پاکستان کی سلامتی کے لئے سب ایک ہیں

Imran Khan and Nawaz Sharif

Imran Khan and Nawaz Sharif

تحریر : فیصل شامی
بالآخر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے دھرنا ختم کر ہی دیا، تاہم دھرنا ختم کرنے کے فیصلے سے تحریک انصاف کے کارکنوں کے دل تو ٹوٹ سے گئے ۔لیکن پاکستان بھر کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔جی ہاں گو کہ پوری قوم سانحہ پشاور میں شہید بچوں کے غم میں مبتلا ہے اور اسی غم میں شریک ہوتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما نے دھرنا ختم کر نے کا اعلان کر کے اپنے تاریخی فیصلے سے قوم کے دلوں کو موم کر دیا ، مطلب ایک دفعہ پھر عوام کے دلوںکو جیت لیا۔جی ہاں پوری پاکستانی قوم جناب خان کے دھرنے سے ایک عذاب میں مبتلا تھی ، اسی لئے تو اسلام آباد ڈی چوک میں قائم خیمہ بستی ختم ہونے سے چہروں کی رونقیں لوٹ آئی ہیں اور اب عوام کو یقین ہے کہ حالات میں مزید بہتری آئے گی۔

عجیب ہیجانی سی کیفیت ختم ہو جائے گی اور یقینا راوی بھی اب چین ہی چین لکھتا نظر آئے گا بہرحال حقیقت یہ ہے کہ جہاں بہت سے دوست عمراں خان کے فیصلے کو سرا ہ رہے ہیں ، وہاں سوشل میڈیا پر بھی نوجوان نسل عمران کے فیصلے کا خیر مقدم کرتی نظر آتی ہے تو دوسری طرف تاجر حضرات بھی خوش ہیں کہ چلو اب کاروبار میں کوئی رکاوٹ نہیں رہ گئی ، بہر حال حقیقت تو یہ بھی ہے کہ جناب خان نے ناز ک وقت میں نازک صورتحال میں حالات کو سمجھا اور اور ، حکومت کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالنے کا اعلان کیا ۔اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر ملکی مفا د ملحوظ خاطر رکھا۔ جی ہاں خوشی تو اس بات کی ہے کہ حکومت نے بھی خوش دلی سے جناب عمران خان کی بھرپور مسکراہٹ کا جواب نہایت ہی خندہ پیشانی سے دیا،، بلکہ زور دار مصافحہ کر کے سیاسی میدان میں نظر آنی والی تلخی کو بھی نمایاں کم کر دیا۔

جی ہاں سانحہ پشاور کے بعد جناب وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے پشاور میں آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد کیا ، جس میں تمام سیاست دان اپنے ا ختلافات بھلا کر ایک ہی میز پر بیٹھے ، اور عمران خان نے بھی بھرپور طریقے سے شرکت کی اور نہ صرف آل پارٹی کانفرنس میں شرکت کی بلکہ کانفرنس کے دوران وزیر اعظم پاکستان کے ہمراہ بھی بیٹھے رہے ۔ یقینا ٹی وی سکرین پر یہ مناظر دیکھ کر کوئی یہ گمان بی نہ کر سکتا تھا کہ یہ وہی خان صاحب ہیں جو گزشتہ پانچ ماہ سے ھکومت کے خلاف دھرنا دئیے بھی بیٹھے ہیں اور جناب وزیر اعظم پاکستان کا استعفٰی بھی مانگ رہے ہیں ،، لیکن اسکے باوجود بھی انھوں نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے مطالبات سے فی الوقت پیچھے ہٹنے کا اعلان کیا ، لیکن انھوں نے یقین دلایا تھا کہ اگر مسائل حل نہ ہوئے تو پھر سڑکوں پر آجائیں گے۔

