پشاور دہشت گردی غیرملکی دشمن ایجنڈے کی تکمیل

PESHAWAR Terrorism

PESHAWAR Terrorism

تحریر:محمد شاہد محمود
پشاور میں ہونے والی دہشت گردی میں آرمی پبلک سکول کے طلباء کی شہادت کے بعدسابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ بھارت دہشت گردوں کی تربیت کرکے انہیں پاکستان میں بھیج کرملک میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کو پروان چڑھا رہا ہے جب کہ ہم امن کی آشا کی بات کررہے ہیں لیکن حکومت اقدامات کرے کیونکہ بھارت ہمیشہ پیچھے سے چھرا گھونپتا ہے۔ ملک میں جو کچھ ہورہا ہے وہ سب ہم خود کررہے ہیں کیونکہ یہ سب حکومت کی کمزوری ہے، ہزارہ اور کوئٹہ میں پنجاب کے فرقہ وارانہ دہشت گرد عناصر لوگوں کو مارتے ہیں اور پھر یہی لوگ طالبان سے جا ملتے ہیں،ملک میں قانون پر عملدرآمد کرنے والے ڈررہے ہیں اس وقت فوجی عدالتیں بنانے کی ضرورت ہے جو دہشت گردوں کو سزائیں دے۔

ہم بنانا ری پبلک بننے جارہے ہیں اگر فوج نہ ہو تو ہم ایک بنانا اسٹیٹ بن سکتے ہیں اور ہمارا اس سے بھی برا حال ہو۔ بھارت افغانستان سے کی جانے والی کارروائیوں میں ملوث ہے اور وہ پاکستان میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کو پروان چڑھا رہا ہے، بھارت ہمارے ملک میں دہشت گردوں کو تربیت کرکے بھیج رہا ہے۔ ہماری اندرونی کمزوری کا فائدہ اٹھایا جارہا ہے ہم بھی افغانستان اور بھارت کی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اسی لیے دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی بند ہونا چاہئے۔ دشمن اور دوسرے ممالک کو پتا ہونا چاہئے کہ ہم بھی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں

کیونکہ پاکستان کوئی لاچار یا بے چارہ ملک نہیں، اس لیے ہمیں اکسایا نہ جائے کہ اپنے بچاؤ کے لیے کوئی ایسی کارروائی کریں جو بھارت اور افغانستان سمیت پورے خطے کے لئے نقصان دہ ہو۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ اپنے دور میں جو بھی ایکشن لیے وہ پاکستان کے مفاد میں تھے ان پر کوئی پچھتاوا نہیں، ملا فضل اللہ کے خلاف ہم نے 2008 میں آپریشن کیا جس کے بعد وہ افغانستان بھاگا لیکن انتخابات کے بعد اے این پی کی حکومت نے اسے دوبارہ آنے کی اجازت دی اور پاکستان میں پھر اسکول جلنا شروع ہوگئے،ملا فضل اللہ کے افغانستان میں ہونے کا سب کو علم ہے اور بھارتی ایجنسی ”را” اسے دہشت گردی کے لیے سپورٹ کرتی ہے جب کہ افغان انٹیلی جنس کا بھی اس میں کردار ہے

حکومت امریکا اور ایساف کو بتائے کہ ہمیں دہشت گردی کا سبق دینے کے بجائے ان معاملات کو بھی دیکھا جائے۔سانحہ پشاور کے حوالے سے 16 اہم طالبان کمانڈرز سمیت 7 حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ایس ایچ او تھانہ مچنی گیٹ کی مدعیت میں 16 طالبان کمانڈرز جن میں منگل باغ ، ملا فضل اللہ ، حافظ گل بہادر ، خالد حقانی ، سیف اللہ ، عبدالولی ، حافظ دولت ، اسلم فاروقی ، منگل باغ کا بیٹا اجنبی ، قاری شکیل ، سمیت اہم رہنمائوں کو نامزد کر دیا گیا ہے۔جبکہ ان کے علاوہ حملہ آوروں کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ حملہ آوروں کی شناخت ابو زر ، عمار ، عمران ، عزیر ، قاری ، یوسف اور چمنے کے نام سے ہوئی ہے۔ اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ آرمی پبلک سکول پر حملے سے ایک ہفتہ قبل پاک افغان بارڈر پر کالعدم تحریک طالبان اور ٹی ٹی پی سمیت مختلف جماعتوں کے رہنمائوں کا اجلاس ہوا تھا جس کی صدارت کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ نے کی تھی۔

