لندن (جیوڈیسک) دنیا کے جدید ترین معاشرے اور انسانیت کا راگ الاپنے والے ممالک بھی لوگوں کو غلام بنانے میں کسی سے پیچھے نہیں اور اس کی تازہ مثال اس وقت سامنے آئی جب برطانوی وزارت داخلہ نے ایک رپورٹ جاری کی جس کے مطابق صرف برطانیہ میں 13 ہزار افراد جدید دور کی غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
برطانوی وزارت داخلہ کے حکام کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق خواتین کو جنسی عمل پر مجبور کرنا، گھریلوملازم، کھیتوں میں کام کرنے والے اور مچھلی کی فارمنگ کے کام سے منسلک افراد غلامانہ زندگی گزارتے ہیں، ان میں برطانیہ کے علاوہ زیادہ تر افراد کو دیگر ممالک سے لایا جاتا ہے جن میں بالخصوص البانیہ، نائجیریا، ویتنام اور رومانیہ شامل ہیں۔
نیشنل کرائم ایجنسی کے ڈیٹا کے مطابق انسانی اسمگلنگ سینٹرز سے لی گئی معلومات کے مطابق صرف گزشتہ سال 2 ہزار 744 افراد کو غلام بنا کر برطانیہ لایا گیا جب کہ اس حوالے سے زیادہ تر معلومات پولیس، یوکے بارڈر فورس، چیریٹیزاور دیگر ذرائع سے حاصل کی گئیں۔
دوسری جانب اس بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے برطانوی پارلیمنٹ میں ماڈرن سلیوری بل پر بحث جاری ہے جس میں عدالتوں کو ایسے افراد کی حفاظت کے لیے خصوصی اختیارارت دیئے جارہے ہیں۔
برطانیہ کی وزیر داخلہ تھریسا مے کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ غلامی اب بھی قصبوں، شہروں اور دیہاتوں میں موجود ہے لہذا اب وقت ہے کہ اس ماڈرن غلامی کے خلاف نہ صرف قومی سطح بلکہ عالمی سطح پر بھی اقدامات کئے جائیں تاکہ لوگوں کو اس سے نجات دلائی جاسکے۔