لندن (جیوڈیسک) دنیا بھر میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تعمیرات کے نت نئے منصوبے بنائے جارہے ہیں اور ایسا ہی ایک منصوبہ برطانیہ میں بھی تیار کیا گیا ہے جہاں شیشے کے ایسے گھر بنائے جائیں گے جو ایک طرف تو لوگوں کو رہائش فراہم کریں گےاور دوسری طرف ان کی صحت کا بھی خیال رکھیں گے۔
برطانیہ میں ڈیزائنرز، آرکیٹیکچرز اور سائنسدانوں کی ٹیم نے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے شیشے کے گھروں کی تعمیر پر کام شروع کردیا ہے جسے فوٹون اسپیس کا نام دیا گیا ہے، ان گھروں کی تعمیر میں استعمال ہونے والے شیشے کئی لیئرز پر مشتمل ہوں گے۔
جبکہ اس کی دیواریں ہائی پرفارمنس خم کھانے والے گلاس بیم سے بنائی جائیں گی، شیشے کے یہ گھر مکمل طور پر ٹرانسپیرنٹ ہوں گے جس کے ذریعے قدرتی روشنی گھرمیں داخل ہوگی جو انسانی صحت اور موڈ دونوں کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔
فوٹون اسپیس گھر کا کل رقبہ 485 مربع فٹ پر مشتمل ہوگاجبکہ اس سے 360 ڈگری کے زاویے سے باہر کے مناظر سے لطف اندوز ہوا جاسکے گا، فوٹون اسپیس گھروں کا اندرونی ماحول نہ زیادہ گرم اور نہ ہی زیادہ ٹھنڈا بلکہ معتدل ہوگا، شیشے کے یہ گھر ڈرائنگ روم، دو بیڈ روم، کچن اور باتھ روم پر مشتمل ہوں گے جبکہ اس کی تعمیر میں صرف 4 ہفتے درکار ہوں گے۔
کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے تمام گھر لوگوں کی خواہش کے مطابق تعمیر کئے جائیں گے لیکن اس کے لیے جگہ اور گھر کی شکل اہم ہوگی جبکہ گھروں کو دفاتراور کیفے کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔ ماہرین کے مطابق گھروں کی تعمیر میں استعمال ہونے والے ’ڈبل گلیزڈ پینل‘ کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ باہر سے آنے والی سولر ریڈی ایشن کو مناسب حد تک گھرکے باہر ہی روک دے گاجبکہ نقصان پہنچانے والی الٹرا وائلٹ شعاعیں بھی 99 فیصد تک گھرمیں داخل نہیں ہوسکے گی اور یہ 85 فیصد ساؤنڈ پروف ہوں گے۔
کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے یہ گھر عمارات کی چھتوں اور پارک میں تعمیر کیے جاسکیں گے جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان ٹرانسپیرنٹ گھروں میں پرائیویسی کا بھی خیال رکھا گیا ہے اور اس کے لیے ایسا سسٹم لگایا گیا جو وقت ضرورت اسےایسا بنادے گا کہ باہر سے دیکھنے والے کو اندر کچھ بھی نظر نہیں آئے گا۔ کمپنی کے ڈائریکٹر چارلی شرمن کا کہنا ہے کہ یہ پراجیکٹ کئی سال کی شیشے کی جدید ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور فن تعمیر پر ریسرچ کے بعد سامنے لایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کی مصروف ترین دنیا میں لوگ اپنا زیادہ تر وقت گھرپر گزارتے ہیں اور سورج کی قدرتی روشنی کے جسمانی اور ذہنی فوائد سے محروم رہ جاتے ہیں لیکن اب لوگ گھر بیٹھے ان فائدوں سے مستفید ہوں گے اورصحت مند اورخوشگوارزندگی گزار سکیں گے۔