واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے وزیر خارجہ جان کیری اتوار کی رات اپنے دفتر میں پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے بعد رواں ہفتہ لندن میں وزیر اعظم نواز شریف سے ملیں گے۔ واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ نے بتایا کہ کیری افغانستان کے موضوع پر 4 دسمبر کو لندن میں کانفرنس کے موقع پر صرف دو عالمی شخصیات نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی سے ملیں گے۔
آئی ایس پی آر کے ایک ٹوئٹر پیغام کے مطابق جنرل راحیل کے ساتھ ایک گھنٹہ تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں جان کیری نے پاکستان فوج کی تعریف کیا مریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے پیر کو میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ‘سیکریٹری کیری نے پاکستان کے آرمی چیف سے علاقائی امن و سلامتی سمیت باہمی دلچسپی کے متعدد معاملات پر تبادلہ خیال کیا ‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ‘سیکریٹری کیری نے پاکستان میں سیکورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوششوں کے سلسلےمیں پاکستانی فوج کی بے پناہ قربانیوں اور تمام شدت پسند عناصر کے خلاف عزم کو سراہا’۔ یاد رہے کہ جنرل راحیل شریف 15 نومبر کو ایک ہفتہ کے دورہ پر امریکا آئے تھے۔ واشنگٹن اور فلوریڈا میں سرکاری مصروفیات ختم ہونے پر وہ گزشتہ ہفتہ کیلی فورنیا گئے۔
اتوار کو واپس واشنگٹن پہنچنے پر جنرل راحیل نےایک ورکنگ ڈنر میں شرکت کی ۔ بعد ازاں جان کیری سے ملاقات کے بعد پیر کو وہ وطن واپس روانہ ہو گئے۔ جنرل راحیل شریف کی واشنگٹن میں موجودگی کے وقت کیری امریکا میں موجود نہیں تھے۔
تاہم وزیر خارجہ نے وطن واپس لوٹنے کے بعد تھینکس گیونگ پر اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنے کی روایت کو پس پشت رکھتے ہوئے اتوار کو پاکستان کے فوجی سربراہ سے ملاقات کی۔ جنرل راحیل کے امریکا میں دو ہفتے قیام کے دوران یہ’سب سے اعلی سطحی’ ملاقات رہی۔
ملاقات کے بعد ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ ملاقات بہت اچھے ماحول میں ہوئی اور دونوں جانب سے مثبت رجحان دیکھنے کو ملا۔ ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندہ ڈین فیلڈمین اور چیف آف اسٹاف نے بھی جان کیری کی معاونت کی۔ پاکستان کی ٹیم میں سفیر جلیل عباس جیلانی اور آئی ایس پی آر کے چیف میجر جنرل آصف باجوہ شامل رہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں تین موضوعات زیرِبحث آئے:پاک-امریکا تعلقات، پاک-افغان تعلقات اور انڈیا کے ساتھ سرحد پر صورتحال۔ سفارتی ذرائع کے مطابق مذاکرات کا مرکز علاقائی استحکام، سیکیورٹی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ تھی ذرائع کا کہنا ہے کہ کیری نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ‘بھاری قیمت ‘ ادا کی۔
پاکستان کے سفارتی حلقوں نے نشان دہی کی کہ سیکریٹری خارجہ نے موجودہ بحران میں فوج کے’ پروفیشنل طرز عمل’ کو سراہا۔ ایک اور ذرائع کے مطابق امریکیوں کو معلوم ہے کہ اگر مشرق وسطی میں کوئی ایسی طاقت ہے جو دہشت گردی کے خلاف کھڑی ہوئی تو وہ پاکستان فوج ہے۔
جان کیری نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر ہوتے تعلقات کو بھی خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہیں مزید مضبوط بنانے میں مدد کی پیشکش کی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ راحیل-کیری ملاقات یا افغان صدر کے سینیئر ملٹری افسران سے ملاقاتوں کے پیچھے سیاسی محرکات تلاش کرنا غلط ہو گا۔