تحریر : فرخ شہباز وڑائچ خاور ان نوجوانوں میں سے ہے ایک ہے جو بات بات پر کڑھتے نظر آئیں گے۔آپ گھر سے کام کے لیے نکلے ہیں آگے سے ٹریفک جام ہے، آپ حکمرانوں پر لعنتیں بھیجنا شروع کر دیں گے۔ آپ میٹرک پاس ہیں، میٹرک پاس والوں کو عموما اچھی ملازمت آفر نہیں کی جاتی، آپ بھی ان نوجوانوں میں سے ہیں جو فیکٹریوں میں ورکر، آفسز میں آفس بوائے کے طور پر کام کرتے ہیں۔آپ اپنی معمولی تنخواہ کا ذمہ دار حکمرانوں کو ٹھہراتے ہیں۔ آپ کے محلے کا سیوریج سسٹم اپنے ہی لوگوں کی لاپرواہی کی وجہ سے تباہ ہو گیا ہے آپ افسران اور سیاستدانوں کو گالیاں دینے پر اتر آئیں گے۔ ایک روز مجھے یہ سجیلا نوجوان سر راہ مل گیا، اس کے سارے شکوے حکمرانوں سے تھے۔میں گھر واپس آیا، کالم لکھنے بیٹھا تو ایک واقعہ یاد آ گیا ہو سکتا ہے یہ واقعہ خاور جیسے کئی نوجوانوں کی سوچ بدل دے۔
وہ جاپان کے ایک دور افتادہ دیہات میں ایک لوہار کے گھر پیدا ہوئے غربت میں پرورش پائی اور تعلیمی میدان میں بھی اسکول سے آگے نہ بڑھ سکے۔ گھریلو اور ملکی حالات ایسے تھے کہ اس سے زیادہ تعلیم حاصل کرنا ان کے لیے ممکن بھی نہیں تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب عالمی جنگ کی وجہ سے جاپان اپنی تاریخ کے بدترین بحران سے دوچار تھا۔ تباہی کے عفریت نے گو ایٹمی حملے سے پہلے ہی جاپان کو اپنے حصار میں لے لیا تھا، مگر اگست کے ایک بھیانک دن جب جاپان پر ایٹمی حملہ ہوا تو گویا ہر طرف موت کے بادل چھاگئے، ہر چیز تباہ ہو گئی۔ ان بدترین حالات، غربت، مروجہ نصابی تعلیم کے نہ ہونے کے باوجودایک عام سے موٹر مکینک سویشیرو ہنڈا نے جان توڑ محنت، صحیح فیصلے اور عزم و حوصلے کی قوت سے بالاآخر آٹو موبائل انڈسٹری کی تاریخ بدل دی۔ اس کی بنائی گئی ہلکی، دلکش، اعلیٰ معیار اور قیمت میں کم موٹرسائیکلز پوری دنیا پر چھا گئیں۔ ایک دیہات میں واقع بوسیدہ سے گیراج سے شروع ہونے والا سفر ہنڈا کارپوریشن کے قیام پر ختم ہوا، جو نہ صرف جاپان کی صف اول کی کمپنی بنی بلکہ آج دنیا کی چند بڑی آٹو موبائل کمپنیوں میں سے ایک ہے، جس میں ایک لاکھ سے اوپر ملازم ہیں۔
Honda Motorcycle
سویشیرو ہنڈا کی کامیابی کی مکمل داستان نہایت دلچسپ اور سبق آموز ہے جو ہمارے ان نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے جو اپنی خداداد ذہانت، دیانت اور ملک کے لیے کچھ کرنے کی لگن کے باوجود سسٹم میں موجود چند کالی بھیڑوں کی وجہ سے بہت جلد مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں حتمی فیصلہ، لگن ، محنت اور حوصلے سے ہر کام کیا جا سکتا ہے۔ وہ سویشیرو کی داستان سے نفرت کے بجائے مثبت سوچ کے ثمرات بھی سیکھیں گے۔ مسٹر ہنڈا کی ہی زندگی سے مثبت و تعمیری سوچ کے ثمرات کا ایک واقعہ ملاحظہ فرمائیے۔
جب سویشیرو کی ہنڈا موٹر سائیکل پوری دنیا میں مشہور ہوگئی تو ایک دن ایسا بھی آیا کہ امریکا کے چند صنعت کاروں نے ان کی موٹر سائیکل امریکا میں لانچ کرنے کا فیصلہ کیا۔ جاپانی میڈیا میں اس خبر پر گرماگرم بحث چھڑ گئی کہ جس ملک نے جاپان کے ہزاروں شہریوں پر آگ و خون کی بارش کردی، کیا اس کے ساتھ بزنس کیا جاسکتا ہے؟ کئی اخبارات نے اسے ملکی سلامتی کا مسئلہ قرار دے دیا، کئی ملکی دانشوروں نے یہاں تک کہا کہ سویشیرو امریکا کو انکار کرکے جنگ عظیم کا بدلہ لے سکتا ہے۔ صورت حال بے حد جذباتی اور حساس ہوگئی، مگر ہنڈا نے بالاآخر ہر دبائوکو برداشت کرتے ہوئے وہ فیصلہ کیا جو ایک مثبت سوچ رکھنے والا ہی کرسکتا ہے۔
انھوں نے اس پیشکش کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا: ہم نے دشمن سے بدلہ لینے کا فیصلہ کیا ہے مگر ہم جنگ کے ذریعے بدلہ نہیں لیں گے، کیوں کہ جنگیں بد امنی ،مایوسی لے کر آتی ہیں۔، ہم بدلہ لیں گے معاشی ہتھیار سے، جو دور جدید کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ اس فیصلے کے بعد انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، مگر امریکا میں ڈیلرشپ شروع کرنے کے بعد جو کچھ ہوا، وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ ہنڈا موٹر سائیکلیں اور پھر ہنڈا کاریں پوری دنیا میں چھا گئیں اور اس کے بعد جاپان کی مصنوعات کو عالمی سطح پر قبول عام حاصل ہوا۔یہ صرف ایک کہانی نہیں سینکڑوں سچی کہانیاں موجود ہیں کامیاب لوگوں نے ہمیشہ اپنی کمزوری کو اپنی طاقت بنایا ہے۔آپ پڑھے لکھے ہیں مگر آپ کے پاس کوئی جاب نہیں آپ چھوٹی جاب سے سٹارٹ لیں، آپ کسی کمپنی میں آفس بوائے بھرتی ہو جائیں آپ کے اندر خلوص، محنت، لگن، مستقل مزاجی اور سچائی ہوگی تو ایک دن آپ اس جیسی کئی کمپنیوں کے مالک ہوں گے۔لیکن اگر حالات کے آگے ہار مان لیں گے، اگر آپ نے ٹریفک جام، گلی کے سیوریج، کو اپنا سب سے بڑا مسئلہ سمجھ لیا تو آپ کی ساری زندگی انھی چھوٹے چھوٹے مسئلوں کے گرد گھومتی رہے گی۔۔۔!