تحریر ۔۔۔ انجم صحرائی کہا جا تا ہے کہ دنیا میں بصارت سے محروم افراد کی تعداد 285 ملین ہے۔ ان میں سے 39 ملین مکمل طور پر بصارت سے محروم اور246ملین (severe or moderate visual impairment) کم بصری کا شکار ہیں۔ 2013 کی ایک رپورٹ کے مطا بق پاکستان میں بصارت سے محروم افراد کی تعداد 2 ملین کے قریب ہے اند ھا پن ابتدا ئے آفرینش سے ہی انسان کا مقدر رہا ہے۔ زما نہ قدیم میں انسان کو اند ھے پن کی بڑی قیمت چکا نا پڑتی تھی مگر جد ید دنیا میں دیگر طبقات کی طرح نا بینا افراد کے سما جی ، سیا سی اور معا شر تی حقو ق کی با ت کی جا تی ہے ۔ وہ اس لئے کہ دنیا کی تا ریخ میں نا بینا افراد نے بصا رت سے محروم ہو نے کے با و جود اپنی صلا حیتوں کو منوایا ۔ بصارت سے محروم تا ریخ ساز افراد میں ہیلن کیلر (Helen keller )لو ٹس برائلے (Louts Braille ) اور ٹلی آسٹن (Tilli Aston ) جیسے بہت سے عظیم نا موں کو فرا موش نہیں کیا جا سکتا ۔
white cane جسے اردو میں سفید چھڑی کہتے ہیں کا ورلڈ سیفٹی ڈے ہر سال 15 اکتو بر کو منا یا جا تا ہے یہ سال 1964 سے نا بینا افراد سے اظہار یکجہتی اور اک کی ہمت ، کا و شوں اور صلا حیتوںکے اعتراف کے طو پر منا یا جا تا ہے لیکن عمو ما یہ تقریبات سارا سال ہو تی رہتی ہیں اسی سلسلہ میں آل ڈس ایبل ویلفئیر سو سا ئٹی کے زیر اہتمام ایک پر وقار تقر یب ٹی ایم اے حال میں منعقد ہو ئی۔ اس تقریب کی انفراد یت یہ تھی کہ تقریب کے روح رواں سجاد کھرل سمیت ہر کا رکن نا بینا تھا۔
میرے علم میں ہے کہ سو سا ئٹی کے صدر سجاد کھرل اور محمد وقار نے اس تقریب کے انعقاد اور اسے کا میاب بنا نے کے لئے بہت زیا دہ تگ و گو کی ان کی خوا ہش تھی کہ ضلعی انتظا می ان کی تقریب میں شر یک ہو اس لئے انہوں نے ڈی سی او سمیت ضلع انتظا میہ کے ہر قا بل ذکر افسر مجاز سے ملا قات کر کے انہیں اس تقریب میں شمو لیت اور سر پر ستی کے دعوت نا مہ پیش کیے مگر اے بسا کہ آرزوخاک شد کے مصداق محتر مہ اے ڈی جی صا حبہ کی ہدا یت پر اسسٹنٹ کمشنر اور اے سی کی ہدا یت پر تحصیل دار صا حب بہادر نے دو ملا قا توں کے بعد انہیں دو ہزار رو پے کی ڈو نیشن دے کر ضلعی افسران کی نظر اتار دی اور یوں یہ تقریب اس لحاظ سے بھی منفرد تھی کہ اس تقریب میں کسی سر کا ری افسر نے شر کت نہیں کی
یہا ں تک کہ چر ا غ تلے اند ھیرا کے مصداق ٹی ایم اے کے کسی افسر کو بھی یہ اعزاز حا صل نہ ہوا ۔ سفید چھڑی سیفٹی ڈے کے حوالہ سے منعقد ہو نے والی اس تقریب میں ضلع بھر کے ہی نہیں بلکہ با ہر سے آئے ہو ئے سپیشل لو گ بھی شر یک ہو ئے ۔ تقریب کا آغاز تلا وت قر آن مجید سے ہوا تلا وت کلام پا ک کی سعادت حا فظ محمد کا مران نے حا صل کی ۔ نعت رسول مقبول ۖ عذرا بی بی اور وزیراں بی بی نے پیش کی تقریب میں ملی ترا نے ، گا نے ، خا کے اور تقا ریر سبھی کچھ تھا۔
