لندن (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کارکنوں کی شہادتوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو وزیراعظم سمیت پنجاب کا کوئی وزیر سندھ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
کراچی اور حیدرآباد میں کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ہمارے کارکنوں کو قتل کیا جارہا ہے اگر ان میں کوئی چور ڈاکو ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ان کی لاشیں اس طرح سڑکوں پر نہ پھینکی جائیں، ہم پاکستان بنانے والوں کی اولادیں ہیں اگر پاکستان بنانے والوں کو ختم کرو گے تو خود ختم ہوجاؤ گے، اگر ہمیں ختم کردو گےتوعوام ایسی کارروائی کریں گےکہ معلوم نہیں ہوگا کہاں سے کیا آیا۔
انہوں نے کہا کہ ظلم و ستم کے باوجود کارکنوں کو صبر کی تلقین کی لیکن صبر اور برداشت کی بھی انتہا ہوتی ہے،اگر ہمارے کارکنوں کو مارا جاتا رہا تو قرآن پاک کی آیت کی روشنی میں ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان اور جان کے بدلے جان لینے کا حق رکھتے ہیں، آئی ایس آئی، ایم آئی، اسٹیبلشمنٹ، پولیس اور دیگر طاقتوں سے کہتا ہوں جب پاکستان آؤں تو نفرت نکالنی ہو تو مجھے عوام کے سامنے شہید کردیا جائے، ہم نے 20 لاکھ جنازوں کو کاندھا دیا کروڑوں مہاجر مرجائیں گے لیکن جھوٹ اور فریب کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔
قائد ایم کیو ایم نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کے خلاف احتجاجی جلوس نکالیں اور اس میں شہباز شریف کی حکومت کو قاتل حکومت کے نعرے لگائیں، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے جلسوں میں کہتے ہیں مار دوں گا، پھانسی چڑھا دوں گا، سول نافرمانی کا اعلان کرتا ہوں لیکن حکومت یا اسٹیبلشمنٹ حرکت میں نہیں آتی اور اگر یہ سب میں نے کہا ہوتا تو مجھ پر غداری کا مقدمہ چلا کر سولی پر لٹکا دیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن باؤ انور پر سیالکوٹ میں 3 دہشتگرد گولیاں برسانے کے بعد فرار ہوگئے اور کچھ ہی دوری پر موجود پولیس تماشائی بنی رہی لیکن دہشتگردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جب کہ وزیراعظم نواز شریف ،وزیرداخلہ چوہدری نثار، رانا ثنا اللہ اور آئی جی پنجاب کہا ہیں۔
الطاف حسین نے ٹی وی چینلز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹی وی چینلز نے باؤ انور کی خبر کومناسب کوریج نہیں دی، ہم ملکی تیسری سب سے بڑی سیاسی جماعت ہیں اور ہمارے مقتول کارکن باؤ انورکے مقابلے میں فیصل آبادمیں قتل ہونے والے تحریک انصاف کے کارکن حق نوازپردن بھر تبصرے کئے جاتے رہے۔