نئی دہلی (جیوڈیسک) سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ امریکی اور نیٹو فوج کے انخلاء کے بعد افغانستان پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ’پراکسی وار‘ کے لیے خود کو کو میدان جنگ نہیں بننے دے گا۔ انہوں نے حال ہی میں سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کے دعوؤں کو برہمی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات ’نقصان دہ‘ ثابت ہوسکتے ہیں۔
ظاہر ہے افغانستان پاکستان اور ہندوستان کے درمیان پراکسی وار کی اجازت نہیں دے گا، مجھے یقین ہے ہندوستان بھی ایسا نہیں چاہے گا۔ دوران مشرف کا کہنا تھا کہ انڈیا افغانستان کے کچھ نسلی عناصر کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے، تو پاکستان بھی وہاں اپنے نسلی عناصر استعمال کرے گا اور وہ یقیناً پشتون ہوں گے’۔
نیوکلیئر ہتھیاروں سے لیس ہمسایوں ہندوستان اور پاکستان ایک دوسرے پر ’پراکسی فورسز‘ استعمال کر کے افغانستان میں اثر و رسوخ بڑھانے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔ تاہم کرزئی جو اسلام آباد پر کابل حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں، نے کہا ہے کہ پشتونوں کو آلے کے طور پر استعمال کرنے کا بیان افغانستان کی سب سے بڑے نسلی گروہ کے لیے ’تکلیف دہ‘ تھا۔
کرزئی نے کہا یہ ریمارکس انتہائی افسوسناک تھے۔ افغانستان کی تاریخ پانچ ہزار سال پرانی ہے اور یہ کہنا کہ پشتونوں کا ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے یہ نہ صرف پشتونوں کے لیے بلکہ پورے افغانستان کے لیے ہتک آمیز ہے۔ پاکستان ان تین ممالک میں سے ایک تھا جس نے بنیادی طور پر پشتون طالبان کی حکومت کو تسلیم کیا تھا تاہم 2001 میں امریکی حملے کے بعد اس کا تختہ الٹ گیا تھا۔