سنو ایسا نہیں کرتے جنہیں اپنا کبھی کہہ دیں انہیں دھوکہ نہیں دیتے کبھی جس دل میں رہتے ہیں اسے لُوٹا نہیں کرتے کبھی جو گُل کھلاۓ ہوں انہیں مسلا نہیں کرتے کوئ جو دل تمہیں دے دے اسے توڑا نہیں کرتے جہاں رشتوں کو جوڑیں تو زرا سی بات پر آکر انہیں چھوڑ انہیں کرتے کوئ جب پوچھ بیٹھے تو سوالوں پر کبھی دامن کو یوں جھٹکا نہیں کرتے سمندر میں کسی کشتی کو لا کر اسی سے کود کر دوڑا نہیں کرتے کبھی طوفان آجاۓ توخود سے ہی محبّت کرنے والوں کو جانتے اور بوجھتے چھوڑا نہیں کرتے نظر آۓ سفر میں راہ مشکل تو راستے موڑا نہیں کرتے کبھی بھی بول کر وہ جھوٹ اِترایا نہیں کرتے کبھی بھی دے کے دھوکہ من ہی من وہ مسکایا نہیں کرتے سیاست بازیوں سے لوگوں کو لڑوایا نہیں کرتے جو اپنے قیمتی الفاظ کو قصیدہ گوئ کی صورت کبھی بیچا نہیں کرتے جسے اچھا کہا ہو پھر اسی کو اپنے مطلب کے لیۓ محض تسکین کی خاطر برا نہیں کہتے جو سچے لوگ ہوتے ہیں ضمیر کا سودا نہیں کرتے جو اچھے لوگ ہوتے ہیں کبھی ایسا نہیں کرتے