کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں 1 ارب 75 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے توازن ادائیگی کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا اکتوبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کو 1 ارب 75 کروڑ 90 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا ہے۔
گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ کو 1 ارب 36 کروڑ 80 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2014 میں کرنٹ اکاؤنٹ کو 34 کروڑ 70 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا، 4 ماہ کے دوران تجارت کو درپیش خسارہ 5 ارب 83 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 7 ارب 46کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔
اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 6 ارب 77 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 8 ارب 15 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا، اکتوبر کے مہینے میں تجارت کو 1 ارب 54 کروڑ ڈالر جبکہ اشیا و خدمات کی تجارت کو 1 ارب 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
فنانشل اکاؤنٹ کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات ہی انفلوز کا اہم ذریعہ بنی ہوئی ہیں، 4 ماہ کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 6 ارب 7 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ترسیلات بھیجی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ترسیلات کی مالیت 5 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہی تھیں۔
فنانشل اکاؤنٹ گزشتہ مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں 21 کروڑ 10 لاکھ ڈالر خسارے کا شکار تھا تاہم رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران فنانشل اکاؤنٹ کو 1 ارب 4 کروڑ 60 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا ہے، گزشتہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.7 فیصد کے برابر تھا جو رواں سال بڑھ کر 1.8 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