اس ملاقات میں سکول پر حملے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جبکہ دہشت گردوں کو شین درنگ مرکز باڑہ میں حملے کی تربیت بھی دی گئی تھی۔جبکہ مزید 33 دہشت گردوں کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔ایک رپور ٹ کے مطابق سکول پر حملہ کرنیوالے دہشتگردوں کے فنگرپرنٹس لے لیے گئے ہیں اوراْن کی عمریں 20سے 30کے درمیان تھیں۔پشاور سکول پر حملہ پی این ایس مہران اور ایئرپورٹ حملے سے مماثلت رکھتا ہے

پی این ایس مہران پر حملے سے قبل سیڑھی استعمال کی گئی تھی اور سکول میں حملے کے لیے گاڑی دیوار کے ساتھ کھڑی کی گئی اور اوپر چڑھنے کے بعد پٹرول چھڑک کر آگ لگادی گئی۔ تین حملہ آوراپنے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء بھی لائے جبکہ تمام دہشتگردوں کے قبضے سے بیگ بھی ملے ہیں۔ کراچی میں ہونیوالے دونوں حملوں میں بھی دہشتگردوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء اور بیگ بھی تھے۔ سانحہ پشاور کے حوالے ہونے والے انکشافات کے مطابق آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا ماسٹر مائنڈ افغانستان میں موجود تھا اور وہ اس کے ساتھ رابطے میں تھے۔ سکول پر حملہ افغانستان سے مانیٹر کیا جا رہا تھا۔

Army Chief Gen Raheel Sharif

Army Chief Gen Raheel Sharif

انہی اطلاعات کے باعث آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ہنگامی طور پر افغانستان کا دورہ کیا اور ایساف کمانڈر سے ملاقات بھی کی۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف افغان صدر اشرف غنی اور دیگر حکام کی جانب سے افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے اور دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔سانحہ پشاور کے بعد وزیراعظم کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں قومی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی جب کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے قومی سیاسی رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں مکمل اتفاق سے فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کی قیادت وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی کریں گے جب کہ کمیٹی میں ہر سیاسی جماعت سے ایک ایک نمائندہ شامل کیا جائے گا اور سیکیورٹی اداروں کے نمائندے بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر پلان آف ایکشن تیار کر کے قومی سیاسی رہنماؤں کے سامنے رکھے گی جس پر عسکری حکام سے بات چیت کے بعد قوم کو آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا جائے گا۔ آپریشن ضرب عضب کی شکل میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہورہی ہے جس کے نتائج حوصلہ افزا ہیں جس میں دہشتگردوں کے ٹھکانے تباہ کئے جاچکے ہیں

کچھ ایسے دہشت گرد ہیں جو افغانستان بھاگ گئے ہیں تاہم دونوں ممالک ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔جماعة الدعوة پاکستان کی اپیل پر ملک بھر میں سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی، احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں جن میں مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے جتماعات کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور پشاور سکول میں دہشت گردی کے واقعہ کے خلاف اپنے شدید جذبات کا اظہار کیا۔لاہور سمیت پورے ملک میں غائبانہ نماز جنازہ کے اجتماعات اور احتجاجی مظاہروں میں زبردست جذباتی ماحول دیکھنے میں آیا۔ لاہور میں یونیورسٹی گرائونڈچوبرجی میں جماعة الدعوة کے زیر اہتمام شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار نظر آئی۔ملتان میں شاہی مسجد عید گاہ خانیوال روڈ میں شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے پڑھائی۔ اس موقع پر شہریوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔نماز جنازہ کے دوران حافظ محمد سعید آبدیدہ ہو گئے جبکہ شرکاء بھی زاروقطار روتے رہے۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ معصوم طلبہ کا بے دردی سے خون بہانا سنگین قومی سانحہ ہے۔ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سقوط ڈھاکہ کے دن معصوموں کا خون بہایا گیا۔حکومت کی طرف سے دہشت گردوں کی پھانسیوں پرعملدرآمد کی منظوری خوش آئند ہے۔

دہشت گردی کے مسئلے پر بھارت اور افغانستان سے کھری،کھری بات کی جائے۔بھارت کے افغانستان میں 22 قونصل خانے دہشت گردوں کی نرسریاں ہیں۔ خوارجی دہشت گرد اسلام اور پاکستان سمیت انسانیت کے بھی دشمن ہے۔ دہشت گرد وطن عزیز کو خون میں نہلا کر غیرملکی دشمن ایجنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں۔ اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں کیے جاسکتے۔ پوری قوم سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کیخلاف متحد ہو جائے۔

Muhammad Shahid Mehmood

Muhammad Shahid Mehmood

تحریر : محمد شاہد محمود