ٹارچر کے مرتکب امریکی حکام کیخلاف کارروائی کی جائے: اقوامِ متحدہ

Torture

Torture

جنیوا (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق اور انسدادِ دہشت گردی کے لئے خصوصی نمائندے بن ایمرسن نے کہا کہ یہ اعلیٰ سطح پر تیار کردہ ایک واضح پالیسی تھی۔

انھوں نے کہا کہ جرائم کی منصوبہ بندی کرنے اور اس پر عمل درآمد کرنے والے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ کے سینئر حکام کے خلاف قانونی کارروائی ضرور ہونی چاہیے۔

جبکہ ان امریکی حکام اور سی آئی اے کے حکام کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے جو واٹر بورڈنگ جیسی جسمانی اذیتیں دینے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے نمائندہ خصوصی بن ایمرسن نے جنیوا سے جاری بیان میں کہا کہ بین الاقوامی قانون کی وساطت سے امریکہ قانونی طور پابند ہے کہ وہ ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ امریکی اٹارنی جنرل کی قانونی ڈیوٹی ہے کہ وہ ذمہ دار افراد پر جرائم کے مرتکب ہونے کا مقدمہ کروائیں۔ واضح رہے کہ امریکہ کی سینیٹ کی رپورٹ میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کو مشتبہ دہشتگردوں سے تفتیش کے دوران بربریت اور وحشیانہ پن کا مظاہرہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا تاہم سی آئی اے کا موقف ہے کہ اس تفتیشی عمل سے زندگیاں بچانے میں مدد ملی تھی۔

خیال رہے کہ امریکہ کے ری پبلکن صدر جارج بش کے دورِ صدارت میں سی آئی اے کی القاعدہ کے خلاف کارروائی کے دوران 100 سے زیادہ مشتبہ دہشت گردوں کو خفیہ قید خانوں میں رکھا گیا تھا۔ ان افراد سے معلومات کے حصول کے لیے واٹر بورڈنگ، نیند سے محرومی، سخت موسم کا سامنا کروانے جیسے تشدد کے مختلف طریقے استعمال کیے گئے تھے۔