تھائی لینڈ (جیوڈیسک) وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ ملک میں جنتا یعنی فوج کی حکومت ختم کرنے کے لیے ہونے والے انتخابات کے انعقاد میں ڈیڑھ سال تک کی تاخیر ہو سکتی ہے۔ اس سے پہلے تھائی وزیرِ اعظم نے سنہ 2015 میں انتخابات کرانے کا عندیہ تھا۔
تھائی وزیرِ خزانہ صومائی فاسی نے کہا کہ شاید انتخابات سنہ 2016 تک ہوں اور انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کے حوالے سے انھوں نے ملک کے وزیرِ اعظم پرایوتھ چان اوچا سے بات چیت کی ہے۔ عسکری گروہ کے سربراہ پرایوتھ چان اوچا نے مئی میں بغاوت کرکے منتخب حکومت کے ختم کیا تھا۔
صومائی فاسی نے کہا کہ وزیرِاعظم سے گفتگو کے بعد ’مجھے لگتا ہے کہ انتخابات کے انعقاد میں شاید ڈیڑھ سال لگ سکتا ہے۔‘ اس سے پہلے تھائی وزیرِ اعظم نے سنہ 2015 میں انتخابات کرانے کا عندیہ تھا۔
ملک کے ڈپٹی وزیرِ اعظم اور وزیرِ دفاع پراویت ونگسووان نے بھی صحافیوں کو انتخابات سنہ 2016 میں کرانے کی تصدیق کی۔ ان کے حوالے سے بتایا کہ ’اگر آئین تیار ہو چکا ہو تو اس وقت انتخابات ہوں گے۔‘
تھائی فوج کا موقف ہے کہ ملک میں مہینوں تک جاری سیاسی تعطل کو ختم کرنے کے لیے فوجی بغاوت ضروری تھی۔ تھائی لینڈ میں اس وقت مارشل لا ہے اور گذشتہ ہفتہ وزیرِ انصاف پائبون کومچایا نے کہا تھا کہ مارشل لا ’غیر معینہ مدت تک رہے گی۔‘ بہت سے تھائی لوگوں نے مارشل کو خوش آمدید کہا تھا لیکن ملکی اور بین الاقوامی سطح پر فوج کا اقتدار میں رہنے پر مایوسی بڑھ رہی ہے۔