گھوسٹ اساتذہ کا خاتمہ کرکے تعلیمی معیار کو بہتر اور بچوں کے مستقبل کو تابناک بنایا جائیگا۔سیکریٹری تعلیم سندھ

کراچی (اسٹاف رپورٹر) صوبائی سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پہیجو نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں جب تک گھوسٹ اساتذہ کا خاتمہ نہیں کیا جاتا تعلیمی معیار کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا اس حوالے سے سندھ حکومت اقدامات کررہی ہے گھوسٹ اساتذہ کا خاتمہ کرکے تعلیمی معیار کو بہتر اور بچوں کے مستقبل کو مزید بہتر بنا ا جائیگا انہوں نے بچوں سے مشقت لینے (چائلڈ لیبر )کے رحجان کے خاتمے کے لئے بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے لازمی ہے مقامی حکام بچوں کے والدین سمیت مقامی کمیو نٹی کے مختلف طبقوں کو تربیت فراہم کی جائے اور کمیونٹی چائلڈ پروٹیکشن گروپ کا نیٹ ورک قائم کیا جائے اور اس کی مکمل نگرانی کی جائے تاکہ بچوں کی مشقت کو بے نقاب کیا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیو دی چلڈرن کے تحت منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سیو دی چلڈرن اور آئی کیو فائونڈیشن کے تعاون سے چھائوں فیز IIکا افتتاح کردیا کانفرنس سے سنیئر ڈائریکٹر سیو دی چلڈرن شہزاد مٹھانی، عامرحبیب، نثار نظامانی ،ارشد محمود اور دیگر نے بھی خطاب کیا سیکریٹری تعلیم سندھ نے سیو دی چلڈرن کی جانب سے بچوں کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات کو سراہتے ہوئے انہیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلا یاکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنیئر ڈائریکٹر سیو دی چلڈرن شہزاد مٹھانی نے شرکاء کانفرنس کو سیو دی چلڈرن کی جانب سے بچوں کے تحفظ کے حوالے سے مختلف پروجیکٹ پر تفصیلی بریفنگ دی انہوں نے بتا یاکہ سیودی چلڈرن ، الکیا فائونڈیشن، ڈیو کان اور حکومت سندھ کے درمیان آج پاکستان کے لئے روئی کی پیداوار والے
ضلع بے نظیر آباد سندھ میں چائلڈ لیبراور اس کے پس پردہوجوہات کوجڑ سے ختم کرنے کیلئے مشترکہ جدوجہد کے لئے ایک باہمی معاہدہ طے پایا ہے۔

اس منصوبے کا مقصد والدین اور کمیونٹی رہنمائوںکی شمولیت سیبچوں میں تعلیمی فروغ اور عورتوں و لڑکیوں کو بااختیار بنانا ہے۔ ”اکیا فائونڈیشن ”نے بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے 6.4،ملین یورو کا عطیہ سیودی چلڈرن کو دیا ہے۔ آئندہ چار سالوں میں مشترکہ مقاصد کے حصول کے تحت ڈیڑھ ملین بچوں کی حالت کو بہتربنانا ہے۔ سیو دی چلڈرن ایک خود مختار تنظیم کے طور پر 120ممالک میں بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے اور ان کی بہتری کے لئے کام کر رہی ہے۔

ہم دنیا میں بچوں کے علاج ان کی زندگیوں میں فوری اور دیرپا تبدیلی،بہتری لانا، صحت تعلیم ، اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔بچوں کو جنگ کے اثرات،شدید بحران کے اوقات میں اور قدرتی اثرات سے محفوظ بنانے کے لئے سیو دی چلڈرن فوری طور پر میدان عمل میں آ کر انہیں مدد اور تحفظ فراہم کرتی ہے۔ پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک اور دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جہاں بچوں کو بہت سارے مسائل کا سامنا ہے اور ان سے زبردستی مشقت لی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق12ملین بچوں سے مشقت لی جاتی ہے اور باالخصوص لڑکیاں اس سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔ پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ بچے سکول سے باہر ہیں۔

