تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم ہر محب وطن پاکستانی سولہ دسمبر کو نہیں بھول سکتا کیونکہ یہ روز اپنے اندر بڑے بڑے سانحات سمائے رکھتا ہے سولہ دسمبر1971ء کو اپنوں کی نادانیوں اور غیروں کی سازشوںنے ہمارے پیارے وطن اسلامی جمہوری پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کردیا اپنے کون تھے یہ جاننے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس میں بڑے بڑے پردہ نشینوں کے نام آتے ہیں اور ایک اب سولہ دسمبر آیا تو بہت سی مائوں کے جگر گوشوں کو لہو لہو کر گیا سانحہ پاکستان کے بعد سانحہ پشاور ہر پاکستانی کو سوگوار کر گیا وطن عزیز میں سوگ کی فضا چھا گئی خیبر پختون خواکے صوبائی دارالحکومت پشاور کے ورسک روڈ پر واقع پاک فوج کے زیرانتظام اسکول پر دہشت گردوں نے یلغار کرتے ہوئے معصوم طالب علموں کو دہشت گردی کا نشانہ بناتے ہوئے قیامت برپا کر دی۔
سولہ دسمبر کو پشاور میں الیکشن کمیشن کے صوبائی صدر دفتر کے قریب ورسک روڈ پر واقع پاک فوج کی رہائشی کالونی سے متصل آرمی پبلک اسکول میں نصابی سرگرمیاں جاری تھیں کہ سیکیورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس دہشت گرد اسکول کی عمارت کے عقبی حصے سے دیوار پھلانگ کر اندر گھس آئے اوراندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے اسکول اور علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا۔ فائرنگ اور دھماکوں کے نتیجے میں اب تک پرنسپل سمیت 150 افراد شہید ہوچکے ہیں شہید ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے آپریشن کے دوران 7 دہشتگرد ہلاک ہوئے ان کی تصاویر بھی جاری کر دی گئی ہیں واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔ تنظیم کے مرکزی ترجمان محمد عمر خراسانی برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی میں ان کی تنظیم کے 6 ارکان ملوث ہیں اور یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضربِ عضب اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن خیبر ون کے جواب میں ہے۔
سانحہ پشاور پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا سانحہ ہے دہشت گردی کا یہ واقعہ قیامت صغری سے کم نہیں تھا اس سانحہ سے پوری قوم غم میں ڈوب گئیسکول پر حملے کے بعد لیڈی ریڈنگ اسپتال میں افراتفری کا عالم دیکھا گیا، ڈاکٹرز زخمیوں کی زندگی بچانے کی جدوجہد کر تے رہے پشاور فائرنگ کی خبر سنتے ہی والدین دیوانہ وار اسکول پہنچے۔ واقعے کے بعد شہر میں ایمبولینسیں دوڑتی نظر آئیں، زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لئے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا، ہر طرف افراتفری کے مناظر اور بس چیخ و پکار تھی، بچوں کو تیار کرکے اسکول بھیجنے والے والدین اپنے جگر گوشوں کی تلاش میں اسپتال پہنچے۔غم سے نڈھال والدیں کاکہنا تھا کہ ماں باپ کی بیس بیس سال کی کمائی، بیس منٹ میں لوٹ لی گئی ہے اسپتال میں جا بجا رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے وزیر اعظم نواز شریف نے قومی سانحہ کے موقع پہ کہا کہ پشاور میں اسکول کے معصوم بچوں کو نشانہ بنانے والے سفاک درندوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے اندوہناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کا یہ واقعہ انتہائی تکلیف دہ اور قومی سانحہ ہے، دہشت گردی کا شکار ہونے والے اسکول کے بچے میرے بچے تھے اور یہ پوری قوم کا نقصان ہے وزیر اعظم نے صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ دہشت گردی کی اس بیہیمانہ واردات کے ماسٹر مائنڈ کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائیگا۔
Political Parties
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری، پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت، پاکستان عوامی تحریک کے قائد علامہ طاہر القادری اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق وزیراعلٰی شہباز شریف سمیت ملک کی تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں نے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور طاہر القادری نے کہا کہ معصوم بچوں پر دہشتگرد حملہ بدترین سفاکیت ہے۔مسلم لیگ ق کے چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی نے کہا کہ معصوم طلبہ کو دہشتگردی کا نشانہ بنانا نہایت افسوسناک ہے، امیر جماعتِ اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ حملہ مستقبل کے معماروں کو نقصان پہنچانا ہے۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ دہشتگردوں کا حملہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے، اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے بھی آرمی پبلک اسکول پر حملے کی مذمت کی، سربراہ سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ دہشتگرد ملک اور تعلیم کے دشمن ہیں۔اہلسنت و الجماعت کے پی کے کے صدر عطاء محمد دیشانی ، وحدت المسلمین ، متحدہ علماء کونسل کے راجا ناصر عباس اور طاہر محمود اشرفی نے حملہ اسکول پر نہیں تعلیم اور انسانیت پر قرار دیا۔تحفظ عزاداری کونسل رحیم جعفری اور آئی ایس او کے مرکزی صدر تہور عباس حیدری نے بھی اسکول پر حملے کی مزمت کی۔
معصوم بچوں کی شہادت سے پوری دنیا میں غم کی لہر دوڑ گئی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، نریندر مودی سمیت عالمی رہنماؤں نے واقعے کی شدید لفظوں میں مذمت کی ہے۔وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے سماجی رابطے کی سائٹ پر لکھا کہ پاکستان میں سکول پر حملے کی خبر انتہائی افسوسناک ہے محض سکول جانے پر بچوں کو جان سے مار دینا ہولناک بات ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ٹویٹر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا ان کی ہمدردیاں مرنے والوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں بھارت کے تعلیمی اداروں میں سانحہ پشاور کے سوگ اورشہداء کے لواحقین سے یک جہتی کے لئے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ترکی اور افغانستان میں بھی سوگ منایا گیا۔
دہشت گردی کی حالیہ لہر نے جہاں پوری قوم کو سوگوار کیا وہاں سیاست دانوں کو بھی ایک پلیٹ فارم پہ لا کھڑا کیا تحریک انصاف نے اپنی احتجاجی تحریک کوعارضی طور پہ روک کر حکومت کاساتھ تعاون کا عندیہ دیا جو کہ اپنی جگہ خوش آئند ہے کیونکہ سقوط ڈھاکہ کے بعد یہ ایک قومی سانحہ ہے پوری قوم متحد ہو چکی ہے حکومت سمیت اپوزیشن کی تمام سیاسی پارٹیاں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے متفقہ حکمت عملی اپنائیں تاکہ آئندہ سے دہشت گردی کے دلخراش واقعات رونما نہ ہوں اگر اب بھی متفقہ حکمت عملی نہ بنائی گئی تو ” انسانیت کے دشمن ”پاکستان اور پاکستانی عوام پہ حملہ آور ہوتے رہیں گے۔