اسلام آباد (جیوڈیسک) پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری عمل کو پیچھے نہیں بلکہ آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔ عمران خان صاحب کو دعوت دی ہے کہ مل بیٹھ کر سیاسی معاملات کا حل تلاش کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمشن کے بارے میں چیف جسٹس کو ازخود خط لکھ دیا تھا۔ اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان اختلافات انا کی بنیاد پر نہیں ہیں۔
دھاندلی کے مجرموں کو پکڑنے کا مطالبہ کون سا جرم ہے؟۔ جوڈیشل کمشن کا جو بھی فیصلہ ہو قبول کرینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان اختلافات اپنی جگہ لیکن دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہم سب اکھٹے ہیں۔
اگر اس ملک سے دہشتگردی ختم ہوگی تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ سانحہ پشاور کے بعد لازم تھا کہ ہم سب اکھٹے ہو جائیں۔ کوئی بھی ادارہ دہشتگردی کیخلاف جنگ تنہا نہیں جیت سکتا۔ پہلے بھی کہا تھا کہ پشاور سانحہ قومی ایشو ہے جس پر حکومت کی بھرپور حمایت کرینگے۔ جس طرح بچوں کو مارا گیا اس کے بعد سب کو اکھٹا ہونا پڑے گا۔
عمران خان نے کہا کہ میں یہاں سے سیدھا میں کنٹینر پر جانا ہے۔ اس کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے پریس کانفرنس کے بعد ہسپتال میں زخمی بچوں کی عیادت کیلئے جانا ہے، اگر نہ جانا ہوتا تو میں بھی عمران خان کے ساتھ کنٹینر پر جاتا۔