اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق تمام درخواستیں مسترد کر دیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی لارجر بنچ نے وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق متفرق درخواستوں کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے 6 سوالات اٹھائے جن میں پانچواں سوال اہم ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ کیا آرٹیکل 66 کے تحت پارلیمنٹ میں ارکان کو مکمل استثنی ہے۔
عدالتی بنچ نے درخواست گزار گوہر نواز سندھو سے استفسار کیا کہ وزیراعظم کی تقریر کا کون سا حصہ جھوٹ پر مبنی ہے، جس پر گوہر نواز سندھو نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایوان میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ انہوں نے فوج کو ثالث نہیں بنایا حالانکہ آئی ایس پی آر نے وزیراعظم کے بیان کی تردید کی۔
اس موقع پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم نے ایوان میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے حوالے سے بات کی تھی پھر درمیان میں وہ کہاں سے آگئے۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اہم عمارتوں کی حفاظت فوج کے حوالے تھی اس طرح آئین کے تحت فوج ملوث ہو گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ محض کسی کی خواہش پر وزیراعظم کو نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کی نااہلی سے متعلق تمام درخواستیں خارج کر دیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور چوہدری نثار کے بیان اور آئی ایس پی آر کی ٹوئٹ میں کوئی تضاد نہیں۔