کراچی (جیوڈیسک) کسٹمز کلیئرنس کے نظام کو شفاف بنانے اور انسداد رشوت ستانی کے لیے ٹیکس ایڈوائزری فورم نے ملک بھر کے کسٹم ہاؤسز میں ’’کسٹمزاینٹی کرپشن سیل‘‘ قائم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کو بھیجی گئیں تجاویز میں کہا گیا ہے کہ محکمہ کسٹمز کے ایڈجیوڈیکیشن کلکٹریٹ کے قیام کے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہورہے کیونکہ شکایت کنندہ کی جانب سے محکمہ کسٹمز کے سسٹم یا عملے کے خلاف شکایت کی جاتی ہے جبکہ شکایت کی سماعت کرنے والا بھی محکمہ کسٹمز کا ایک افسر ہوتا ہے، محکمہ کسٹمز کی سطح پر اگر ’’اینٹی کرپشن سیل‘‘ قائم کردیے جائیں تو کسٹمزکلیئرنس کیلیے داخل کرائی جانے والی 80 فیصد گڈزڈیکلریشنز اسپیڈ منی کے بغیرریلیز ہوجائیں گی اور کسٹمز ڈیوٹیوںکی وصولیوں کا حجم بھی بڑھ جائے گا۔
ٹیکس ایڈوائزری فورم کے چیئرمین شرجیل جمال نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر اگر ملک بھر کے کسٹم ہاؤسز میں ٹرانسپیرنٹ بزنس پروسیجر متعارف کرانے کا میکنزم ترتیب دیں توکرپشن کی نظر ہونے والے اربوں روپے محصولات کی صورت میں قومی خزانے میں جمع ہوسکتے ہیں تجاویزمیں کہا گیا۔
کہ ایف بی آرٹیکس دہندگان اور گریڈ 17 تک کے ٹیکس افسر کے درمیان رابطے کو ممنوع قراردے جبکہ مجوزہ ’’کسٹمزاینٹی کرپشن سیل‘‘ میں کسٹمز، ایف آئی اے،نیب کے علاوہ متعلقہ تجارتی تنظیموں کے نمائندے شامل کیے جائیں۔