تحریر : شاہ بانو میر کچھ روز پہلے ایک آرٹیکل تحریر کیا تھا “” درد و چھوڑے دا حال”” وہ حصّہ اول تھا٬ آج اسکا حصّہ دوئم آپ کے سامنے ہے٬ ہمارے آس پاس بے شک ایسے افراد آج با افراط ہیں جو کسی جا دکھ درد نہیں سمجھتے بلکہ ان کی سوچ ذاتی بڑائی اور دوسروں کو نیچا دکھانے کے سوا اور کچھ نہیں ہے٬ مگر دنیا کا ایک متوازن نظام ہے جو اللہ پاک نے روزِ محشر تک قائم رکھنا ہے لہٰذا ایسے کثیر افراد میں اُن چنیدہ افراد کا بھی وجود یقینا موجود ہے جو بھلائی کو خیر کو خلقِ خُدا تک پہنچانے کا مُصّمم ارادہ رکھتے ہیں٬ اور قدم قدم پے بچھائے ہوئے ابلیسی جال کو کاٹتے چھانٹتے ہوئے حق کا سفر جاری رکھتے ہیں٬ اس واقعہ کے دوران مجھ سے ایک خاتون نے رابطہ قائم کیا٬ اور کہا کہ اگر آپ اس سلسلے میں کوئی معاونت کر سکیں کہ اس کے کاغذات سب کھو چکے اور اب سفارت خانہ پاکستان سے عارضی ویزا لینا ناممکن لگ رہا ہے۔
اس ضِمن میں اگر آپ چھ کر سکیں تو اس کا پاکستان جانا ممکن ہوسکے گا ورنہ جو اسکی حالت ہے یہ یہیں خوار ہو کر مغلظات بک بک کر لوگوں سے مار کھاتی کھاتی مر جائے گی٬ میرے لیے ایسی باتیں ایسے لوگ ہمیشہ سے قابل تعظیم رہے ہیں جو صرف ذات کے لئے نہیں بلکہ دیارِ غیر میں ہم وطنوں کے مسائل کے لیۓ ہمدردانہ سوچ رکھتے ہوں٬ ان سے کہا کہ ایمبیسی سے رابطہ کر کے پھر آپکو بتاتی ہوں٬ اللہ پکا جزائے خیر عطا فرمائے اُن تمام احباب کو جنہوں نے اس کارِ خیر میں حصّہ لیا پہلے ایک صاحب سے رابط ہوا ـ نویں دسویں محّرم کی چھٹیاں تھیں لیکن انہوں نے حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے ایک اور صاحب کا نمبر دیا ٬ قصہّ مُختصر ٹیم ورک ہوا اور ہمیں وقت دے دیا گیا کہ اُن خاتون کے ساتھ سفارت خانہ پہنچ جائیں اس دن 7 نومبر کا دن تھا اور قرآن پاک کا آخری تیسواں پارہ تکمیل کا منتظر تھا۔
سوچا تھا کہ آج کھانا بھی باہر سے منگوانا ہے اور سارا دن صرف ٹائپ کرناہے تا کہ قرآن پاک کا سفر تکمیل پا سکے٬ لیکن اُن فرشتہ صفت خاتون کا فون آیا کہ آپ کا ہمراہ جانا ضروری ہے ورنہ کوئی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے ٬ بات آپ نے کی ہے آپ ہی کو جانا چاہیے ٬ بات مناسب تھی لہٰذا اللہ کی اس میں مصلحت سمجھی قرآن پاک کو بند کیا اور جانے کا ارادہ کیا٬ جب سے قرآن پاک سے تعلق جُڑا ہے صرف ایک سبق بار بار ازبر کروایا جا رہا ہے کہ ہر معاملہ میں صبر کرو اور کوشش کرو بات نہ بنے تو اللہ پر فیصلہ چھوڑ کر ٬ پرانے وقتوں کے انبیاء اکرام اور آزمائش میں پڑی خواتین کی طرح لب سی لو خاموش ہو کر اس رب کے فیصلے کا انتظار کرو٬ لہٰذا اب ہر بات اب کیوں نہیں ہوئی یہ نہیں سوچتی بلکہ خاموش ہو جاتی ہوں کہ اس میں یقینا کوئی بہتری پوشیدہ ہوگی٬ یہی بات اُس دن بھی سوچی اور ٹائپنگ کرنا کینسل کیا٬٬ سفارت خانہ جانے کا سفر نا قابلِ بیان وہ خاتون ان کا شوہر اور یہ ساتھ میں اس قدر لغو گفتگو بغیر توقف کے وہ لڑکی کرتی رہی کہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیسے اُس کو خاموش کروایا جائے۔
Embassy of Pakistan
