ابوظبی (طارق بٹ) ہر سال کی طرح اس دفعہ بھی مجلسِ قلندرانِ اقبال نے یوم اقبال بڑی شان و شوکت سے منایا۔ اس یومِ اقبال کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں پاکستان سے علامہ اقبال کے نواسے میاں اقبال صلاح الدین تشریف لائے تھے۔ اس کے علاوہ دو قومی نعت خوان سلیم فریدی اور نعیم فریدی بھی خصوصی طور پر پاکستان سے بلوائے گے تھے تاکہ کلامِ اقبال کو ترنم سے پیش کر کے عوام کے اذہان میں اسے ایک دفعہ پھر تازہ کیا جائے۔
مقامی طورپر ارسلان طارق بٹ، مس حرا ندیم، سلیمان احمد خان،ندیم فریدی اور مسرت نجمی نے ان کی معاونت کی۔ ان سب کے ترنم سے تخلیق شدہ خو بصورت ماحول میں حاضرین کے چہرے خوشی سے تمتما رہے تھے۔جشنِ اقبال کا نشہ اس کے علاوہ تھا۔ اس سحر انگیز ما حول میں کلامِ اقبال کے ترنم نے سرشاری کی جس کیفیت کو جنم دیا وہ بیان سے باہر ہے۔ نشہ بڑھتا گیا شرابیں جو شرابوں میں ملیں والی کیفیت تھی۔اس ماحول میں سارے فنکاروں کو بڑی ہی محبتوں سے سنا بھی گیا، انھیں بے پناہ داد سے نوازا بھی گیا اور ان کی خوب تحسین بھی کی گئی۔علامہ اقبال کے نواسے میاں اقبال صلاح الدین کی آمد نے عوام کے دلوں میں نئے جذبوں کو جلا بخشی او ر انھیں نئے فخر کا احساس عطا کیا۔ ان کی آمد ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند تھی۔انھوں نے اس موقعہ پر اقبال کے تصورِ خودی پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ کہ پاکستان کی ترقی اور بقا اسی صور ت میں ممکن ہے کہ ہم فکرِ اقبال کی جانب رجوع کریں۔
انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ قائد و اقبال کے حقیقی پاکستان کیلئے اپنی کاوشیں تیز کریں کیونکہ موجودہ پاکستان کا ان کی فکر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال امتِ مسلمہ کے اتحاد کے سب سے بڑے داعی تھے اور ان کا شاہین قوت و حشمت اور حریت کی علامت ہے اور وہ اپنی قوم کے نوجوانوں میں شاہینی روح کو زندہ و پائیندہ دیکھنا چاہتے تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معا شرے کو فکرِ اقبال کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی اس سے پہلے کبھی نہیں تھی کیونکہ معاشرہ کرپشن اور لوٹ مار کی جس دلدل میں پھنس چکا ہے اسے وہاں سے فکرِ اقبال کی قوت ہی باہر نکال سکتی ہے۔
Majlis E Qalandran E Iqbal,Abu Dhabi
سفیرِ پاکستان آصف درانی نے اتنی خوبصورت تقریب منعقد کرنے پر منتظمین کو دلی مبارک باد پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ طارق حسین بٹ اور ان کی ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے کہ وہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی اس آفاقی سوچ کو عوام میں لے کر جا رہی ہے جو ترقی اور امن کی ضامن ہے۔ سفیرِ پاکستان نے کہا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ فکرِ اقبال کو معاشرے میں عام کیا جائے تا کہ جس پاکستان کا خواب شاعرِ مشرق نے دیکھا تھا وہ حقیقت کا جامہ پہن سکے۔سفیرِ پاکستان آصف درانی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا تصورِ خود دی علم کے حصول کے بغیر ناممکن ہے۔علم اس وقت ترقی کی بنیا د ہے اور ترقی ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے موقعہ فراہم کرتی ہے،ترقی دوسروں کا دستِ نگر بننے سے آزاد کر دیتی ہے کیونکہ دینے والا ہاتھ لینے والے سے افضل ہوتاہے اور یہی تصورِ خودی ۔ آئیے ہم سب مل کر فکرِ اقبال کو عام کریں تا کہ ہم بھی ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے ترقی یافتہ اقوام کے شانہ بہ شانہ فخرو ناز سے کھڑے ہو سکیں۔ ،۔
