بنگلہ دیش میں نیشنل بینک کے افسران کی ہیر پھیر

National Bank

National Bank

اسلام آباد (جیوڈیسک) نیشنل بینک کے چیئرمین منیر کمال نے کہا ہے بنگلا دیش میں قائم نیشنل بینک کی برانچ نے 2003ء سے 2013ء تک 13 ارب 90 کروڑ روپے کے قرضے معاف کیے،اس اسکینڈل میں بینک کے 26 افسران کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہے۔ اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

رکن اسمبلی قیصر احمد شیخ نے صدارت کی۔ اجلاس میں نیشنل بینک بنگلا دیش کے 13 ارب 90 کروڑ روپے کے اسکینڈل پر بریفنگ دی گئی۔ بینک کے چیئرمین منیر کمال نے بتایاکہ اسکینڈل کی نشان دہی 2012ء کی آڈٹ رپورٹ میں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ 2003ء سے 2013ء تک 13 ارب 90 کروڑ کے قرضے معاف کیے گئے۔

اسکینڈل میں بینک کے 26 افسران کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ جس میں بنگلا دیش میں بنک کے 4 پاکستانی، 7بنگلہ دیشی افسران شامل ہیں۔ بحرین میں بینک کے 4 ریجنل افسران اور ہیڈ آفس کے 11 افسران بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بنگلا دیش کی حکومت نے جی ایم کو اگست سے ورک پرمٹ نہیں دیا جبکہ بنگلہ دیش شاخ کا آڈٹ کرنے والی کمپنی دو ماہ سے ویزے کی منتظر ہے۔