تحریر:ممتاز اعوان وطن عزیز پاکستان اسلام کے نام پر بنا یا گیا واحد ملک ہے جس کے قیام کے لئے مسلمانوں نے قربانیاں دیں تا کہ ایک آزاد ملک میں امن و سکون اور آزادی کے ساتھ اسلامی شعائر ادا کر سکیں۔پاکستان کے قیام کے اغراض و مقاصد میں اسلامی ریاست کے قیام کی خواہش، اسلامی معاشرے کا قیام، اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کا تحفظ، مسلم تہذیب و ثقافت کی ترقی، مسلمانوں کی آزادی، مسلمانوں کی معاشی بہتری، ہندوؤں کے تعصب سے نجات،پر امن فضا کا قیام،اسلام کا قلعہ، ملی و قومی اتحاد شامل تھے۔یہ ملک دو قومی نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھالیکن افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ پاکستان میں نظریہ پاکستان کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں اور بیرونی قوتیں اس ملک کو سیکولر بنانا چاہتی ہیں۔
23مارچ کو پاکستان بنانے کی قرارداد منظور کی گئی تھی اور پھر مسلمانوں نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر لاالہ الااللہ کا نعرہ بلندکیا اور اس بات کا اعلان کیا تھا کہ مسلمانوں اور ہندوؤں کے عقیدے، رہن سہن اور کلچر و ثقافت الگ الگ ہیں وہ کسی صورت اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ اس مقصد کیلئے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں پیش کیں اور پاکستان کے نام سے الگ خطہ حاصل کیا لیکن آج قیام پاکستان کے مقاصد کو بھلا دیا گیا ہے۔ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ کا نعرہ نوجوان نسل کے ذہنوں سے نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس وقت عالم اسلام بالعموم اور پاکستان بالخصوص دہشت گردی، قتل و غارت گری اور فرقہ واریت کی زد میں ہے۔
کلمہ طیبہ کی بنیادوں پر حاصل کئے گئے ملک پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے امریکہ، بھارت اور ان کے اتحادی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو چکے ہیں۔ ایک طرف ڈرون حملوں کے ذریعہ قبائلی مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے تو دوسری طرف ان حملوں کے ردعمل میں تخریب کاری اور دہشت گردی کو پروان چڑھانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔پچھلے چند برسوں میں اسلام دشمن قوتوں نے پاکستان میں بدترین دہشت گردی اورتخریب کاری کے وسیع نیٹ ورک قائم کئے جس کے نتیجہ میں بچے، بوڑھے، عورتیں ، سیکورٹی اور ملکی دفاع سے متعلقہ ادارے اس جنگ کا نشانہ بن رہے ہیں اور اب تک ہزاروں لوگ شہید ہو چکے ہیں۔ہندسرکار نے بھی شروع دن سے پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کی ہے۔
موجودہ حالات کے تناظر میں جماعةالدعوة پاکستان نے 4، 5دسمبر کو مینار پاکستان گرائونڈ میں مرکزی اجتماع کے انعقادکا فیصلہ کیا ہے جس کا آغاز چارنومبر جمعرات بعد نماز فجرسے ہو گا اور پانچ نومبر نماز جمعہ پر اختتام ہو گا۔اجتماع میں پہلے روز تین بجے قومی کانفرنس ہو گی جس میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین خطاب کریں گے۔ 4 دسمبر سے شروع ہونے والے تاریخی اجتماع میںملک بھر کی قومی مذہبی و سیاسی قیادت سمیت طلبائ،اساتذہ، وکلاء سمیت ہر طبقہ فکر کے لاکھوں افراد شریک ہوں گے۔
Prof. Hafiz Mohammad Saeed
امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ جماعة الدعوة کا مرکزی تربیتی اجتماع نظریہ پاکستان کے تحفظ ، پاکستان کو درپیش مسائل وخطرات سے آگاہی اور امت مسلمہ بالخصوص اہلیان پاکستان کو ایک صحیح سمت دینے کے لئے ہوتا ہے اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات میں اس کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے ۔جماعة الدعوة پاکستان کی واحد مذہبی و سیاسی جماعت ہے جو ہمیشہ پرامن رہی اور اقتدار یا کرسی کی سیاست کی بجائے اتحاد و اتفاق کی سیاست کی۔