تقریب کے چیف آرگنائزر طارق حسین بٹ نے اس موقعہ پر (زندہ باد اے محبت زندہ باد) کے عنوان سے میاں اقبال صلا ح الدین کیلئے ایک انتہائی خوبصورت سپاس نامہ پیش کیا جو کچھ یوں تھا (عزیزانِ من خواب دیکھنا ا نسان کی فطرت ہے اور اسے خواب دیکھنے بھی چائیں تا کہ اس کا کوئی خواب تو سچ نکلے۔ چاند کو مٹھی میں بند کرنا سدا سے انسانوں کی خوا ہش رہی ہے کیونکہ ہر خوبصور ت شہ کو پالینا انسان کی کمزوری ہے۔
Majlis E Qalandran E Iqbal,Abu Dhabi
یہ بات میرے حیطہِ ادراک سے ماورا تھی کہ شب کے اس سکوت میں،شام کی اس خامشی میں،بھیگی بھیگی فضا ؤں میں،درد میں لپٹی ہواؤں میں ،دھیمی دھیمی لو میں ،مدھر مدھر چاندنی میں،شبنمی پھوار میں، دلنشیں مناظر میں،قمقموں کے نور میں، گھنے پیڑوں کے پہلو میں، رنگ و نور کی محفل میں، اودھے پیلے پھولوں میں،زرق برق رنگوں میں ،سرخ و سفید چہروں میں،دلنشیں اداؤں میں ، مخملی سبزہ زار پر۔۔ اپنے وطن سے دور،اپنی دھرتی سے دور،اپنی مٹی سے دور،اپنے پیاروں سے دور،اپنے یاروں سے،اپنے غم خواروں سے دوراور اپنے چاہنے والوں سے دور ایک اجنبی سرزمین پراپنے پیرو مرشد کے نواسے کی موجودگی میں یومِ اقبال منانے کا اعزاز حاصل کر سکوں گا۔یقین کیجئے کہ میں کسی افسانے اور خواب کا ذکر نہیں کر رہا بلکہ یہ ایک زندہ حقیقت ہے کہ آج میرے پیرو مرشد کا نواسہ یومِ اقبال کی اس تاریخی تقریب کا مہمانِ خصوصی ہے اور میرے دل کے تاروں کو چھو رہا ہے۔ میرے لئے یہ لمحے بڑے اعزاز کے لمحے ہیں،بڑے فخر کے لمحے ہیں لہذامیں ان نادر لمحوں میں انھیں دل کی اتھا ہ گہرائیوں سے خو ش آمدید کہتاہوں ۔انسانی چاہت اور محبت کا گیت ہی اس کرہِ ارض کی سب سے بڑی سچائی ہے اور خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو محبت کی سچائی کے ساتھ زندہ رہتے ہیں اور آج کی یہ محفل اسی چاہت و محبت کا برملا اظہار ہے لہذ امجھے کہنے دیجئے کہ( زندہ باد اے محبت زندہ باد)۔اس کے علاوہ اس تقریب میں حبیب احمد ،ڈاکٹر وحید الزمان طارق اور چوہدری شکیل احمد نے بھی خطاب کیا۔مس حرا ندیم نے پاکستانی سکول کی بچیوں کے ساتھ مل کر علامہ اقبال کی شعرہ آفاق نظم (خودی کا سرِ نہاں لا ا لہ اللہ) پیش کی جسے حا ضرین نے بڑی پذیرائی سے نواز ۔ مجلسِ قلندرانِ اقبال کی یہ روائت رہی ہے کہ اپنی سالانہ تقریب میں معاشرے کے چند انتہائی اہم افراد کو ان کی خدمات کے صلے میں شیلڈز کے اعزاز سے نوازتے ہیں۔
اس دفعہ کی شیلڈز کا قرعہ فال انجینئر غیث الرحمان ،انجینئر ظہیر اعوان، قیصر امین بٹ اور ندیم فریدی کے نام نکلا ۔خان زمان سرور اور سفیرِ پاکستا ن کو کیمیونیٹی کی اعلی خدمات کے صلے میں خصوصی شیلڈ وں سے نواز گیا جبکہ پاکستان سے آئے ہوئے مہمانوں کو بھی اعزازی شیلڈیں پیش کی گئیں ۔،۔
شرکائے تقریب۔،۔ ڈاکٹر فیصل عزیز، سلمان اشرف،حبیب احمد، واحدحسن شیخ، عبدالسلام عاصم، افضال بٹ، صغیر احمد بٹ ،مس پروین صادق، چوہدری محمد ارشد، محمد اختر، سہیل احمد ،مسز شمیم، سعید پسروری، امامت نقوی، چوہدری مقصود، طلعت بٹ، صابر رضوی، فرہاد جبریل، عاطف سیف، جاوید امجد، محمد صادق، راجہ محمد احمد، اکرم بھٹی، بدر منصور، ملک توقیرکے علاوہ خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے اس تقریب میں شرکت کر کے علامہ اقبال سے اپنی بے پناہ عقیدت کا اظہار بھی کیا اور اس شام کو جمالیاتی رنگ بھی دیا۔