شیخ صلا ح الدین جو آج کل سپیشل ایجو کیشن کر رہے ہیں کی گفتگو نے بہت متا ثر کیاان کا کہنا تھا کہ کہ سا تویں کلا س میں تھے جب ان کی بینا ئی متا ثر ہو نا شروع ہو ئی ڈا کٹرز کو دکھا یا گیا تو انہوں نے بتا یا کہ کہ ان کے دما غ میں رسو لی ہے جس کی وجہ سے کسی بھی وقت ان کی ز ند گی کا چرا غ گل ہو سکتا
ہے ڈاکٹرز کی اس با ت سے انہیں خا صی ما یو سی ہو ئی اور انہوں نے دس سال صرف موت کا انتظا رمیں کر نے میں گذار دئیے دس سال کے بعد مجھے احسا س ہوا کہ یہ تو بڑا ظلم ہے کہ میں بس موت کا انتظا ر کر تا رہوں تب میں نے پڑ ھا ئی شروع کی ۔ اور آج میں ایم اے سپیشل ایجو کیشن کا سٹو ڈنٹ ہوں۔ تقریب کے ایک اور مقرر اشرف الاز ہری تھے یہ شا ئد 2011 کی بات جب اشرف سے میری ملا قات ہو ئی وہ صبح پا کستان آفس میں مجھے ملنے آ ئے انہوں نے بتا یا کہ وہ حال ہی میں اپنی تعلیم مکمل کر کے آ ئے ہیں اور ضلع میں اپنی کیمو نٹی کے لو گوں کی بحالی اور بھلا ئی کے لئے کچھ کر نا چا ہتے ہیں
وہ دن اور آج کا دن وہ نا بینا افراد کی آ واز بنے ہو ئے ہیں اسی دوران انہوں نے شا دی کی ان کی شریک حیات بھی سپیشل ہیں اشرف کے تین معصوم پیارے بچے ہیں اشرف لیہ شو گر ملز میں ملا ز مت کر تے ہیں اور یوں یہ خا ندان بھر پور زند گی گذار رہا ہے ، تقریب کے ایک اور مقرر محمد وقار تھے یہ نو جوان بلو چستان کے مری قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں وقار کے والد ٹیچر ہیں انہوں نے ملتان سے تعلیم حاصل کی ایف اے کیا اور آج کل گر یجو یشن کر نے کا ارادہ رکھتے ہیں بڑی ور سٹا ئل خود اعتماد شخصیت ہیں بہترین مقرر ،کا میڈ ین اور آر گنا ئزر ہیں۔
Multan
تقریب سے مجھ سمیت پرو فیسر گل محمد، آ صف درا نی ،شیخ قمرالزماں اور محمد سلیم خان کو بھی اظہار خیال کی دعوت دی گئی تقریب میں شر کت کے لئے ملتان سے آئے ہو ئے محمد وکیل کا ذکر نہ کر نا نا ا نصا فی ہو گا محمد وکیل اور ان کے دو ستوںکی طرف سے پیش کیا جا نے وا لا خا کہ ہم آ نکھ والوں کی آ نکھیں کھو لنے کے لئے کا فی تھا اگر واقعی ہم ابھی اندھے بہرے اور گو نگے نہیں ہو ئے۔ آج جب آپ یہ تحریر پڑ ھ رہے ہیں عین اس وقت زہرا میمو ریل سروسزٹر سٹ ZMS کے زیر اہتمام جو ڑوں کے درد سے متعلقہ امرا ض با رے فری میڈ یکل کیمپ کا افتتاح ہو رہا ہو گا۔ ZMS گذ شتہ کئی بر سوں سے علا قہ تھل اور نشیب کے مستحق امداد لو گوں کے لئے فری میڈ یکل سر وسز فراہم کر رہا ہے کئی بر سوں پہلے ایک بیٹے کی طرف سے اپنی ماں زہرا خا تون کے لئے صد قہ جا ریہ کے طور پر قا ئم کئے جا نے والا یہ ننھا پو دا اب تنا ور درخت بن چکا ہے۔
