پاک سر زمین کے دشمنوں اب تمھاری خیر نہیں

Peshawar Incident

Peshawar Incident

تحریر: محمد علی

سانحہ پشاور کے شہدا کی تدفین کا عمل تقریبا مکمل ہو چکا ہے ،حکومت کی طرف سے اعلان کردہ تین روزہ سوگ بھی ختم ہو چکا ہے ،لیکن ابھی تک پورے ملک کی فضا سوگوار ہے ،ہر دل دکھی ہے ،ہر آنکھ نم ہے ،آرمی پبلک سکول کے باہر شہدا کو خراج تحسین پیش کر نے آنے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے ننھے پھولوں کی یاد میں پھول رکھے جا رہے ہیں اور شمیں روشن کی جارہی ہیں ۔ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر کے چوکوں ،چوراہوں میں شمیں روشن کر کے آرمی پبلک سکول کے ننھے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے ۔اسی طرح شہدا کے گھروں میں تعزیت کرنے آنے والوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔وطن عزیز میں بسنے والا ہر شخص رنگ ونسل،قوم ومذہب،سے بالا تر ہو کر شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہے ،گویا ننھے شہدا کے پاک خون نے پوری قوم کو متحد کر دیا ہے ۔سانحہ پشاور ایسے وقت میں رونما ہو اہے جب ملک میں سیاسی کشیدگی اپنے عروج پر تھی اور یوں لگ رہا تھا

جیسے قوم دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے ،ایک حصہ دھرنہ دینے والوں کے ساتھ اور دوسرا حصہ حکومت اور حکومتی حمایتی جماعتوں کے ساتھ نظر آرہا تھا ۔ایک طرف ہماری فوج دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما تھی تو دوسری طرف ہمارے سیاست دان اور سیاسی جماعتوں کے کارکن ایک دوسرے کے دست و گریباں تھے اور ایک دوسر ے کے خلاف الفاظ کے وار کئے جارہے تھے ،یہاں تک کہ بعض سیاسی اور صحافتی پنڈت تو عنقریب ملک میں خانہ جنگی شروع ہونے کی پیشن گوئیاں کرتے بھی دیکھائی دیتے تھے ، ملک کی سلامتی کو لے کر کئی خدشات جنم لے رہے تھے ایسے وقت میں (صاحب نظر ) قوم اور سیاسی قیادت کے متحدہونے پر زور دے رہے تھے،مگر سب بے

سود ثابت ہو رہا تھا قوم اور سیاسی قیادت کو متحد کرنے کی تمام کوششیں رائیگاں جاتی ہوئی نظر آ رہی تھیں۔ لیکن سانحہ پشاور کے بعد ننھے شہدا کا خون رنگ لانے لگااور حالات یکسر تبدیل ہوگئے ،وہی قوم اور سیاسی قیادت جو ایک دن پہلے تک ایک دوسرے کے دست و گریباں نظر آتی تھی اب یک جان اور یک زبان نظر آتی ہے ۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کا کہنا ہے کہ ننھے شہدا کے تابوت جتنے چھوٹے ہیں ان کا وزن اتنا ہی زیادہ ہے خواجہ صاحب کی بات بلکل درست ہے کیونکہ ننھے شہدا کے تابوتوں کا وزن اتنا زیادہ تھا کہ اس وزن کو اٹھانے کیلئے تمام سیاسی و عسکری قیادت اورپوری قوم کو اکھٹا ہونا پڑا ۔اس دلخراش واقعہ کے فورا ً بعد وزیر اعظم پاکستان میا ں نواز شریف کی طرف سے قومی سلامتی پر ایک کانفرنس طلب گئی جس میں تمام جماعتوں کے رہ نمائوں بلاخصوص تحریک انصاف کے چیر مین عمران خان صاحب نے بذات خود شرکت کی جو کہ ایک انتہائی خوش آئند عمل تھا

خان صاحب نے صرف اس پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ قومی کانفرنس ختم ہو نے کے بعد جب اس کانفرنس میں ہونے والے فیصلوں سے قوم کو آگاہ کرنے کیلئے سیاسی قیادت پریس کانفرنس کرنے آئی تو عمران خان صاحب میاں نواز شریف صاحب کے برابر میں بیٹھے تھے ۔یہ ننھے شہدا کے پاک خون ہی کی کشش تھی کہ جو رہنما صبح تک ایک دوسر ے پر الزامات کی بوچھاڑ کر رہے تھے ایک دوسر ے پر الفاظ کے نشتر برسا رہے تھے ننھے شہدا کا خون زمین پر گرتے ہی وہ ایک دوسرے کے ہمنوا بن گئے۔

