سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے گھر گھر تلاشی کے دوران 3 افراد کو مجاہد قرار دے کر شہید کر دیا جبکہ گاڑی سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کرنے اور دو افراد کے فرار ہونے کا دعویٰ کیا ہے جس کے بعد کشمیریوں نے شدید احتجاج کیا اور نعشیں ورثاء کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔
گاندر بل میں الیکشن مخالف پوسٹر تقسیم کرنے کے الزام میں لبریش فرنٹ کے دو کارکن گرفتار، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں گھر گھر تلاشی اور گاڑیوں کی جانچ پڑتال کے آپریشن کے دوران بھارتی فوج اور پولیس نے ترال میں 3افراد کو شہید کرنے اور گاڑی سے بھاری اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق پولیس کاسپیشل آپریشن گروپ اور فوجی اہلکاروں ترال بالا میں آب گھر کے نزدیک گاڑیوں کی تلاشی لے رہے تھے تو اس دوران وہاں سے گزرنے والی گاڑی میں موجود افراد نے تلاشی کیلئے روکنے کی کوشش پر اندھا دھند فائرنگ کر دی اور 3افراد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جبکہ فورسز کی جوابی کارروائی میں 3 افراد شہید ہو گئے۔
حکام کے مطابق مارے جانے والے افراد مجاہدین تھے جبکہ مقامی لوگوں نے پولیس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ مارے جانے والے عام شہری تھے جنھیں گھر گھر تلاشی کے دوران فائرنگ کر کے شہید کیا گیا۔مارے جانے والے 3 افراد میں سے 2 کی شناخت شیراز احمد گنائی اور آصف احمد کے طور پر ہوئی ہے۔ واقعہ کے خلاف اہل علاقہ نے شدید احتجاج کیا ہے اور نعشیں لواحقین کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا آخری اطلاعات تک نعشیں پولیس کی تحویل میں تھیں اور لوگوں کا احتجاج جاری تھا۔
دریں اثناء گاندربل میں الیکشن مخالف پوسٹر لوگوں میںتقسیم کرنے پر پولیس نے بدراکنڈ گاندربل میں لبریشن فرنٹ سے وابستہ دو کارکن جو لوگوں میں الیکشن مخالف پوسٹر تقسیم کر رہے تھے گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ ادھر کولگام میں احتجاج کے دوران بھارتی فوج کی فائرنگ سے 14 نومبر کو شہید نوجوان طارق کے لواحقین نے احتجاج کیا اور قتل میں ملوث فوجی اہلکاروں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