اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ نواز شریف اور خورشید شاہ کی ملاقات پیر کو ہو گی۔ ٹیلی فونک رابطے میں دونوں رہنمائوں نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کیلئے فرشتے نہیں لا سکتے، اپنے ہی لوگوں سے چیف الیکشن کمشنر چننا ہو گا، امید ہے یکم دسمبر سے پہلے الیکشن کمشنر کا تقرر کر لیا جائیگا، عمران خان خود چیف الیکشن کمشنر کیلئے مان جائیں دوسروں کو منانا میرا کام ہے، عمران اپنے نام پر ہی اعتراض نہ کر دیں۔
سیاستدان حکومت سے لڑیں ریاست سے نہیں، ریاست سب کی ماں ہے، عمران خان اور طاہر القادری کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر عمل ہونا چاہئے، جلسہ کرنا سب کا حق ہے، کسی کو پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کے احاطے میں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔
چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کیلئے آئینی طریقہ کار پر عمل کر رہے ہیں جس میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کے باعث تاخیر ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے مشاورت کیلئے فون کیا تو میں اسمبلی میں تھا، پھر میں نے رابطے کی کوشش کی تو وزیراعظم نماز ادا کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک نوجوان چیف الیکشن کمشنر چاہئے، موجود حالات میں سب سے نوجوان آدمی 74 سال کے جج مل رہے ہیں، سیاستدان ریاست کو بھی حکومت سمجھ رہے ہیں، آج ناکامی کی سب سے بڑی وجہ پارلیمنٹ کو نظرانداز کرنا ہے۔
جلسے جلوس پر پابندی نہیں ہونی چاہئے اور 30 نومبر کو اسلام آباد میں کچھ ہو یا نہ ہو یہ دیکھنا حکومت کا کام ہے۔ اگر حکومت کی کارکردگی ہوتی تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔
عدالت میں اس لئے گئے کہ ہمیں جوان چیف الیکشن کمشنر کی ضرورت ہے، تقرر کیلئے قانونی طریقہ کار پر عمل کر رہے ہیں۔ عمران خان کے علاوہ سب تصدق حسین جیلانی کے نام پر متفق تھے۔
پیسے بچانے کیلئے وزیراعظم کے بیرونی دوروں پر پابندی نہیں ہونی چاہئے، کسی اور ادارے میں کرپشن رک جائے تو وزیراعظم کے دورے کے پیسے پورے ہو جاتے ہیں۔