پاکستان میں نایاب عقابوں کے برآمدی پرمٹ جاری، جی ایس پی پلس خطرے میں پڑ گیا

Eagles

Eagles

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے شاہی خاندان کے اراکین کے لیے بین الاقوامی طور پر محفوظ قرار دیے گئے نایاب عقابوں کے 43 برآمدی پرمٹ جاری کرنے سے جی ایس پی پلس خطرے میں پڑگیا، نایاب عقابوں کے پرمٹ قدرتی وسائل کے تحفظ کے حوالے سے عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے 43 نایاب عقابوں کے پرمٹ جاری کرکے یورپی یونین کی انتہائی پرکشش مارکیٹ تک مفت رسائی کے لئے دی جانے والی سہولت جی ایس پی پلس کو داؤ پر لگا دیا گیا۔ قدرتی وسائل کے تحفظ کے بین الاقوامی وعدوں پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں ملک کواربوں یورو مالیت کی جی ایس پی پلس سہولت خطرے میں پڑ جائے گی کیونکہ یورپی یونین مانیٹرزکی جانب سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی عائد شرائط پر نظرثانی کی جاتی رہتی ہے۔

پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر نظرثانی آئندہ چند ہفتوں میں متوقع ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے نومبر میں یہ قیمتی عقاب برآمد کرنے کی منظوری دی تھی اوریہ پرمٹ وزارت خارجہ کے ڈپٹی پروٹوکول چیف معظم علی نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اوربحرین کے شاہی خاندان کے اراکین کے لئے جاری کیے تھے۔ 2 پرمٹ سعودی شہزادے اور تبوک کے گورنر شہزادہ فہد بن سلطان بن عبدالعزیز السعود کے نام پرجاری ہوئے، ایک پرمٹ بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ اور ایک پرمٹ دبئی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن رشیدالمکتوم کے نام پر جاری ہوا۔

گورنر تبوک کو 8 عقاب کی برآمدکا ایک پرمٹ 8 نومبر کو دیاگیا مگر سعودی شہزادے کی جانب سے دوبارہ درخواست کیے جانے پر وزیراعظم نے 14 نومبر کو مزید 10 عقاب برآمد کرنے کی اجازت دے دی۔ شہزادہ فہدبن سلطان اس سے پہلے بھی رواں برس اس وقت عالمی توجہ کامرکز بن گئے تھے جب ایک رپورٹ میںیہ سامنے آیاکہ انھوں نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں عالمی سطح پر محفوظ قراردیے گئے 2100 ہوبارا بسٹرڈ (تلور) پرندوں کا شکارکیا۔

ان دونوں نسلوں کے عقابوں کو پکڑنا، تجارت اور برآمد کرنا ملک کے تمام صوبائی جنگلی حیات کے قوانین کے تحت ممنوع ہے اور یہاں ایسی باضابطہ مارکیٹس بھی نہیں جہاں ان پرندوں کو فروخت کیا جاتا ہو۔ شاہی خاندانوں کے اراکین نے یہ عقاب یقیناً زیرزمیں بلیک مارکیٹ سے خریدے ہوں گے جس سے متعلق لوگ ان عقابوں کو غیر قانونی طور پر پکڑتے ہیں۔ ایک اچھاعقاب بآسانی ایک سے 10 کروڑ روپے کے درمیان فروخت ہوتا ہے۔

پاکستان نے بقاکے خطرے سے دوچارجنگلی حیات کے تحفظ اوران کی تجارت کی روک تھام سے متعلق عالمی معاہدوں جیسے سی آئی ٹی ای ایس اورسی ایم ایس پر دستخط کررکھے ہیں۔ اسی طرح ملک میں وفاقی سطح پر بھی 2012 میں ایک ایکٹ نافذ کیا گیاتھا جوان دونوں نسلوں کے عقابوں کی درآمد، برآمد غرض ہرقسم کی تجارت پر پابندی عائد کرتا ہے۔