پاکستان میں دعووں کے ساتھ حکومتیں تو بدلتی رہتی ہیں مگر ظلم و جبر کے انداز نہیں بدلتے، آمنہ مسعود

Islamabad

Islamabad

اسلام آباد: لاپتہ افراد کی تنظیم ڈیفینس آف ہیومن رائٹس کی چیر پرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بڑے بڑے دعووں کے ساتھ حکومتیں تو بدلتی رہتی ہیں مگر ظلم و جبر کے اندازنہیں بدلتےـ انسانی حقوق آج بھی حکمران طبقے کی فہرست میں سب سے نیچے ہیںـ 10 دسمبر کو پوری دینا میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

اس دن کے موقع پر پاکستان کے حکمرانوں کو ایک دفعہ پھر یاد دہانی کی ضرورت ہے کہ ملک، سلطنت، ریاست اور ریاست کے تمام ادارے صرف ایک مقصد کے لیے تخلیق ہوئے ہیں اور وہ مقصد ہے کہ ملت کے ہر فرد کے تمام فطری اور بنیادی حقوق کا تحفظ۔ اور تمام انسانی حقوق میں سے زندہ رہنے اور آزاد رہنے کا حق سر فہرست ہوتا ہے۔ مگر اس وقت اگر کوئی چیز سر فہرست ہے تو وہ پاکستان کا نام ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ افراد جبری گمشدگی کا شکار ہو رہے ہیں۔ مشرف دور سے شروع ہونے والا لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔

اسی سلسلے میں ڈیفینس آف ہیومن رائٹس نے ایک واک کا اہتمام کیا ہے۔ 10 دسمبر کوڈیفینس آف ہیومن رائٹس اور سول سوسائٹی کے نمائندے وزارت انسانی حقوق کے دفتر سے واک کا آغاز کریں گے اور پارلیمنٹ کی عمارت تک جائیں گے۔ ڈیفینس آف ہیومن رائٹس نے پہلے سے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ وہ اپنے قیمتی وقت میں سے چند لمحے نکال کر آمنہ جنجوعہ سے ایک میمورنڈم وصول کریں جس میں ملک میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایک مختصر جایزہ اور ان کے خلاف ورزیوں کے ازالے کے لیے تجاویز اور مطالبات درج ہوں گے۔

اس مظاہرے کے فورا بعد 15 دسمبر کو بھی اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے ایک مظاہرہ کیا جائے گا۔ 15 دسمبر کو کیا جانے والا مظاہرہ ڈیفینس آف ہیومن رائٹس کی طرف سے تمام دنیا کے لاپتہ افراد کی تحریک کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے پہلا قدم ہوگا کیونکہ اس مظاہرہ میں مشرق بعید کے ایک ملک لاؤس کے ایک شہری سومباتھ سومفون کی بازیابی کے لیے حکومت لاؤس پر دباؤ ڈالا جائے گا۔ واضح رہے کہ فوجی آمریت کا شکار رہنے والے والے اکثر ایشیائی ملکوں میں جبری گمشدگی کا مسلہ موجود ہے۔