نئی دہلی (جیوڈیسک) سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد افغان حکام اپنے ملک کو بھارت اور پاکستان کے مابین ’پراکسی‘ جنگ کا میدان نہیں بننے دیں گے۔
حامد کرزئی نے اپنے سابق پاکستانی ہم منصب پرویز مشرف کی جانب سے اس حوالے سے دئیے گئے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دعوے ’تکلیف دہ‘ ہیں۔ نئی دہلی میں ایک تھنک ٹینک سے بات چیت کرتے ہوئے حامد کرزئی نے کہا ”بلاشبہ افغانستان اپنے ملک میں پاکستان و بھارت کو پراکسی جنگ کی اجازت نہیں دے گا۔
مجھے یقین ہے کہ بھارت بھی ایسی کسی صورتحال کی اجازت نہیں دے گا۔ وا ضع رہے کہ ایک انٹرویو میں سابق صدر پاکستان پرویز مشرف نے خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے ایک پاکستان مخالف افغانستان کے قیام کی کوشش کی تو جواباً پاکستان بھی اس کے توڑ کے لیے پشتون نسل والوں کو استعال کرنے کی کوشش کرے گا۔
ایٹمی ہتھیاروں سے لیس پڑوسی ممالک پاکستان اور بھارت ایک عرصے سے ایک دوسرے پر افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کا الزام لگاتے آئے ہیں۔حامد کرزئی بھی اپنے دور حکومت میں بارہا پاکستان پر یہ الزام عائد کر چکے ہیں کہ وہ کابل حکومت کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتا ہے۔
کرزئی نے کہا کہ ایسی کوئی بھی بات کہ پشتون پاکستان کے احکامات پر کام کریں گے، افغانستان کے سب سے بڑے نسلی گروپ کے لیے تکلیف دہ اور توہین کے مساوی ہے۔ کرزئی نے مزید کہا کہ افغانستان پانچ ہزار سالہ تاریخ کا حامل ہے۔ یہ کہنا کہ پشتون قوم ایک آلے کے طور پر استعمال ہو گی، نہ صرف پشتونوں بلکہ افغان عوام کے لیے بھی توہین آمیز ہے۔