ممبئی (جیوڈیسک) ہندی فلم ’گودان’ میں محمد رفیع کی آواز میں معروف نغمہ ’پپرا کے پتوا سریکھے ڈولے منوا، کے جیئرا میں اٹھے لا ہلور۔۔۔‘ ہو یا پھر فلم گنگا جمنا کا مقبول گیت ’نین لڑ جئی ہیں تو منوا میں کسکس ہوئے بے کریں۔۔۔‘ پر دلیپ کمار کا دھوتی پہن کر رقص کرنا بھلا کون بھول سکتا ہے۔
ایک زمانہ وہ بھی تھا جب ’كھئی کے پان بنارس والا۔۔۔‘ کی رنگت لیے فلم ’ڈان‘ کے گانے پر بہت سے لوگ تھرک اٹھتے تھے پھر بھی بھوجپوری زبان بالی ووڈ کے ہیرو کی زبان کبھی نہیں ہو سکی۔ بھوجپوری صرف فلموں میں نوکر، مالی، سبزی والوں کی زبان بن کر رہ گئی۔ لیکن اب ہیرو بولےگا بھوجپوری، جس پر ہیروئن کا دل آئے گا۔ یہ کہنا ہے بالی وڈ کے اداکار عامر خان کو بھوجپوری سکھانے والے استاد شانتی بھوشن کا۔
واضح رہے کہ راجکمار ہیرانی کی فلم ’پی کے‘ میں اس فلم کے ہیرو یعنی عامر خان بھوجپوری زبان بولتے نظر آنے والے ہیں۔ شانتی بھوشن بھوجپوری میں ٹی وی سکرپٹ لکھتے ہیں۔ بھوجپوری زبان سکھانے کے علاوہ انھون نے عامر کو دو ماہ تک ان کے گھر پر تلفظ اور ادائیگی اور زبان کے نشیب و فراز کی ٹریننگ بھی دی۔ انھیں یہ موقع کیسے ملا اس بارے میں شانتی بھوشن بتاتے ہیں: ’ایک دن اچانک میرے پاس راجکمار ہیرانی کا فون آیا اور مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ عامر کو بھوجپوری سکھائیں گے؟ بس وہ دن ہے اور آج کا دن ہے میں ان دنوں کو نہیں بھولتا۔‘
عامر خان کے بارے میں ان سے جب پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: ’عامر خان بہت ہی عام شخص ہیں اور مجھے لگا ہی نہیں کہ میں ایک سٹار کے ساتھ ہوں۔ کبھی کبھی تو وہ اتنی زیادہ محنت کرتے تھے کہ میں پریشان ہو جاتا تھا۔‘ عامر کے دل میں یہ خیال آیا تھا کہ کردار بھوجپوری زبان بولے، جس سے یہ مزیدار بنے اور لوگ اسے آسانی سے سمجھ بھی سکیں۔
شانتی بھوشن بتاتے ہیں کہ اس تربیت کے دوران عامر خان کا کہنا تھا کہ کتنا اچھا ہوتا اگر فلموں میں کام کرنے سے پہلے کشمیر سے کنیاکماری تک ایک بار گھوم لیتے۔ وہ اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’دیر آئے لیکن درست آئے، اور اب کی بار ایسے آئے کی سب دیکھتے رہ جائیں گے فلم پی کے میں۔‘