قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر احسان باری نے کہا ہے کہ ساڑھے بارہ ایکڑ سے زائد زمینیں رکھنے والوں اور صنعتی ایمپائروں کے سود خور مالکو ں پر ہمہ قسم انتخابات میں حصہ لینے پر مستقل پابندی عائد کی جائے۔ انتخابات کے تمام اخراجات حکومت کے ذمہ ہوں جبکہ امیدواروں پر سرمایہ خرچ کرنے کی پابندی عائد کی جائے۔ خلاف ورزی کرنے والا خودبخود نااہل تصور قرارپا جائے اور متناسب نمائندگی کا نظام نافذ کیا جائے جس میں تمام طبقات کی تعداد کے برابر نشستوں کی تقسیم کی سیاسی جماعتیں پابند ہوں۔
نئی رجسٹرڈ ہونے والی سیاسی جماعت کے قائد نے مزید کہا کہ بدمست سود خور صنعت کاروں، عیاش و اوباش وڈیروں ، انگریز کے پروردہ جاگیرداروں اور ناجائز منافع خور سرمایہ داروں نے ملک اور اس کے تمام اہم اداروں پر استحصالی بانجھ لادینی جمہوریت کے ذریعے عرصہ 63سال سے قبضہ جما کر عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔اب وہ دور لد گیا کہ سہروردی جیسے وزیراعظم اقتدار میں آنے سے پہلے اور وزارت عظمیٰ چھوڑنے کے بعد بھی بسوں ، ویگنوں اور رکشوں پر سفر کرتے ،عام سستے ہوٹلوںو سراؤں میں رہتے نیز ریڑھیوں اور چھپڑوں سے بنی کھانے کی جگہوں پر پیٹ کی آگ بجھاتے تھے۔
جس کے بعد دولت کی لونڈی کے پرستار شریفوں، زرداریوں، گیلانیوں، قریشیوں اور ترینوں کا دور مسلسل جاری و ساری ہے جن کی دیہاڑیوں کی ناجائز کمائیاں لاکھوں کروڑوں تک پہنچی ہوئی ہیں جوبیرون ملک کھربوں کی جائیدادوں، فلیٹ، پلازے اور بنک بیلنس کے مالک ہیں۔
Poor
سرکاری خزانے کے کروڑوں روپے کے خرچوں سے بیرون ملک کے دورے بھی کاروباروں کی وسعتوں کیلئے کرتے ہیں ۔ میاں باری نے بتایا کہ حکمران ، مک مکائی اپوزیشن، دھرنوں والے کرتب باز بازیگر بھوکے اقتداری بٹیرے نما قائدین میں اکثریت سامراجی ملکوں کے پروردہ ٹوڈیوں کی ہے ۔دوسری طرف بدحال غریب طبقات کی تعداد 75 فیصد تک ہی نہیں پہنچ چکی بلکہ اس میں ہر سال تقریباً 15 لاکھ افراد کا مسلسل اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔
چولستانی مخلوق اور تھر کے باسی بچے و خواتین بھوک اور پیا س سے بلک بلک کر زندہ درگور ہورہے ہیں جبکہ جمہوریت کی لولی لنگڑی لونڈی کا 98فیصد عوام سے کوئی سروکار نہیں اور وہ ان بڑوں کی حکمرانی کیلئے ڈھال بنی ہوئی ہے۔ اللہ اکبر تحریک کے ادنیٰ خادم پاکستان نے بے روزگاری کے خاتمے کیلئے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتیں لگانے اور بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں کمی کے بعد تیل ہی نہیں بلکہ روزمرہ کی اشیائے صرف کی قیمتوں میں بھی 40 فیصد کمی کی جائے۔کریک ڈاؤن کے ذریعے ناجائز منافع خور سرمایہ دار طبقوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزائیں دی جائیں تاکہ حکومتی ملی بھگت سے دوبارہ قیمتیں آسمانوں سے باتیں نہ کرنے لگیں۔ عوامی مطالبات نہ مانے گئے تو عساکر ہی آکر مسائل حل کریں گی