ماں ایک عظیم رشتہ ۔۔۔ایک پا کیزہ جذ بہ۔۔ایک خو بصورت احساس ۔۔سراپا پیار اور بس پیار ہی پیار ۔۔ ایسا پیار جس کی حدت کبھی کم نہیں ہو تی ۔۔ ایسا پیار جو نہ کبھی کم ہو تا ہے اور نہ کبھی بھو لیا ہے ۔۔انسا نی زند گی کی ہر سا عت ہر لمحہ ہر دن اور ہر ماہ و سال “ماں” کی ممتا کے اسیر رہتے ہیں ،۔ وا قعی ماں ایک ہستی ہے جس کا کو ئی متبا دل نہیں ، ابتدا ئے زما نہ سے آج تک ہر دور کا انسان ماں کا ممنوں رہا ہے ۔۔ماں کا احسان مند رہا ہے بلا شبہ ہم سب ماں کا قر ض ادا نہیں کر سکتے۔۔مگر اسے یاد تو کر سکتے ہیں اس کی نا قا بل تسخیر ممتا کو سلام تو کر سکتے ہیں گھر سو نا کر جا تی ہیں ما ئیں کیوں مر جا تی ہیں سبز دعا ئوں کی کو نجیں کیوں ہجرت کر جا تی ہیں
بلا شبہ جنرل (ر ) عبد العزیز طارق مرا نی کی جا نب سے قا ئم زہرہ میمو ریل ٹرسٹ ہسپتال کا قیام اپنی عظیم ماں کو سلام پیش کر نے کی ایک قا بل فخر روا یت ہے ۔زہرہ میمو ریل ٹرسٹ کی جا نب سے لگا ئے جا نے فری میڈ یکل کیمپوں کی یہ خصو صیت رہی ہے کہ ملک کے ما یہ نا ز سپیشلسٹ ڈا کٹرز ان فری میڈ یکل کیمپوں میں تشریف لا تے ہیں اور جنو بی پنجاب کے اس پسما ندہ علا قہ میں بسنے والے لو گوں کو مفت علاج معا لجہ کی خدمات مہیا کرتے ہیں زہرہ میمو ریل ٹرسٹ کی جا نب سے آ نکھوں کے مفت آپریشن کے کیمپ بھی لگا ئے جا تے ہیں جن میں فری ادویات ، فری لیزر فریآپریشن اور فری عینک مہیا کی جا تی ہیں اس کے علا وہ ہسپتال میں سا را سال آ نکھوں کی او پی ڈی کی سہو لت مہیا ہو تی ہے اور مر یضوں کو مفت علاج معا لجہ اور مفت ادویات کی سہو لتیں فرا ہم کی جا تی ہیں۔
ٹرسٹ بلڈ نگ میں بچیوں کے لئے سلا ئی کڑ ھا ئی اور بچو ں کے لئے کمپیو ٹر کو رسز بھی کرا ئے جا تے ہیں ، سلا ئی کڑ ھا ئی کورس مکمل کر نے والی طا لبات کو کو رس کے اختتام پر ایک سلا ئی مشین تحفہ کے طور دی جا تی ہے تا کہ وہ اپنے سیکھے ہو ئے ہنر سے اپنی روزی کا بندو بست کر سکے ۔ یہاں ان عظیم مسیحا ئوں کا ذکر نہ کر نا نا انصا فی ہو گی جوZMS ٹرسٹ کے قیام کے پہلے دن سے جڑا اپنا رشتہ نبھا رہے ہیں ان میں بر گیڈ یئر ڈاکٹر محمد سلیم ، بر گیڈ یئر ڈاکٹر آصف گل کیا نی ،ڈاکٹر نو ید عزیزی ، ڈاکٹر افضل میاں، ڈاکٹر سلمان اوران کی ٹیم کے دوسرے رفقاء لا ئق تحسین ہیں جو اسلام آباد اور کرا چی جیسے دور دراز علاقوں سے تھل میں آکر اپنی محبتیں نچھا ور کر تے ہیں ۔ لیہ کے عوام بھی ان مسیحا ئوں کے لئے ہمیشہ دعا گو رہتے ہیں
میں چا ہتا ہوں کہ زہرہ میمو ریل ٹر سٹ کے ذ مہ داران ضلع لیہ کے ان بلا ئنڈ ہو نہار لو گوں کی طرف بھی تو جہ دیں ۔ چو نکہ تقریب میں با اقتدار و با ختیار لو گوں میں کو ئی بھی مو جو د نہیں تھا اس لئے میری ذ مہ دا ری بنتی ہے کہ جو پیغام با اقتدار و با ختیار لو گوں ، سیا سی و سما جی شخصیات اور مخیر افراد کے لئے دیا وہ میں آپ سب تک پہنچا ئوں ان کا کہنا تھا کہ۔۔۔ وفا کرو گے تو وفا کریں گے جفا کرو گے تو جفا کریں گے جو تم کرو گے وہ ہم کر یں گے