کراچی (جیوڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے محکمہ تعلیم سے کہا ہے کہ وہ جون 2014 تک مکمل ہونے والی اپنی ترقیاتی اسکیموں کی ترجیحاتی لسٹ بنائیں اور محکمہ ورکس کے حوالے کریں اور صوبائی محکمہ ورکس اینڈ سروسز سے کہا کہ وہ ترقیاتی کاموں کی رفتار کو تیز کریں اور پیش کی گئی ترقیاتی اسکیموں کو ہر حال میں وقت کے اندر مکمل کریں جس کیلئے انہیں مکمل فنڈ مہیا کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی پی کی حکومت نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ویژن کے تحت محکمہ تعلیم کو اپنی پانچ ترجیحات میں درجہ اول پر رکھا ہوا ہے جس کیلئے 110 بلین روپے صرف ملازموں کی تنخواہ اور 10 بلین روپے ان کی اے ڈی پی اسکیموں کیلئے مختص کیے گئے ہیں اور اس قدر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری میں اضافے کا مقصد محکمہ تعلیم کی کارکردگی اور تعلیم کے معیار میں مزید اضافہ کرنا اور مقابلے کیلئے گلوبل چیلنجز سے نبرد آزما ہونا ہے ۔یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں محکمہ تعلیم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو، ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعلیم فضل اﷲ پیچوہو، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم ریحان بلوچ تمیزالدین کھیڑو اور تعلیم کے شعبہ کے مختلف ترقیاتی شعبوں کے ایگزیکٹو افسران، ڈویژنل ڈائریکٹرز تعلیم اور دیگر نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ تعلیم کے شعبہ میں سندھ حکومت کی کامیابیوں کے پیش نظر یو ایس ایڈ 5 سالہ 2012تا 2018ء منصوبے کے تحت 120 اسکول تعمیر کیے جا رہے ہیں جس پر لاگت کا تخمینہ 165 ملین امریکی ڈالرز ہے، جس میں سندھ حکومت کا حصہ 10 ملین ڈالرز ہوگا، اسی طرح سندھ حکومت اور غیر ملکی سرمایہ کاری سے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے ٹیچنگ کمیونٹی کو تربیت فراہم کی جارہی ہے۔