جبکہ سات ملین سے زائد بچے غربت اور استحصال کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہیں۔ دیہی علاقوں کی پچاس فیصد بچیوں کو سکول جانے کے مواقع میسر نہیں۔ حال ہی میں سیو دی چلڈرن نے ایک منصوبہ ” جبرو ستم کے خلاف بچوں کے ایکشن” (CHAON)ضلع سانگھڑ میں مکمل کیا ہے۔ حکومت سندھ نے 2010تا2014پراجیکٹ کو کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ ہزاروں بچوں کو مشقت، بدسلوکی، تشدد، استحصال اور غفلت سے نجات دلانے میں ان کی بھرپور مدد کی گئی۔ پراجیکٹ کی تکمیل کے مقاصد کو مد نظر رکھتے ہوئے سیو دی چلڈرن نے ڈیوکان اور حکومت سندھ کے تعاون سے ضلع شہید بے نظیر آباد میں دوسرے مرحلے (فیز(II-کا آغاز کر دیا ہے۔ سیو دی چلڈرن کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کی کاٹن کمیونٹی کے مابین بچوں کی مشقت کے بارے میں بنیادی وجوہات کو ختم کرنے اور انہیں تحفظ مہیا کرنے کے لئے پُر عزم ہیں اور ہم کاٹن فیکٹریز اور کارخانوں سے باہر بچوں کو تحفظ دینا چاہتے ہیں اور کلاس روم میں انہیں سیکھتے، کھیلتے اور ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔اکیا فائونڈیشن اور سیو دی چلڈرن کے درمیان تعاون بیس سال قبل اس وقت شروع ہوا جب قالین سازی کی صنعت میںبچوں سے مشقت لینے اور انہیں ملازم رکھنے کا انکشاف ہوا۔اس نئے مرحلہ میں ان 153000بچوں تک براہ راست رسائی حاصل کرناہے جو پاکستان میں پنجاب اور سندھ کے350کپاس پیدا کرنے والی کمیونٹی کے چیدہ ایریاز میںہیں جہاں پر چائلڈ لیبرعروج پر ہے۔ خواتین اور بچوں کی صحت اور تعلیم کے مسئلہ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا مرکزی پہلو ہے۔ 2009سے مشترکہ کاوش کے چار سالوں میںان علاقوں میں یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ کپاس سیکٹر کی پیداورکے20بیس فیصد کمیونٹی میں چائلڈ لیبر کو کم کیا گیا اور چالیس ہزار سے زائد بچوں کو تین سو سے زائد سکولوں میں داخل کروایا گیا۔

والدین، کمیونٹی رہنمائوں، اساتذہ، سول سوسائٹی اور حکومت کے ساتھ کام کرکے پاکستان کی کپاس سے متعلقہ کمیونٹی میں رہنے والے بچوں کو مشقت، بدسلوکی، تشدد، غفلت اور استحصال سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔ انہیں بہتر تعلیمی مواقع فراہم کر کے ہم ان کے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ سیو دی چلڈرن کے ڈپٹی کنٹری ڈائریکٹر ، پروگرام اینڈ کوالٹی ،جناب غلام قادری کا کہنا ہے کہ پراجیکٹ کے دیر پا مقاصد کے حصول کے لئے یہ ضروری ہے کہ مقامی کمیونٹی کے افراد جو برادری اور حکومتی سطح پر نمایاں حیثیت رکھتے ہیں کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے تا کہ پراجیکٹ ختم ہونے کے بعد بھی مقاصد حاصل ہو سکیں۔

شراکت داری کی نگرانی اور چائلڈ لیبر کو روکنے، بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے لازمی ہے کہ مقامی حکام، بچوں کے والدین سمیت مقامی کمیونٹی کے مختلف طبقوں، کو تربیت فراہم کی جائے اور کمیونٹی چائلڈ پروٹیکشن گروپ اور نیٹ ورک قائم کر کے اس کی نگرانی کی جائے تاکہ بچوں کی مشقت کو بے نقاب کیا جائے۔ آگاہی نہ ہونا، کم تعلیمی سہولیات، اور مالی مشکلات نے والدین کوبچوں سے مشقت لینے پر مجبور کر رکھا ہے اور اس حقیقت کو بڑے پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے مگرجب ان کی توجہ اس جانب مرکوز کروائی جاتی ہے تو وہ اس مسئلہ کو ناقص معیار تعلیم قرار دیتے ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد پاکستانی سماج میں تعلیم اور بچوں کے حقوق کو مضبوط بنانا ہے۔ 7ہزار بچوں کو جو اسکول سے باہر ہیں کو خصوصی تیز سیکھنے والے مراکز میں لانا تا کہ ان کے سکول نہ جانے کا ازالہ ہو سکے۔ 2سو پچاس اسکولوں میں سکول مینجمنٹ کمیٹی کو ترقی دینا اور ان میں بہتری لاتے ہوئے بچوں کو تربیتی مراکز میں لانا اور انہیں سیکھنے لئے دوستانہ ماحول فراہم کرنا۔والدین او ر بچوں کو خواندگی اور حساب کی تربیت فراہم کرنا۔ اساتذہ کی تربیت اور سیکھنے کے لئے بہتر مواد کی فراہمی شامل ہیں۔

Seminar

Seminar