تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آٹھ دسمبر کو فیصل آباد میں پنجاب کے سابق وزیرقانون رانا ثناءاللہ کے دھمکی آمیز بیان کی روشنی میں پنجاب کے گلوبٹوں کی پی ٹی آئی کے کارکنان پر کی جانے والی فائرنگ سے دو نوجوانوں کی ہلاکت اور کئی کے زخمی جانے کے واقع پر ساری پاکستانی قوم صدمے سے دوچار ہے اور آج دنیا میں جہاں کہیں بھی پاکستانی بستے ہیں وہ یہ کہنے، سوچنے اور لکھنے پر مجبور ہی کہ فیصل آباد میں ایک مرتبہ بھی صرف رانا ثناءاللہ نے سانحہ ماڈل ٹاون کی تاریخ دُہرادی ہے جس پر پاکستانی قوم کے سرشرم سے جھک گئے ہیں کیوں کہ دنیاکی تہذیب یافتہ جمہوری اقوام کی نظروں میں پاکستان کی جمہوریت اور جمہوری اقتدار کی دھجیاں جس طرح موجودہ جمہوری حکومت کے دورمیں بکھیری جارہی ہیں اِس کی مثال دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں نہیں ملتی ہے۔
آج ایک طرف تو حکمران جمہوریت کا راگ ا لاپتے نہیں تھک رہے اور مگر دوسرے جانب جب اپنے حق کے خاطر جمہوریت تقاضے پورے کرتے ہوئے کوئی بھی اپوزیشن جماعت احتجاج کرے تو اِس کے نہتے لوگوں پر لاٹھیاں ، ڈنڈے اور گولیاں برسادی جائیں اور اِس پر بھی حکمرانوں کی جانب سے یہ کہاجائے کہ ہم نے عوام تک جمہوری حقوق منتقل کردیئے ہیں …اَب ایساکیسے ممکن ہوسکتاہے کہ ایک طرف اپنے جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن باہرنکل کر احتجاج کرے ….اور حکمران جماعت اِس کے احتجاج کوروکنے کے لئے طاقت کا استعمال کرکے غیر جمہوری ہتکنڈوں پر اُترآئے اور کہے کہ ہم جمہوریت کو مضبوط کررہے ہیںیہی ہمار ے موجودہ حمہوری حکمرانوں کی وہ منافقت ہے آج جس نے ساری دنیامیں پاکستان کی جمہوریت اور جمہوری روایات پر بڑاساسوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ بہرحال …!!تیس نومبر کے جلسے میں پاکستان تحریک انصاف کی چئیرمین عمران خان نے انتخابی دھاندلی کے خلاف حکومت پر سیاسی دباو¿ بڑھانے کے لئے اپنے جس پُرامن پلان سی اعلان کیا تھا اِس کی ابتداءآٹھ دستمبرکو فیصل آباد سے شٹرڈاو¿ن سے ہوئی مگرافسوس ہے کہ اِس مرتبہ عمران خان کو( اپنے سابقہ دو پُرامن پلانز Aاور Bکے برعکس) پلان C کی شروعاتحکومتی گلوبٹوں کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں سے کرنی پڑی ہے کیوں کہ حکومت کے پیداکردہ خونخوار گلوبٹوں نے پہلے ہی روز پی ٹی آئی کے دو کارکنوں کو ہلاک کرکے پلان سی کو خون سے رنگ دیاہے آج جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے اورغم اور غصے کا اظہارکیاجائے وہ بھی کم ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے انتخابی دھاندلی کے خلاف حکومت پر دباو¿بڑھانے اور اِنصاف کے حصول کے خاطرفیصل آباد کے ناولٹی پل ، گھنٹہ گھرچوک، الائیڈچوک اور ملت چوک سمیت دیگر 9مختلف مقامات پر احتجاج کیاجارہاتھا جس کے پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی کے کارکنان ملت چوک میں جمع ہوئے جہاں اُنہوں نے پُر امن طریقے سے احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے ٹائر جلائے اور انتہائی پُر امن طور پر سڑک بلاک کردی تاہم اِس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی بھی بڑی تعدادپہنچ گئی اور پی ٹی آئی کے بینرز پھاڑ دیئے ،اور دونوں جماعتوں کے کارکنان کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی مگردیکھتے ہی دیکھتے اِسی دورن ملت چوک میدان جنگ بن گیاور وہاں پہلے سے موجود حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوںپر حملہ کردیایوں عمران خان کے پلان سی میں شامل پی ٹی آئی کے کارکنوں کی پاکستان مسلم لیگ ن کے کارندوں سے مڈبھیڑہوئی اِس دوران کارکنوں نے ایک دوسرے پر اندھا دھند پتھراو¿کیا گیاتو آزادانہ لاٹھی چارج کا مظاہر بھی ہوااورانڈوں اور ٹماٹروں کی ہولی بھی کھیلی گئی اور جوتاباری کا دونوں ہی جانب سے زبردست مظاہرہ کیا گیا جبکہ اِس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود رہی… مگر حسب ِ روایت یہ محض تماشائی بنے رہنے کی کچھ نہ کر سکی۔
PTI Protest
