اسلام آباد: وفاقی وزیر مملکت پانی و بجلی چوہدری عابد شیر علی نے حق نواز قتل کیس میں شامل تفتیش ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آج جمعہ کے روز اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے قرآن پاک کے سائے میں تھانہ سمن آباد میں پیش ہونگے۔
گزشتہ روز اپنے آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مملکت نے کہا کہ تحریک انصاف کی طرف سے فیصل آباد کو بند کروانے کی جو حکمت عملی اختیار کی گئی اس کے نتیجے میں ایک بیگناہ شخص جاں بحق ہوگیا اور یہ صنعتی شہر سارا دن میدان کار زار بنا رہا تاہم لاکھ کوششوں کے باوجود شہر بند نہ ہوسکا اور نہ ہی پہیہ جام ہوا ،شہر کے تمام تعلیمی ادارے کھلے رہے صنعتی شعبہ میں معمول کے مطابق کام ہوا اور بیشتر مارکیٹیں بھی کھلی رہیں۔
جبکہ توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے خوف سے دوپہر کے بعد اکا دکا بازار بند کر دیئے گئے ادھر مسافر گاڑیوں کے اڈوں پر بھی گاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری رہی،چوہدری عابد شیر علی نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین نے دعوی کیاتھا کہ وہ پرامن احتجاج کریں گے اور قانون کا احترام کیاجائے گا لیکن احتجاج کو پرامن رکھنے کا ان کا دعوی اسی طرح کاتھا جس طرح انہوں نے 13 اگست کو دھرنے کے موقع پر کیاتھا تحریک انصاف کے چیئرمین کا آئین وقانون کے احترام کا دعوی ان کے ماضی کے طرزعمل کی وجہ سے ایک مذاق سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔
پاکستان کے عوام اس حقیقت کو کیسے فراموش کر سکتے ہیں کہ ماضی میں انہوں نے ایک فوجی آمر پرویز مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کی تھی جبکہ یہ ماضی قریب کی بات ہے کہ جب وہ مارچ قافلہ لیکر اسلام آباد میں داخل ہوئے اور انہوں نے ڈی چوک پر دھرنا دیا تو قانون کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں دھرنوں کے دوران انہوں نے جس غیر شائستہ لب ولہجے کا مظاہرہ کیا وہ بھی ریکارڈ پر موجود ہے پارلیمنٹ ہائوس کے لان اور پی ٹی وی اسلام آباد مرکز پر قبضہ اعلی پولیس حکام کو دھمکیاں اپنے ٹائیگر کو ایوان وزیراعظم پر یلغار کی شہ عوام سے بجلی کے بلوں سمیت تمام ٹیکسوں کی عدم ادائیگی اور بیرون ملک سے رقوم بنکوں کے بجائے ہنڈی کے غیر قانونی طریقہ سے بھیجنے کی ترغیب جمہوریت۔
قانون کی کون سی شق کے تحت جائز ہے جلسوں کے ذریعے منتخب وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کس آئین اور جمہوریت کے تحت درست تھا ،نامعلوم ایمپائر کی انگلی کے اشارے پر حکومت کے گھر جانے اور ٹیکنو کریٹس کی حکومت کے مطالبے کون سے آئین کے تحت بلند کئے گئے ان کا تمام تر طرزعمل آئین وقانون کے منافی اور جمہوری اصولوں کے برعکس تھا اس پس منظر میں کوئی بھی یہ توقع نہیں کر سکتاتھا کہ وہ فیصل آباد میں پرامن احتجاج کریں گے ان کی شروع سے ہی یہ کوشش رہی ہے کہ ملک میں خانہ جنگی انارکی اور فتنہ وفساد پھیلایاجائے تاکہ کسی طرح جمہوریت کو ڈی ریل کیاجاسکے۔
اگرچہ اس ضمن میں ان کے لندن پلان کو تمام پارلیمانی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے جمہوریت کے ساتھ اپنی گہری وابستگی کے ذریعے ناکام بنا دیا لیکن ان کی طرف سے اشتعال انگیزی اور کشیدگی برپا کرنے کی کوششیں مسلسل جاری ہیں اپنے جس پروگرام کو وہ پلان سی کا نام دیتے ہیں وہ اسی سلسلے کی کڑی ہے،چوہدری عابد شیر علی نے کہا کہ مقابلے کی دھمکیاں دے کر مارکیٹیں بند کروانے والے مظلومیت کا لبادہ نہیں اوڑھ سکتے، نامعلوم شخص جس نے فائرنگ کی جو کوئی بھی تھا اس نے حکومت اور انتظامیہ کے لئے مسائل کھڑے کر دیئے۔
اس کی گرفتاری اور اسے کیفر کردار تک پہنچانے کے سلسلے میں جلد ازجلد اقدامات ہونگے، تحریک انصاف کے عہدیدار اور کارکن ٹائر جلانے یالاٹھیاں لیکر دکانوں کو بند کروانے کے سلسلے میں جو کچھ کر رہے تھے اس کے نتیجے میں عوام ان سے مزید بددل ہوگئے ہیں،عمران خان خودکشیدگی اشتعال انگیزی اور تصادم کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں،مسلم لیگ (ن) کی برداشت کی حکمت عملی اور مزاکرات کے اعلان نے دھرنا سیاست کے عزائم کو بے نقاب کیاہے۔