اس دن جب عمران خان شام کو اپنے دھرنے میں پہنچے تو پارٹی کے دوسرے رہنماوں سے مشاورت کے بعد 140 دن سے زائد پر محیط اپنا طویل دھرنہ ختم کرنے کا اعلان کر دیا ،ان کا کہنا تھا ایسے وقت میں وہ اپوزیشن اور سیاست نہیں کر سکتے ۔ان کے اس اقدام کو سیاسی اور عوامی حلقوں میں سرا ہا گیا،وزیر اعظم صاحب نے بھی ان کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ اب بھی خان صاحب کے کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ سانحہ پشاور کا دلخراش واقعہ ان کے یعنی(خان صاحب) کی سیو فیسینگ کا سبب بنا ہے اور ایسے وقت میں دھرنہ ختم کرنا ان کی مجبوری تھی۔ قارئین ! عمران خان صاحب کے ناقدین کی رائے اپنی جگہ اور خان صاحب کی انداز سیاست سے اختلاف اپنی جگہ لیکن خان صاحب نے اپنے دھرنے کے خاتمے کا اعلان ایسے وقت پرکیا ہے

Terrorists

Terrorists

جب ان کی تحریک اپنے عروج پر تھی ان کو دھرنہ دیتے ہوئے 140 دن سے زائد ہو گئے تھے اس دوران انہوں نے ملک کے 11 شہروں میں بڑے بڑے جلسے بھی کئے اور ملک کے تین بڑے شہروں میں ہڑتال بھی کی۔بہر حال خان صاحب کی طرف سے سانحہ پشاور کے بعد دھرنہ ختم کرنے فیصلہ خوش آئند ہے ،اب گیند حکومتی کورٹ میں ہے اور ابھی تک حکومت کی جانب سے جو ردعمل آیا ہے وہ بھی تسلی بخش ہے ۔ قارئین! با ت ہو رہی تھی سانحہ پشاور کے بعد ملک میں تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی صورت حال کی تو قومی سلامتی کانفرنس کے فیصلے کے مطابق قومی سیکورٹی پلان کی تیاری کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں سیاسی جماعتوں کے علاوہ سیکورٹی اداروں کی نمائندگی بھی شامل ہے اور یہ کمیٹی آئندہ چند روز میں قومی سیکورٹی پلان کا اعلان کر دے گی۔سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ ہو تا جا رہا ہے

پاکستانی سیکورٹی فورسز نے دہشت گردو کے خلاف بھر پور کاروائیوں کا آغاز کر دیا ہے ، اب تک کئی دہشت گرد کمانڈروں کو واصل جہنم کیا جاچکا ہے اور دہشت گردوں کے کئی ٹھکانے تباہ کئے جاچکے ہیں ، پاکستانی جیلوں میں بند دہشت گردوں کو پھانسیاں دینے کا عمل بھی شروع ہوچکا ہے ۔وزیر اعظم صاحب کا کہنا ہے اب دہشت گردوں کو پاک سرزمین پر پناہ نہیں ملے گی جبکہ آرمی چیف کا کہنا ہے کہ آخری دہشت گرد کی گرفتاری یا ہلاکت تک دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔سانحہ پشاور کے بعد قومی سلامتی کانفرنس کا بلایا جانا،قومی سیکورٹی پلان کیلئے کمیٹی کا تشکیل دیا جانا،پوری قوم کا یک زبان ہو کر اس درد ناک اور الم ناک واقعہ کی مذمت کرنا ،تمام سیاسی قوتوں کا اپنے اختلافات بھلا کر ایک پیج پر اکھٹے ہوجانا

دہشت گردوں کے خلاف سیکورٹی اداروں کی کاروائیوں میں شدت آنا اور اس کے علاوہ ایک طویل عرصے سے پھانسی پر عائد پابندی کو ختم کر کے دہشت گردوں کو پھانسیوں پر لٹکایا جانا ،ان سب باتوں کے بعد یہ بات بڑے ہی وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ننھے شہیدوں کا پاک خون رائیگاں نہیں جائے گا ننھے شہیدوں اور غازیوں کے بہنے والے پاک خون نے اپنا اثر دیکھانا شروع کر دیا ہے ننھے شہدا کے پاک خون نے وہ کر دیکھایا ہے جس کا کچھ دن پہلے تک تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا ،پوری قوم ،تمام سیاسی و عسکری قیادت متحد ہوچکی ہے اور وطن عزیز کے دشمنوں کے خلاف بھر پور کارروائی کاآغاز ہو چکاہے ،اب وہ دن دور نہیں جب پاک سرزمین پر خون کی ہولی کھیلنے والے درندوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچا دیا جائے گا ۔پوری قوم اور تمام سیاسی و عسکری قیادت کا دہشت گردوں کیلئے اب صرف ایک ہی پیغام ہے کہ اس عرض پاک کے دشمنوں کان کھول کے سن لو اب تمھاری خیر نہیں۔

Mohammad Ali

Mohammad Ali

تحریر: محمد علی