وجھ شھرت :: اس کی اصل وجہ شہرت ایک سائنسی مترجم کی حیثیت سے ہے
اسحاق ابن حنین طبیّ علوم کا ماہر تھا لیکن اس کی اصل وجہ شہرت ایک سائنسی مترجم کی حیثیت سے ہے۔ اسحاق ابن حنین عربی النسل تھا۔
۔ اس کا سنہ پیدائش معلوم نہیں اس کی وفات بغداد میں 910ءمیں ہوئی ۔ اور عراق کے ایک علاقے الحیرہ سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کے مذہب کے متعلق کہا جاتا ہے کہ شروع میں وہ ایک نسطوری عیسائی تھا۔ لیکن بعض سوانح نگاروں نے لکھا ہے کہ بعد میں اس نے اپنا آبائی مذہب ترک کر کے اسلام قبول کر لیا تھا۔ اسحاق کی مادری زبان سریانی تھی لیکن وہ یونانی زبان بھی اچھی طرح جانتا تھا۔ القفطی کا کہنا ہے کہ عربی زبان میں وہ اپنے والد سے بھی زیادہ مہارت رکھتا تھا۔ اسحاق کا والد بھی اگرچہ عربی اور سریانی زبانوں کا ماہر تھا۔ تا ہم اپنی تحریروں کے لیے وہ موخر الذکر زبان کو ترجیح دیتا تھا۔
اسحاق پیشے کے اعتبار سے اپنے والد حنین کی طرح ایک طبیب تھا۔ اس نے اپنے والد کی زیر نگرانی یونانی علوم اور ترجمہ نگاری کے فن کی تربیت حاصل کی۔ اسحاق کا بھائی داو¿د ابن حنین بھی ایک طبیب تھا۔ اسحاق کے دو بیٹوں میں سے داو¿د ابن اسحاق ایک مترجم بنا، جبکہ حنین ابن اسحاق ابن حنین نے طبیب کا پیشہ اختیار کیا۔ اسحاق کے دور حیات میں بغداد میں ترجمہ نگاری کی تحریک اپنے عروج پر تھی۔ اس تحریک کا آغاز ماموں الرشید کے عہد(813ئ833ئ) میں ہوا تھا۔ جب اس نے اس مقصد کے لیے دارالحکمت قائم کیا۔ یوں تو شاہی طبیب ہونے کے باعث اسحاق اور اس کے والد کو عباسی خلفاءکی سرپرستی حاصل تھی، تا ہم اسحاق المعتمد (870ئ۔892ئ)اور المعتقد(892ئ۔902ئ)کا منظور نظر تھا۔ اسحاق کا نام بعض اوقات علماءکے اس وفد کے ساتھ لیا جاتا ہے، جس نے شیعہ عالم دین ابن النوبخت سے ملاقات کی تھی۔
اسحاق کی طبع زاد تحریریں بہت کم ہیں۔ اس کی کتابیں On Simple Medicines اورOut line of Medicine نایاب ہیں، جبکہ ”تاریخ الاطبائ“ اب تک محفوظ ہے۔ موخر الذکر کتاب کو اسی نام سے جان فلوپونس نے تحریر کیا تھااور اسحاق کی تحریر اسی اصل کتاب کی ترمیم شدہ حالت ہے۔ فلوپونس نے اس کتاب میں اطباءکی جو فہرست مرتب کی تھی، اسحاق نے اس میں تھوڑی بہت واقعہ نگاری کے ساتھ ان فلسفیوں کے ناموں کا اضافہ کیا ہے، جوہر طبیب کی زندگی میں موجود ہے۔ معلاجین کا یہ تذکرہ فلوپونس کے دور تک ہی محدود ہے۔ ان تصانیف کے علاوہ ارسطوکیDe Animaکا ایک خلاصہ بھی اگرچہ اسحاق سے منسوب کیا جاتا ہے لیکن یہ بات دور از قیاس ہے۔ اسحاق کی اصل وجہ شہرت وہ ترجمے ہیں، جو اس نے یونانی اور سریانی زبانوں سے کیے۔ اس کام میں اس کی معاونت عیسٰی ابن یحییٰ اور جیش ابن الحسن العاصم ( جو اسحاق کا عمزاد تھا) نے کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ دونوں حضرات یونانی زبان سے نابلد تھے۔ طب سے متعلق کتابوں کا ترجمہ اسحاق نے اپنے والد کی مدد سے کیا۔ اسحاق نے ریاضیاتی رسالوں کے جو تراجم کیے، ان کی نظر ثانی کا کام ثا بت ابن قرہ نے کیا۔ حنین کے مطابق اسحاق نے جالینوس کی بہت سی کتابوں کا نہ صرف عربی بلکہ سریانی زبان میں بھی ترجمہ کیا۔جالینوس کی کتابوں کے جو خلاصے لکھے گئے، اسحاق نے ان کے تراجم بھی کیے۔
اسحاق کے ریاضیاتی تراجم خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان میں اقلیدس کی تصانیف اولیات OpticsاورDataبطلیموس کی المجسط ارشمیدس کی On the sphere and cylinderمینیلاس کی Sphericsکے علاوہ Autolycisاور Hypsiclesکی کتابیں بھی شامل ہیں۔ اولیات Optics اور المجسط کے تراجم پر بعد میں ثابت ابن قرہ نے نظر ثانی کی اور انہیں ریاضیاتی لحاظ سے بہتر بنایا ۔ ”اولیات“اور ”المجسط “ کے عربی تراجم اور تقاریظ نے علمی دنیا پر جو اثرات مرتب کیے، ان کا اسلامی ریاضی اور فلکیات کی تاریخ میں کہیں کوئی جائزہ نہیں لیا گیا۔ چونکہ مسلمہ حیثیت کے حامل متنون کی تعداد بہت تھوڑی ہے اس لیے مختلف روایات کی تخصیص ممکن نہیںہے۔