دیر اب بھی نہیں ہوئی لوگو آج پھر مل کر سوچ لیں گر ہم کیا ہما را ہے فرض بس اتنا صرف ایک دن اور بس
ہم نے یہ خاص دن منا نا ہے اور پھر اس کو بھول جانا ہے
ہم اسے خاص، خاص، خاص رکھیں اسکو تو مل کے پاس پاس رکھیں ہاں کبھی ایسا سوچا بھی نہیں یہ کسی اور گھر کی زینت ہیں یہ کسی دوسرے کا مسئلہ ہیں یہ کسی اور دل کی چاہت ہیں
دل کی دھڑکن پے ہم اگر سوچیں اپنی تقدیر اپنی قسمت ہیں
یہ جو کچھ خاص اور خاص ہیں سب پھول ہیں تتلیاں ہیں جگنوہیں انکی آنکھوں سے دیکھنا ہے ہمیں
ان کے جذبوں سے سوچنا ہے ہمیں ان کے لفظوں میں بولنا ہے ہمیں ہم نے مل کر سنوارنا ہے انہیں ہم نے مل کر سنبھالنا ہے انہیں دیر اب بھی نہیں ہوئی لوگو