نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 2014 کا سال دنیا بھر میں جاری مختلف لڑائیوں اور فسادات کے باعث بچوں کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوا ہے جس سے ایک کروڑ سے زائد بچے متاثر ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق وسطی افریقا، عراق، جنوبی سوڈان، شام، یوکرین اور فلسطین میں جاری فسادات اور لڑائیوں میں ایک کروڑ 50 لاکھ بچے متاثر ہوئے، یونیسف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کاکہنا تھا کہ پاکستان، عوامی جمہوریہ کانگو، نائجیریا، صومالیہ، سوڈان اور یمن میں بھی یہ سال تباہ کن رہا اور وہاں پیش آنے والے اکثر واقعات میڈیا میں رپورٹ ہی نہیں ہوسکے، 23 کروڑ سے زائد بچے ان ممالک میں رہتے ہیں جو جنگوں اور فسادات کا شکار ہیں، مارے جانے والے بچوں کی اکثریت یا تو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران یا پھر گھروں میں سوتے ہوئے حملوں کا نشانہ بنی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان ممالک میں فسادات اور لڑائیوں کے دوران کئی بچے یتیم ہوگئے جب کہ متعدد کو اغوا کے بعد تشدد اور جنسی ہوس کا نشانہ بنایا گیا اور کئی بچوں کو غلام بنا کر بیچ دیا گیا، دنیا بھر میں بچے ایسی بربریت کا شکا ہوئے جس کی مثال نہیں ملتی، مغربی افریقا اور سری لیون میں ایبولا وائرس کے باعث ہزاروں بچے یتیم ہوئے جب کہ 50 لاکھ سے زائد اسکول جانے سے محروم ہوگئے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر یونیسیف کا کہنا ہے کہ وسطی جمہوریہ افریقا میں جاری خانہ جنگی میں 23 لاکھ بچے متاثر ہوئے جس میں سے 10 ہزار بچوں کو مسلح گروپوں نے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا جب کہ 430 جان کی بازی ہار گئے، فلسطین میں 538 بچے اسرائیلی حملوں اور بربریت کا شکار ہوئے جب کہ 3370 زخمی اور سیکڑوں ماں باپ کی شفقت سے محروم ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ شام میں جاری خانہ جنگی سے 73 لاکھ بچے متاثر ہوئے جن میں سے 17 لاکھ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے، عراق میں 27 لاکھ بچے متاثرہوئے جن میں سے 700 اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ جنوبی سوڈان میں 7 لاکھ 50 ہزار بچے متاثر ہوئے جن میں سے 3لاکھ 20 ہزار بے گھر ہوکر کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