shafqat Ullah Khan Sial

تحریر: شفقت اللہ خان سیال