جعلی ادویات کی فروخت میں پاکستان ایشیاء کے ممالک میں سرفہرست کے طور پر آ چکا ہے۔حلیم عادل شیخ

Fake Drugs

Fake Drugs

کراچی : مسلم لیگ سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے مسلم لیگ اور PRFکے مشترکہ اجلاس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگی اور جعلی ادویات کی فروخت میں پاکستان ایشیاء کے ممالک میں سرفہرست کے طور پر آ چکا ہے۔پولیواور دیگر امراض کے خاتمے کے لیے ڈونرزایجنسیاں کروڑوں ڈالر خرچ کررہے ہیں اس کے باوجود مختلف بیماریوں نے پاکستان کو اپنا مسکن سمجھ لیا ہے ،آئے روز کسی نہ کسی بیماری سے کسی مزدور کی جان چلی جاتی ہے ،یہ سب قانون اور عوام کی خدمت کو صرف کتابوں تک محدود کردینے کا نتیجہ ہے،جن من پسند لوگوں کو صحت سے جڑی وزارتیں اور عہدے دیئے جاتے ہیں ان سے کام بھی لیاجائے تو ایسے واقعات میں خود بہ خود کمی آجائیگی۔

اس وقت تھر اور عمرکوٹ کے بعد اچھروتھر میں بھی قحط سالی نے صورتحال کو سنگین کردیاہے ،جلدسے جلد پاکستان ریلیف فائونڈیشن میڈیکل ریلیف کیمپ لگانے کااہتمام کرے گی، اچھرو تھر کی ایک لاکھ سے زائد عوام ہے وہاں کے معززین نے ہم سے رابطہ کیا ہے کہ ہم اپنی امدادی سرگرمیوں کو وہاں تک لیکر جائیں ،ان لوگوں کو حکومت کے اقدامات پر بلکل بھی بھروسہ نہیں ہے جس کی مثال یہ بھی ہے کہ مٹھی ہسپتال کے ایم ایس کو یہ تک معلوم نہیں ہے کہ مٹھی ہسپتال کا سالانہ بجٹ کیا ہے یہ لوگ عوام کے لیے مسیحائی کے اقدامات کیا خاک کرینگے ،حکومت سندھ نے صحت کے لیے جو بجٹ بھی رکھا ہے وہ اگر عوام تک صحیح معنوں میں نہیں پہنچ سکتا تو اس کا مطلب صاف ظاہر ہے کہ وہ رقم کہاں جاسکتی ہے یعنی یہ سب لوگ اسے مل بانٹ کر کھا جاتے ہیں اور غریب مریضوں کو سسک سسک کر مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

سندھ سمیت ملک بھر کے لوگوں نے PRFکو انسانی فلاح وبہبود کے کاموں میں امید کی ایک نئی کرن قراردیا ہے ۔PRFکی رپورٹوں اور نشاندہی پر حکومت کے اہم وزیروں نے نوٹس بھی لیا ہے اور ان مقامات پر چھاپے بھی مارے گئے ہیں مگر اس کے باوجود حکومت نے عملی اقدامات سے گریز ہی کیا ہے ،ہم نے جس ایشوکو اٹھایا حکومت نے اس کو نظر انداز کیا جس کا نتیجہ روز مرہ کی بڑھتی ہوئی معصوم بچوں کی اموات کی صورت میں ملا ہے ۔ اس موقع پر لیگی رہنما فرحان شاہ، واصل خان ،مہران ملک ،جان شیر جونیجو،شیخ اقبال جبکہ PRFکے عہدیداروں میں کیپٹن ندیم ۔عامر پٹھان،ڈاکٹر نور محمد سومرو،جاوید اعوان بھی موجود تھے ۔حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ تھر کی قحط سالی پر حکومت محض دعوئوں تک ہی محدود ہے جبکہ تھر کے گوٹھوں میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