میرے بیگ میں ہمیشہ کچھ نہ کچھ موجود رہتا ہے کالج کی عادت ہے٬ اس کو سویٹ نکال کر دی کہ یہ کھاؤ سوچا شائد خاموش ہو جائے ٬ سفارت خانہ پہنچے تو کچھ ہی دیر میں عارضی سفر نامہ تیار ہوگیا٬ اور ہم لوگ سب کا شکریہ ادا کر کے وہاں سے نکلے ٬ ایک ہفتہ بعد کی اس کی سیٹ ہوئی اور آج وہ پاکستان پہنچ چکی ہے٬ اس سارے واقعہ میں مجھے اُن خاتون اور ان کے میاں نے بہت متاثر کیا٬ میں دو گھنٹوں میں ہی سر درد میں مُبتلا ہوگئی اُسکی اول جلول باتوں سے ٬ لیکن وہ خاتون اور ان کے شوہر مجھے نیکی کے فرشتے دکھائی دیے ٬ جو بڑی شفقت سے پُچکارتے ہوئے اس کو بار بار ادہر اُدہر کی باتوں میں لگاتے رہے کہ موضوع کو چھوڑ کر کوئی اور بات کرے٬ بعد میں کسی سے بات ہوئی تو پتہ چلا کہ وہ خاتون جہاں رہتی ہیں وہاں بہت زیادہ پاکستانی فیملیز ہیں٬ اور ان کا وہاں کردار کسی ماں جیسا ہے ٬ وہ اور ان کے ہسبنڈ پاکستانیوں کے مسائل کے لئے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں٬ کسی گھر میں جھگڑا ہو تو بڑے بن کے اُن کا معاملہ درست کرواتے ہیں۔
سفارت خانے کا کوئی کام ہو تو وہ کرتے ہیں ٬ اس جییسی بچیاں یہاں بے یارو مددگار ہوں تو انکی ہر ممکن مدد کرتے ہیں ٬ اور یہ سب کچھ وہ بطوِر خدمت کرتے ہیں جس کا اجر انہیں اللہ کے ہاں ملے گا٬ وہ کسی خدمت کا کوئی معاوضہ نہیں لیتے ٬ صرف یہ سوچ رکھتے ہیں کہ دیارِ غیر ہے کسی اپنے کا بھلا ہو جائے٬ ہم آجکل کئی لفظوں کا مطلب سمجھنا نہیں چاہتے ان میں سے ایک لفظ “”” خدمت “”” بھی ہے اکثر میں پڑہتی ہوں کہ فلاں قومی سماجی خدمات سر انجام دے رہا ہے ٬ معاوضہ لے کر اپنا کام کیا جاتا ہے ٬ اُسے خدمت نہیں کہتے٬ خدمتِ خلق کی خوبصورت مثال یہ خاتون اور ان کے شوہر ہیں ٬ جو سب کے سروں پے کسی خاندان کے بڑے بزرگ کی طرح گھنے شجر کی طرح سایہ کئے کھڑے ہیں٬ بِلا معاوضہ بلا اُجرت سب کچھ کرتے ہیں٬ اس تحریر میں کسی کا نام اس لئے درج نہیں کیا کہ اسلام کا مطالعہ بتا رہا ہے کہ دنیا کہتی ہے تھوڑے کو زیادہ کر کے بتاؤ نمودو نمائش اس دنیا کی اولین ضرورت ہے تا کہ خوب فائدہ حاصل کیا جائے لیکن اسلام بتاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں کام کرنا عبادت کرنا خرچ کرنا بہترین وہی ہے جس میں نام صیغہ راز میں ہوں ٬ تاکہ ان کا اجر بڑھ چڑھا کر ان کو دیا جائے٬ آپ بھی اپنے گردو نواح پے ایک نظر دوڑائیں کوئی مصیبت زدہ پاکستانی بھائی یا بہن دکھائی دیں تو نظریں چُرا کر دامن بچا کر نہ نکلیں بلکہ ان فرشتہ نُما انسانوں سے سبق سیکھیں اور پردیس میں زندگیاں سنوار کر دین و دنیا میں فلاح پاکر اللہ کے ہاں بلند درجات حاصل کریں٬ ضروری بات سوچا تھا کہ آج وقت نکل گیا اور قرآن پاک کی تکمیل اب کل ہوگی٬ لیکن میرے ربّ نے اتنا کرم کیا اسی دن رات کے 2 بج گئے لیکن ماشاءاللہ 30 واں پارہ مکمل ہوگیا اور تکمیل بھی اللہ نے کروا دی۔
جو اس بات کی گواہ تھی کہ اللہ کے بندوں کا بھلا کرو اللہ تمہاری نیکی کبھی رائیگاں نہیں جانے دیتا٬ قرآن کی کی لکھی بات کبھی غلط نہیں ہو سکتی٬ آسمان پے دن رات اللہ کی تسبیح پڑھتے فرشتے ہم قرآن میں پڑھتے ہیں سنتے ہیں ٬ لیکن ان کی سیرت کو سمجھنے کے لئے ابھی تک اس دنیا میں بھی اللہ نے کچھ وجود ہمارے آس پاس زندہ سلامت موجود رکھے جن کی فطرت میں خلقِ خُدا کے ساتھ حسنِ سلوک اور ان کی بہتری کا بنیادی عنصر ہر عمل میں دکھائی دیتا ہے٬ آج اُن کا مجھے فون آیا شکریہ کا اور میں شرمندگی سے کہہ رہی کہ اصل مہینوں کا کرب تکلیف تو کسی ماں کی طرح آپ نے سہی ہے خاص طور سے اسے ائیر پورٹ سے پاکستان کے لئے روانہ کرنے کا مشکل ترین مرحلہ میں نے تو کچھ نہیں کیا٬ لیکن وہ مُضر تھیں کہ آپ کی ہمدردی اور تعاون نے حتمی مہر لگا دی ورنہ سب کچھ ناممکن تھا٬ انہیں کہا یہ اللہ کا کرم ہے کہ ایک چھوٹی سی خدمت مجھ سے بھی لے کر آپ کے ساتھ میرا حصّہ ڈال دیا اس کارِ خیر میں٬ اللہ ہم سب کو ایک دوسرے کی برائیوں سے ہٹا کر ان فرشتہ نُما انسانوں کی طرح ایک دوسرے کی خوبیاں پرکھنے کے قابل بنا کر حقیقی عاجزی انکساری اور خوفِ خُدا عطا فرمائے آمین۔