مونٹی ویڈیو: (جیوڈیسک) یوراگوئے کے وزیر دفاع نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یوراگوئے نے ان لوگوں کو تحویل میں لینے سے پہلے کوئی شرائط عائد نہیں کی تھی جبکہ امریکہ سے رہائی پانے کے بعد چھ قیدی اتوار کو موٹوویڈیو پہنچے تھے۔
انھوں نے القاعدہ کے ساتھ مبینہ روابط کے شبے میں بارہ برس گوانتانومے کے قید خانے میں گزارے اور ان پر باقاعدہ طور پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔
ان چھ قیدیوں کو جن میں چار مصری، ایک فلسطینی اور ایک تیونس کا شہری شامل ہے طبی معائنے کے لئے ایک فوجی ہسپتال میں لے جایا گیا۔ یوراگوئے کے صدر ہوزے موہیکا نے کہا ہے کہ انھیں غیر مہذہب طریقے سے اغوا کیا گیا تھا۔ ملک کے وزیر دفاع نے کہا ہے ان پر کسی قسم کی کوئی قدغن یا پابندی نہیں لگائی جائے گی اور ملک کے اندر ان کی حیثیت مہاجرین یا تارکین وطن جیسی ہوگی۔
یادرہے کہ صدر اوباما نے کیوبا کی خلیج گوانتانامو بے جیل بند کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ یہ قید خانہ 2002 میں امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پکڑے جانے والوں کو قید رکھنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ گوانتانامو میں قید 136 میں سے آدھے قیدیوں کو دوسری جگہوں پر منتقل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے لیکن ان کے پاس جانے کو کوئی جگہ نہیں ہے کیونکہ ان کے اپنے ملک ان کے لیے غیر محفوظ ہیں۔