Conference

Conference

بہرحال ساری باتوں سے بالا نظر تمام سیاستدان ایک میز پر آکر بیٹھ گئے اور وہ بھی قومی مسائل کے حل کے لئے ۔جی ہاں دوستوں دہشت گردی بھی ہمارا قومی مسئلہ ہی ہے ۔دہشت گردی کے مسئلے کے خلاف سارے سیاستدان ایک ہو گئے ۔اس سے بڑی خوشخبری پاکستانی قوم کے لئے اور کیا ہو گی ؟جی ہاں اور ایک ہو نا بھی چاہئیے ۔ کیونکہ جو کچھ پشاور میں ہوا اب اسکے بعد مجرموں خاص کر دہشت گرد کسی بھی قسم کی رعایت کے مستق نہیں ،سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر کے عوام میں جو غصہ دیکھنے میں آرہا ہے وہ بیان سے باہر ہے ،،اور ہماری سوشل میڈیا سائٹس پر تو جیلوں میں بند انسانیت کے بدترین دشمن دہشت گردوں کو پھانسی دینے کی باتیں ہو ں رہی ہیں اور عوام کو اسوقت خوشی ہوئی جب وزیراعظم پاکستان نے جیلوں میں بند تمام دہشت گردوں کی سزائے موت بحال کر نے کا حکم دیا ۔جی ہاں جناب وزیراعظم نے اعادہ کیا ہے کہ تما م دہشت گردوں سے کسی کسم کی کوئی رعایت نہیں کی جائے گی سب دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا ۔ اور وزیر اعظم پاکستان کے اعلان سے پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تمام پاکستانی بھی خوش ہیں ، تاہم دہشت گردوں کی پھانسی کے حوالے سے گرما گرم خبر تو یہ بھی تھی کہ دہشتگردوں کو پھانسیاں دینے کے لئے سترہ پھانسی گھاٹ تیار کئے جا چکے ہیں ، تاہم سزائے موت پانے والے دہشت گردوں میں کامرہ بیس اور جنرل مشرف پر حملے کے ملزمان بھی شامل ہیں ، تاہم خبر تھی کہ جناب آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے چھ دہشگردوں کے ڈیتھ وارنٹس پر دستخط کر دئیے ہیں ، تاہم خبر تھی کہ پہلے سترہ دہشت گردوں کو پھانسی دی جائے گی۔

سیاسی ، مذ ہبی و سماجی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کو پھانسی دینے سے ملک بھر میں جرائم میں کمی آئے گی ، او ر دیگر جرائم پیشہ افراد کو بھی نصیحت آئے گی ، آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ملکر دہشت گردی کا خاتمہ ہے جی ہاں اسی لئے تو جناب عمران خان کی تجویز ر نیشنل ایکشن پلان کمیٹی کا انعقاد بھی عمل میں لایا گیاجس میں حکومتی واپوزیشن کے اراکین نامزد کئے گئے ہیں جو سات روز میں دہشت گردی سے نبٹنے کے لئے پلان تیار کرے گی اور حکومت کو پیش کرے گی ۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج طویل عرصے بعد ملک بھر کی سیاسی و غیر سیاسی قوتیں متفق بھی ہیں اور متحد بھی ، اور اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے ہوئے ہیں ۔

ہمیں کیا سب کو ہی یقین ہے کہ اگر ہم سب متحد ہو جائیں جیسا کہ ہم ہو گئے ہیں تو انشاء اللہ دنیا کی کوئی بھی قوت ہم پاکستانی مسلمانو ں پر غلبہ نہیں پاسکے گی ، بہر حال اجازت چاہیں گے آپ سے ۔لیکن اس دعا کے ساتھ کہ جس طرح سے پاکستان کی تمام قیادت متحد ہوئی ہے اللہ کرے یہ متحد ہی رہے تاکہ پاک ملک کے دشمن اور عالم اسلام کے دشمن جو ظالم دہشت گرد ہیں وہ ہماری سوہنی دھرتی پر اپنے ناپاک عزائم کو کامیاب کر نے سے پہلے سوبار سوچیں کہ سب پاکستانی متحد ہیں اس لئے آیا کیا انکی کوئی ناپاک کاروائی اللہ کی پاک سرزمین پاکستا ن پر کامیاب ہو بھی سکے گی یا نہیں ، بہرحال ملتے ہیں دوستوں۔۔۔۔ بریک کے بعد ۔۔۔۔ تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا۔

Faisal Shami

Faisal Shami

تحریر : فیصل شامی