اسلام آباد (جیوڈیسک) محبت کی خوشبو بکھیرتی شاعرہ پروین شاکر شعر و ادب کے فلک پر ماہ تمام کی طرح آج بھی چمک رہی ہیں۔ اردو شاعری کو اک نئی طرز بخشنے والی عظیم شاعرہ پروین شاکر 24 نومبر 1952 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ نازک احساسات سے بھر پور لفظوں کودلوں میں پرونے والی حساس شاعرہ نے نسوانی جذبوں کو نہایت دلفریب انداز میں پیش کیا۔
کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
محبت، درد، تنہائی اور فراق و وصال سے لبریز پروین شاکر کی منفرد کتاب خوشبو منظر عام پر آئی تو شاعرہ کے دل کے دریچوں سے اٹھنے والی مہک چارسو پھیل گئی۔ ایک اور تصنیف ماہ تمام کا سحر آج بھی پڑھنے والوں اور پروین شاکر کے مداحوں پر طاری ہے۔ ان کے دیگر شعری مجموعے خود کلامی، صد برگ، انکار، مسکراہٹ، چڑیوں کی چہکار، بارش کی کن من اور کف آئینہ کو بھی بے
پناہ پذیرائی حاصل ہوئی۔ الفاظ کا انتخاب اور لہجے کی شگفتگی نے پروین شاکر کو مقبول عام شاعرہ بنادیا۔ 26 دسمبر 1994 کو 42 سال کی عمر میں اسلام آباد میں ٹریفک حادثے کا شکا ر ہونے والی پروین شاکر آج بھی منظر نامے پر ماہِ تمام کی طرح چمکتی نظر آتی ہیں۔