لاہور (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 30 نومبر کو اسلام آباد میں بڑا معرکہ ہونے والا ہے کارکن اپنی تمام توانائیاں بچا کر رکھیں جب کہ ملک کی جڑوں میں بیٹھا طاقتور طبقہ نہیں چاہتا کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات ہوں کیونکہ اگر ایسا ہوا تو پھر وہ کبھی اقتدار میں نہیں آسکے گا۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ جو قوم اپنے لوگوں پرسرمایہ کاری نہیں کرتی وہ ترقی نہیں کرسکتی، تعلیم اور صحت کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی لیکن برصغیر میں سب سے کم رقم ان ہی دو شعبوں پر خرچ کی جاتی ہے، عوام بتائیں کہ میٹرو بس منصوبہ ضروری تھا یا لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی اہم ہے، 60 کی دہائی میں مشرق وسطیٰ سے لوگ تعلیم کے لیے پاکستان آتے تھے۔
ماضی میں جب وہ بھارت سے پاکستان آتے تو ایسا لگتا تھا کہ کسی امیر ملک میں آگئے ہیں، 18 کروڑ عوام میں سے صرف ساڑھے 8 لاکھ ٹیکس دیتےہیں، تھوڑے سےلوگوں کو نوازنے کے لئے ٹیکس اسٹرکچر خراب کیا جاتا ہے، وہ 18 برس پہلے سیاست میں آئے اور 18 برسوں سے وہی کچھ کہتے آرہے ہیں جو وہ آج کہتے ہیں لیکن اس وقت لوگوں کو یقین نہیں ہوتا تھا کہ کیا ملک میں تبدیلی آسکتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 1970 کے عام انتخابات کے بعد ملک میں ہونے والے تمام انتخابات میں دھاندلی ہوئی لیکن 2013 کے انتخابات میں توکمال ہوگیا ، ان انتخابات میں ہارنے اور جیتنے والے دونوں نے دھاندلی کا الزام لگایا، لیکن تحریک انصاف واحد جماعت ہے جو اس دھاندلی کے خلاف آواز بلند کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے انہیں فون کرکے کہا کہ 2013 کا الیکشن ریٹرننگ افسران کا تھا، وہ دھاندلی کی تصدیق بھی کرتے ہیں اور اس کے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ نواز شریف کو اقتدار میں رہنا چاہیئے، یہی بات مولانا فضل الرحمان اور اسفندیار ولی بھی کہتے ہیں، ملک کی جڑوں میں بیٹھے طبقے کو پتہ ہے کہ اگر ان کے مطالبے کے مطابق دھاندلی کی تحقیقات ہوگئی تو پھر وہ کبھی اقتدار میں نہیں آسکیں گے۔