جماعة الدعوہ کا یہ نقطہ نظر ہے کہ مسلمان ممالک میں مسلمان حکومتوں کے خلاف مسلح جدو جہد درست نہی۔اس سے نہ صرف امت مسلمہ کمزور ہوتی ہے بلکہ کفار کو اپنی سازشیں کامیاب بنانے کا موقع بھی ملتا ہے۔جماعة الدعوہ کا یہ نقطہ نظر ہے کہ عوامی مقامات پر بم دھماکے ، عوام الناس کی املاک کو نقصان پہنچانا، بے گناہ افراد کو خواہ مخواہ قتل کرنا اور انسانیت کے خلاف دیگر جرائم کھلی دہشت گردی ہے۔ اسی طرح جماعة الدعوہ کے نزدیک مسلم ممالک میں آباد غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری نہ صرف حکومتوں پر عائد ہوتی ہے بلکہ عام مسلمانوں کو بھی ان کے حقوق کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔جہاد فی سبیل اللہ کے میں بارے جماعة الدعوہ کا نظریہ وہی ہے جو اسلاف کا تھا جو قرآن وحدیث سے واضح ہے۔اللہ تعالیٰ نے کتب علیکم القتال کہہ کہ جہاد فرض کیا ہے اس کی فرضیت سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہوسکتا جہاد فتنہ وفساد کو مٹاتا ہے اور غلامیوں سے آزادی دلاتا ہے۔
جماعة الدعوة کے وطن عزیز میں کارکنان کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔اب جماعة الدعوة نے مینار پاکستان گرائونڈ میں مرکزی اجتماع کا اعلان کیا اس سے قبل یہ اجتماع مرید کے میں ہوتا تھا جہاں لاکھوں افراد شرکت کرتے تھے۔یوں تو مینار پاکستان پر مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے جلسے و اجتماع ہوتے رہے لیکن یہ اجتماع اس لحاظ سے منفرد ہو گا کہ اس میں دھکم پیل نہیں ہو گی،لاکھوں لوگ پنڈال میں جمع ہوں گے۔پانچوں وقت کی نمازیں باجماعت ادا کی جائیں گی اور نمازوں کے اوقات میں اجتماع گاہ میں بنائی گئی مارکیٹ مکمل بند رہے گی ۔یہ اجتماع طاقت کا مظاہرہ نہیں بلکہ صرف اور صرف تربیتی ہو گا جس میں علمائے کرام کے دروس،وعظ ،نصیحت اور پروفیسر حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کے اصلاحی و حالات حاضرہ پر بیانات ہوں گے
جن سے معاشرے کی اصلاح ہو گی اور فرقہ واریت کاخاتمہ،اتحاد و یکجہتی کا عظیم مظاہرہ ہو گا۔جماعة الدعوة کا اجتماع اسلام و پاکستان دشمنوں کے لئے ایک واضح پیغام ہو گا کہ اب پاکستانی قوم حقیقت میں بیدار ہو چکی ہے ۔انکی سازشیںکامیاب نہیں ہو سکیں گی۔اسلام و ملک دشمن جب بھی وطن عزیز کے خلاف سازشیں بناتے ہیں حافظ محمد سعید انکی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے دینی و سیاسی جماعتوں کو متحد کرتے ہیں اور انکو ناکام بنانے ،بیرونی طاقتوں کی سازشوں کا توڑ کرتے ہیں۔جماعة الدعوة وطن عزیز پاکستان میں اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینے،فرقہ واریت کے خاتمے اور ملک کے دفاع و استحکام کے لئے ماضی میں بھی متعدد پروگرام کر چکی ہے۔
نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہو یا قرآن مجید کی بے حرمتی(نعوذ بااللہ)،انڈیا کی طرف سے پاکستان کی طرف آنے والے دریاؤں پر ڈیم بنانے کی آبی دہشت گردی کی وارداتیں ہوں یا کنٹرول لائن پر باڑ لگانے کی گھناؤنی چال،کشمیریوں پر بھارتی افواج کی طرف سے ہونے والے مظالم ہوں یا بھارتی ایجنسی کی پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں،امریکی ڈرون حملے ہوں یا خود کش حملے،جماعة الدعوة نے ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو متحد کیا اور تحریک چلائی۔اب ماہ دسمبر کی سردی میں مینار پاکستان کے سائے تلے لاکھوں مسلمانان پاکستان کا اجتماع یہ ثابت کرے گا کہ جماعة الدعوة ماضی کی طرح امت مسلمہ کو متحد و بیدار کرنے اور دفاع پاکستان کے لئے پر عزم ہے۔