اسلام آباد (جیوڈیسک) آئین شکنی کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی درخواست جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے 3 معاونین شوکت عزیز ، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد پر ایک ساتھ مقدمہ چلانے کا فیصلہ سنایا ہے۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی خان پر مشتمل خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں ملزم پرویز مشرف کی شریک ملزمان سے متعلق درخواست جزوی طور پر منظور کرنے کا اکثریتی فیصلہ سنایا ، عدالت کے ایک جج جج جسٹس یاور علی نے اکثریتی رائے سے اختلاف کیا۔ 29 صفحات کا فیصلہ جسٹس فیصل عرب نے تحریر کیا ہے۔
عدالت نے قراردیا کہ رکارڈ پر موجود شہادتوں کا جائزہ لینے سے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ، سابق وزیر قانون زاہد حامد اور سابق جج عبدالحمید ڈوگر بادی النظر میں آئین شکنی میں ملزم پرویز مشرف کے معاون اور مددگار ہیں ، وفاقی حکومت ان تینوں کو شریک ملزم نامزد کر کے فرد جرم کے ساتھ 15 دن میں ترمیمی شکایت عدالت میں داخل کرے۔
شریک ملزمان کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے ۔ عدالت نے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو شریک ملزم بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے وکیل کے دلائل میں وزن نہیں۔