کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ میں بچوں کو معذوری سے بچانے کا عزم لئے انسداد پولیو مہم میں حصہ لینے والی 3لیڈی ہیلتھ ورکرز سمیت محکمہ صحت کے 7اہلکار نامعلوم افراد کی بربریت کا نشانہ بن گئے،4 ہیلتھ ورکرز جان کی بازی ہار گئے۔
3اب بھی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کوئٹہ میں ہیلتھ ورکرز نے مہم کا بائیکاٹ کر دیا۔ انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ کا افسوسناک واقعہ مشرقی بائی پاس پر سوئی گیس کالونی کے قریب پیش آیا جہاں انسداد پولیو کی 7ارکان پر مشتمل ٹیم ایک وین میں بنیادی صحت کے مرکز جارہی تھی، جہاں سے انہیں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لئے روانہ ہونا تھا۔
ٹیم کی گاڑی جیسے ہی سریاب لنک روڑ پہنچی تو موٹرسائیکل سوار دو نامعلوم مسلح افراد نے انہیں روکا اور بعد میں ان پر پستول سے فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے۔ فائرنگ کے نتیجے میں دو ہیلتھ ورکرز موقع پر جبکہ دو اسپتال میں دم توڑ گئیں جبکہ 3ہیلتھ ورکرز زخمی بھی ہوئیں۔ ایک زخمی ہیلتھ ورکر کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت کوئی سکیورٹی موجود نہیں تھی۔
ہیلتھ ورکرز کی لاشیں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کر دیا گیا، جاں بحق اور زخمیوں میں دو سگی بہنیں شامل ہیں۔ حمیدہ ملک تو جان کی بازی ہار گئیں، چھوٹی بہن فریدہ موت و حیات کی کشمکش میں ہے۔ فائرنگ کے دوران گاڑی کا ڈرائیور بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہو گیا۔
واقعے کی فوری طور پر انکوائری شروع کردی گئی ہے، سیکرٹری داخلہ کے مطابق واقعے میں ملوث عناصر کو چھوڑا نہیں جائےگا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔ آئی جی پولیس نے بھی سی سی پی او کو 24گھنٹوں میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ شواہد سے یہ بات ثابت ہو ئی ہے کہ جس وقت واقعہ پیش آیا۔
اُس وقت ٹیم کے ہمراہ سکیورٹی نہیں تھی۔ دوسری جانب واقعہ کے بعد کوئٹہ میں انسداد پولیو کی مہم فوری طور پر ملتوی کر دی گئی ہے، تاہم باقی 7 اضلاع میں مہم جاری رہے گی۔