اسلام آباد (جیوڈیسک) جمعیت علما ء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں فوجی کارروائیوں سے مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی والا معاملہ ہوا، قبائلیوں کے مستقبل کا فیصلہ انہیں اعتماد میں لیے بنا نہیں کیا جانا چاہیے۔
جے یوآئی (ف)کے زیراہتمام کنونشن سینٹرمیں قبائلی جرگہ سے خطاب میں انہوں نے ملک میں آگ بجھانےکیلئے پانی نہیں تیل چھڑکا جاتا، روزانہ بتایا جاتا ہے کہ اتنے دہشت گرد ہلاک ہوئے، ہے،جتنے دہشتگردوں کی ہلاکت سے متعلق بتایا گیا، اتنے تو دہشتگرد ہی نہیں، قیام امن کےلیے قبائلی جرگے کو اختیاردیا جائے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ سرکاری اعداد وشمار کےمطابق شمالی وزیرستان متاثرین کی تعداد 10 لاکھ ہے،انہیں مشکلات کا سامنا ہے، خیبرایجنسی میں لوگ بے گھرہوئے اورآج تک انہیں گھرنہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو اس کی ذمے داری کا احساس دلانا چاہتے ہیں، لوگوں کو عدل فراہم کرنا ریاست کی ذمے داری ہے، مشکلات آتی ہیں کبھی سیلاب آتا ہے کبھی جنگ ہوتی ہےکبھی زلزلہ آتا ہے۔
قبائل کو جب مدد کی ضرورت پڑی تو کوئی تنظیم ان مدد نہیں کرسکی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جرگے میں فاٹا کی تمام ایجنسیز کے عمائدین کی نمایندگی موجود ہے، جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں مکمل امن ہے، واناوالے کہتے ہیں اسلام آباد میں اتنا امن نہیں جتنا ہمارے یہاں ہے۔جے یو آئی سربراہ کا کہناتھا کہ ہماری رائے لیے بغیر فیصلہ نہ کیا جائے، ہم عالمی قوتوں کی غلامی کی طرف جارہے ہیں، آج آزادی کا تصورختم ہوتا جارہا ہے، دین کا اولین تقاضہ انسانیت کو امن فراہم کرنا ہے۔