کراچی (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے دھرنے اور شہر میں کاروبار زندگی مفلوج ہونے کے منفی اثرات کراچی اسٹاک ایکس چینج کی سرگرمیوں پر بھی مرتب ہوئے جہاں حاضری کم ہونے اور غیرملکیوں سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے حصص کی آف لوڈنگ بڑھنے سے جمعہ کو بھی مندی کے بادل چھائے رہے جس انڈیکس کی 31700 اور 31600 پوائنٹس کی 2 حدیں بیک وقت گرگئیں۔
کاروبار کے تمام دورانیے میں مندی کا رحجان غالب ہونے سے 46.19 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 45 ارب 91 کروڑ58 لاکھ 1 ہزار 351 روپے ڈوب گئے، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 1 کروڑ 9 لاکھ 97 ہزار 220 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی۔
لیکن اس سرمایہ کاری کے باوجود مارکیٹ میں مندی کے اثرات غالب رہے کیونکہ کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے 99 لاکھ 48 ہزار 526 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے 10 لاکھ 48 ہزار 694 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس189.93 پوائنٹس کی کمی سے 31589.82 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈٰیکس148.68 پوائنٹس کی کمی سے20541.30 اور کے ایم آئی30 انڈیکس199.89 پوائنٹس کی کمی سے50699.85 ہو گیا۔
کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 11.31 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 21 کروڑ81 لاکھ 19 ہزار550 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 355 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں163 کے بھاؤ میں اضافہ، 164 کے داموں میں کمی اور28 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