تحریر: انیلہ احمد دسمبر 2014 کی 16 تاریخ کو ظلم و بربریت کی جو داستان رقم ہوئی اُس نے ایک بار پھر سقوطِ ڈھاکہ کی یاد تازہ کر دی کتنی عجیب بات ہے کہ 16 دسمبر کا دن جنوبی ایشیا کے دونوں ملکوں کے لئے انتہائی اہم ہے٬۔
اور اپنے اندر متضاد منفی اور مثبت جزبات بھی رکھتا ہے٬ بنگلہ دیش کے لئے جہاں یہ ان کی آزادی کا دن ہے٬ وہاں پاکستانیوں کے لئے سیاہ باب کی حیثیت رکھتا ہے٬ لیکن یہ سمجھنے کی بات ہے٬ کہ ہم سب نے اتنے بڑے سانحے سے کیا سیکھا اور کیا پایا؟ تاریخ کے اس المناک واقعہ سے سبق حاصل کرنے کی بجائے ہم دشمن عناصر سے ہاتھ مِلائے بیٹھے ہیں٬ اس حقیقت سے کوئی شخص انکاری نہیں کہ ہمسایہ مُلک نے کبھی پاکستان کی سالمیت اور وجود کو سچے دل سے آج تک تسلیم نہیں کیا٬ اور ہمیشہ ایسے مواقع پیدا کیے کہ کب عالمی اداروں میں اس کو نیچا اور خود کو مہان ثابت کرے ٬ اس کی مثال ٬٬٬ اندرا گاندھی کے وہ الفاظ ہیں جس سے ہندوؤں کے اندر کا اصل بُغض اور کینہ واضح ہوتا ہے٬٬٬ سقوطِ ڈھاکہ کے وقت کہے گئے بیان میں کہ آج ہم نے مسلمانوں سے اپنے ہزار سالہ غلامی کا بدلہ لے کر پاکستان کا دو قومی نظریہ خلیجِ بنگال میں ڈبو دیا٬٬۔
Pakistani Children Attack
مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت کی غمّازی کرتا ہے٬ پے درپے حادثات اور واقعات نے اسے ثابت بھی کر دیا٬ کہ انڈیا ہمارا کھلا دشمن ہے ٬ یہ ہمیشہ وہ کام کرتا ہے جو پاکستان کو نقصان دے ٬ افسوس تو یہ کہ ہم اُس کبوتر کی طرح ہیں کہ سامنے بلی (خطرہ) کو دیکھ کر آنکھیں بند کر لیتے ہیں ٬ کہ ہماری طرح بلی کی آنکھیں بھی بند ہیں ٬ اور وہ جھپٹ کر پکڑے گی نہیں٬ لیکن ہم بھول چکے ہیں٬ کہ ہمارا کینہ توز نگاہ رکھنے والا دشمن کمزور نہیں ہے یہ خام خیالی اور خوش فہمی ملک و قوم کی سالمیت کو بہت مہنگی پڑ رہی ہے٬ ہمارے لئے شرمناک اور حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ تاریخ کے اوراق کو قصہّ پارینہ سمجھ بیٹھے ہیں٬حالانکہ مسلمانوں کی تاریخ گواہ ہے جب جب اندرونی اور بیرونی طاقتوں سے نمٹنے کا وقت آیا تو امُتِ مسلمہ کے ہر جوان نے جس کے اندر حُب الوطنی کا جذب کُوٹ کُوٹ کر بھرا تھا اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر دشمنانِ اسلام کے سروں کو کُچل دیا٬۔
ہمیشہ مُسلمانوں کو زوال تب آیا جب ملک کے غداروں نے دشمنوں سے ساز باز کر کے اپنے ضمیر کو بیچ کر مُردہ کر دیا اور آخرت خراب کر کے اپنے ہی اہلِ خانہ کی سیدھی کمر کو خمیدہ کر دیا شیطان صفت دشمنوں کو دوبارہ پھن پھیلانے کا موقع دے دیا٬ آج بھی پاکستان ایسے ہی کڑے وقت سے گزر رہا ہے٬ اس میں وہ طاقتیں شامل ہیں جو ازل سے مسلمانوں کی دشمن ہیں٬ اور ایک اسلامی ریاست کو برداشت کرنے سے قاصر ہیں٬ اس میں اپنے لوگ بھی برابر کے شریک ہیں جو اپنے مفاد اور اپنے سیاسی اقتدار کی ساکھ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں٬۔
Pakistan
نہ تو انہیں ملک کی سلامتی کی پرواہ ہے٬ نہ ہی قیمتی جانوں کے ضیاع کا افسوس٬ نادانستہ طور پر وہ کام سر انجام دے رہے ہیں جو وطنِ عزیز کے لئے سوائے شرمندگی اور ذلّت و رسوائی کے سوا کچھ بھی نہیں٬ اس سے پہلے کہ سقوطِ ڈھاکہ کی طرح کوئی اور جان لیوا حادثہ ہماری زندگیوں میں تلاطم پیدا کرے٬ ہمیں اس واقعے سے سبق حاصل کرنا چاہیے٬ کیونکہ وہ قومیں دنیا سے اپنی شناخت کھو بیٹھتی ہیں جو غیرت حمیت کا سبق بھول کر ہر واقعے کو پس پُشت ڈال کر ذاتی طور پے زندہ رہتی ہیں ٬ آج اجتماعی سوچ اور اکٹھے ہو کر دشمنوں کا مقابلہ کرنے کی بہت ضرورت ہے۔