پشاور: آرمی پبلک سکول پر حملہ، 132 بچوں سمیت 141 افراد شہید، ہر طرف کہرام

Children

Children

پشاور (جیوڈیسک) پشاور کا آرمی پبلک سکول معمول کے مطابق آٹھ بجے لگا۔ معصوم بچوں کی چہچہاہٹیں سکول میں سنائی دینے لگیں۔ ساڑھے دس بجے کا وقت تھا جب دہشت گرد عقبی حصے سے دیوار پھلانگ کر سکول میں داخل ہوئے۔

حملہ آوروں کی تعداد 6 تھی۔ وہ ایک کیری ڈبے میں سکول پہنچے اور ثبوت مٹانے کے لئے گاڑی کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ سکول میں گھسنے کے بعد دہشت گرد کلاس رومز میں داخل ہوئے اور بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے بے شمار بچے موقع پر ہی شہید ہوگئے۔

دہشت گردوں نے طلباء کی بڑی تعداد کو سکول آڈیٹوریم میں یرغمال بنا لیا جہاں میٹرک کے طلباء کی الوداعی تقریب جاری تھی۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ ورسک روڈ اور خیبر روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا۔

سیکورٹی فورسز کی جانب سے پوزیشنیں سنبھالنے کے بعد سکول کی عمارت سے وقفے وقفے سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں جس میں متعدد بچے شہید ہوگئے۔ عسکری ذرائع کے مطابق 2 دہشتگردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ سیکورٹی فورسز سے مقابلے میں 4 حملہ آور مارے گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ آپریشن کے حوالے سے ٹویٹر پر مسلسل اپ ڈیٹ کرتے رہے۔ سکول میں ریسکیو اینڈ سرچ آپریشن 6 گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ شہید بچوں اور زخمیوں کو ایمبولیسنز کے ذریعے سی ایم ایچ اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال پہنچایا گیا۔ معصوم بچوں کے قتل عام پر پشاور میں ہر طرف غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

تحریکِ طالبان پاکستان نے معصوم بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ طالبان کے ترجمان محمد عمر خراسانی کا کہنا ہے کہ سکول پر حملہ شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں آپریشن کے جواب میں کیا گیا۔