البتہ…!! پی ٹی آئی والوں کا پولیس رویئے پر یہ کہنا ہے کہ ن لیگ کے کارکنوں اور سادہ اور وردی میں ملبوث سرکاری گلوبٹوں کی جانب سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے دونوجوانوں کی ہلاکت اور کئی کے زخمی ہونے سے فیصل آباد کی سرزمین اور عمران خان کا پلان سی خون آلودبن گیاہے، اَب اِن کا عزم یہ ہے انتخابی دھاندلی کا پردہ چاک کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے شہید دوساتھیوں کے خون کا انصاف لینے تک دھرنے اور احتجاج جاری رہیں گے۔اگرچہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں نے ایک دوسرے پر پتھراو¿کیا اور تصادم کے دوران ایک دوسرے کے کپڑے بھی پھاڑ دیئے جب کہ کشیدہ صورتِ حال کے پیش نظر مظاہرین کو منتشرکرنے کے لئے انتظامیہ نے واٹرکینن کا بھی استعمال کیا تاہم خبر یہ ہے کہ اِس موقع پر سادہ کپڑوں میں ملبوس (ن لیگ یا کسی سرکاری گلوبٹ ) کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں صرف پی ٹی آئی کے ہی تین کارکن زخمی ہوگئے جنہیں الائیڈ اسپتال (جس کا اسٹاف کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لئے پہلے ہی ہائی الرٹ تھا اِس کا ہائی الرٹ بھی گلوبٹ کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے دونوجوانوں کی زندگیاں بھی نہ بچاسکا)منتقل کیاگیاجہاں پہنچ کر23سالہ اصغرعلی دوران علاج ہی دم توڑگیا جب کہ ایک زخمی کی حالت بدستورتشویشناک ہے ،یہ خبر فیصل آباد سمیت سارے مُلک میں جنگ کی آگ کی طرح پھیل گئی اوردھرنے اور احتجاج والے شہرفیصل آباد کی طرح جہاں کہیں بھی پی ٹی آئی کے کارکنان متحرک ہیں اُن میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی اور مُلک بھر میں پی ٹی آئی کے اہم عہدیداران سمیت کارکنان فیصل آباد کے سانحہ پر پُرزورمذمت اور احتجاج کررہے ہیں۔ جبکہ اپنے ساتھیوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے والے سانحہ کے خلاف پی ٹی آئی کی خواتین ورکرز نے الائیڈ چوک پر دھرنادے کراحتجاج کیااور اپنے ساتھیوں کی ہلاکت پر ” گونواز گو“ اور اِنسان کے روپ میں بھیڑیئے نماراناثناءاللہ کی فوری گرفتاری کے لئے بھی فلک شگاف نعرے بازی بھی کی ، اِس دوران احتجاجی مگرمشتعل کارکنوں نے سمندری روڈ، عبداللہ پور چوک کو بھی بلاک کردیااور دھرنے دے کر بیٹھ گئے جہاں پہنچ کر ن لیگ کے گلوبٹ نماکارکنوں کی بھی بڑی تعداد پہنچ گئی پی ٹی آئی کے پُر امن کارکنوں کو ”رو عمران رو“ کے نعرے لگاکر ایک مرتبہ پھر مشتعل کرناچاہامگر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی دانشمندی اور پُرامن رہنے کی حکمتِ عملی کے باعث ن لیگ کے خصلتِ شیطانی سے بھرے کارکنوں کو اپنے منصوبے کی ناکامی پر خاک چھانی پڑی اور یوں ن لیگ کے کارکنا ن کفِ افسوس کے اپنے ہاتھ ملتے اور اپنے دامنوں میں بھرے سازشی منصوبو ں کو جھاڑتے ہوئے اپنی ناکامی پر اپناہی منہ پیٹتے دیکھے گئے۔
اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے آٹھ دستمبر کو پاکستان تحریک اِنصاف کے چئیرمین عمران خان نیازی کے فیصل آباد کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لئے راناثناءاللہ کی بدمعاشی اور ن لیگ کے کارکنوں کی شکل میں سرکاری گلوبٹوں کا بھی اہم کردار رہا،آج جس سے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی بدحواسی بھی کھل کر سامنے آگئی ہے اور یہ بھی پتہ لگ گیاہے کہ حکمران جماعت کی رٹ کہیں نہیں ہے،اِس واقع پرایسامحسوس ہوتاہے کہ جیسے حکمران جماعت کو اِس کے اقتدار سے روزِ اول سے ہی گلوبٹوں نے یرغمال بنارکھا ہے جیسایہ چاہتے ہیں کرتے ہیں اور آج جن کے آگے وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت تمام وفاقی اور صوبائی وزراءبھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبورہیں ،آٹھ دستمبر کوفیصل آباد کے ناولٹی چوک پر پی ٹی آئی کے کارکنوں پر راناثناءاللہ کے دھمکی آمیز بیان کی روشنی میں راناثناءاللہ کے داماد کے سیکورٹی گارڈ نے فائرنگ کرکے پی ٹی آئی کے دوکارکنوں کو شہیداور گئی کو زخمی کیا یقینا یہ واقع حکومت کے منہ زوردار طمانچہ ہے اگر اِس پر بھی حکومت ہوش کے ناخن نہ لے اور راناثناءاللہ جیسے اِنسان نمابھیڑیوں کی غنڈہ گردی سامنے بے بس رہے اور اِن جیسے بدمعاشوں اور اِن کے کارندوں کو گرفتارکرکے سزادلواکر اپنی رٹ قائم نہ کرسکے تو ایسے حکمرانوں اور حکومتی کارندوں کو اپنے استعفے دے کر چّلوبھر پانی میں ڈوب مرنا چاہئے۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com