پشاور (جیوڈیسک) سردار رضا خان ملک کے نئے چیف الیکشن کمشنر مقرر کر دیئے گئے۔ حتمی فیصلہ رفیق رجوانہ کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ حکومت اور اپوزیشن نے سردار رضا کے علاوہ طارق پرویز اور تنویر احمد خان کے نام کمیٹی کے سپرد کیے تھے۔ 69 سالہ سردار محمد رضا خان پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج رہے۔ وہ سپریم کورٹ کے ان بارہ ججوں میں شامل ہیں جنہیں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کی پاداش میں ملازمت سے برطرف کیا گیا تھا۔
سردار محمد رضا خان 10 فروری 1945 کو خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد کے گاوں نملی میرا میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ کالج ایبٹ آباد سے گریجویشن کے بعد پنجاب یونیورسٹی کے کرسچن کالج سے اکنامکس میں ماسٹر ز اوراسی یونیورسٹی سے 1967 میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔انہوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں ہونے والی کانفرنسوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ 1969 میں مقابلے کے امتحان میں کامیابی کے بعد پاکستان کسٹم سروس میں شمولیت اختیار کی۔ 1973 میں سینئر سول جج تعینات کئے گئے۔
سردار رضا خان 1976 میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور1979 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بن گئے۔ وہ چار سال تک شمالی علاقہ جات کے جوڈیشل کمشنر بھی رہے ۔1992 میں سردار رضا خان کو کسٹم ، ٹیکسیشن اور اینٹی سمگلنگ کا خصوصی جج مقرر کیا گیا۔ 1995 میں پشاور ہائی کورٹ کے جج بن گئے۔ جسٹس سردار محمد رضا خان 28 اپریل 2000 کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بن گئے۔ 10 جنوری 2002 کو انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔ 3 نومبر 2007 کو جسٹس سردار رضا نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا۔ جس کی پاداش میں انہیں سپریم کورٹ کے دیگر گیارہ ججوں سمیت فارع کر دیا گیا۔ جمہوری حکومت کی بحالی کے بعد 19 ستمبر 2008 کو انہوں نے دوبارہ آئین کے تحت سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